اللہ کا ہم پہ خاص یہ احسان ہے سکھیو!
صد سالہ جشن خوشیوں کا عنوان ہے سکھیو!
سر پر ہمارے ڈال دی ہے قوم کی حیات
یہ تاج مصطفیؐ کا ہی تو دان ہے سکھیو!
فضل عمرؓ نے ہم کو لڑی سے پرو دیا
پیمان یہ ہمارا تو اب جان ہے سکھیو!
ہر ایک آرزو کریں اسلام کے لئے
دل کا ہمارے بس یہی ارمان ہے سکھیو!
اس عزم سے جلاتے ہیں اخلاص کے دئیے
سب کچھ ہمارا عہد پہ قربان ہے سکھیو!
چھب ہی نرالی لگ رہی ہے حرف حرف کی
دیکھو! مسیحا وارث قرآن ہے سکھیو!
مہکا ہوا ہے پھول یہاں رنگ رنگ کا
کتنا ہی دیدہ زیب یہ گلدان ہے سکھیو!
آوٴ! جھکا کے سر کو کریں عرض گوش ہم
رب ہی ہمارا مالک و رحمان ہے سکھیو!
حق نے تھما دیں آج ہی زائن کی چابیاں
خامس خلیفہ وقت کا سلطان ہے سکھیو!
کیونکر ہے گونج حق کی زمانے میں چار سو
یہ دیکھ کر تو کفر پریشان ہے سکھیو!
دنیا کے اس کنارے پہ جلتا ہوا دیا
مہدی کے الہامات کی پہچان ہے سکھیو!
(دیا جیم۔ فیجی)