الحمدللہ کہ مؤرخہ 19 دسمبر 1933ء سے رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہوگیا ہے۔ یہ مہینہ نہایت درجہ مبارک ہے۔ اور اس کے اوصاف میں بہت سی قرآنی آیات اور احادیث وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ رمضان کے ذکر میں فرماتا ہے۔
وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَادَعَانِ
یعنی رمضان کے مہینہ میں میں اپنے بندوں سے قریب ہوجاتا ہوں اور ان کی دعائوں کو خاص طور پر سنتا ہوں۔
پس احباب کو چاہئے کہ اس مبارک مہینہ کی برکات سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ سوائے کسی شرعی عذر مثلاً سفر اور بیماری وغیرہ کے روزہ ہرگز ترک نہ کیا جائے۔ اور روزے کے ایام کو خاص طور پر تلاوت قرآن کریم اور ذکر الٰہی اور نوافل میں گزارہ جائے۔ اور ہرقسم کے مناہی اور لغویات سے کلی طور پر پرہیز کیا جائے۔ نیز رمضان کے مہینہ میں خاص طور پر نماز تہجد کا اہتمام کیا جائے اور اپنی اپنی جگہ پر نماز تراویح کا انتظام کرکے قرآن شریف ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔
علاوہ ازیں حدیث سے پتہ لگتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس مہینہ میں خاص طور پر صدقہ وخیرات پر زور دیتے تھے۔ اس لئے احباب کو بھی اس سنت کے ماتحت رمضان میں حتی الوسع صدقہ وخیرات کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیئے۔ غرض اس ماہ میں دینی مشاغل اور اعمال صالحہ کی طرف خاص توجہ ہونی چاہئے۔ اور خصوصیت کے ساتھ دعاؤں پر بہت زور دیا جائے اور اسلام اور سلسلہ احمدیہ کی ترقی اور جماعت کی اصلاح اور بہبودی کے لئے دعائیں کی جائیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام پر درود بھیجنے کے علاوہ حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے لئے بھی دعا ئیں کی جائیں۔
اس کے علاوہ ایک اور بات جس کی طرف بعض گزشتہ رمضانوں میں بھی توجہ دلائی جاتی رہی ہے یہ ہے کہ ہراحمدی بھائی کوچاہئے کہ اس رمضان میں اپنی کمزوریوں میں سے کسی ایک کمزوری کے دور کرنے کا عہد باندھے اور پھر پورے عزم اور استقلال کے ساتھ اس عہد کو نبھائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرمایا کرتے تھے کہ انسان کو چاہئے کہ ہررمضان میں اپنی کسی ایک کمزوری کے متعلق یہ عہد کرلیا کرے کہ آئندہ میں اس سے بچوں گا اور پھر اپنی پوری کوشش کے ساتھ خداسے دعا کرتے ہوئے اس سے ہمیشہ کے لئے مجتنب ہوجائے۔ اس کے متعلق کسی سے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ صرف اپنے نفس کے ساتھ خدا کو گواہ رکھ کر عہد باندھا جائے۔ البتہ اگر ایسے احباب جو اس رمضان میں اس نسخہ کو استعمال فرمائیں۔ بذریعہ خط مجھے بھی اطلاع بھجوادیں تو میں ان شاء اللہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ان کے اسماء پیش کرکے ان کے لئے خاص دعا کی تحریک کروں گا مگر اس اطلاع میں بھی سوائے کسی بدیہی بات کے اپنی کمزوری کا ذکر نہ کیا جائے کیونکہ ایسا اظہار ناجائز ہے بلکہ صرف اس بات کی اطلاع بھجوائی جائے کہ ہم نے اس تحریک کے ماتحت اس رمضان میں اپنی ایک کمزوری کے متعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ عہد باندھا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ احباب میری اس تحریک کی طرف خاص توجہ فرما کر عنداللہ ماجور ہوں گے۔
(مطبوعہ الفضل 24 دسمبر 1933ء)
(مرزا دانیال احمد)