• 16 اپریل, 2024

کیا جانور اپنا عکس پہچانتے ہیں؟

آپ میں سے اکثر نے اس کتے کا قصہ سن یا پڑھ رکھا ہوگا جسے ایک ہڈی ملی، ہڈی کو اپنے منہ میں دابے کنویں پر پہنچا اور پانی میں اپنے ہی عکس کو دیکھ کر دوسرا کتا سمجھ کر بھونکا اور اپنی ہڈی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔

یہ ایک سبق آموز قصہ ہے اور یہاں ایک دلچسپ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ’’کیا دیگر جانور اپنا عکس پہچانتے ہیں؟‘‘

جانوروں پر تحقیق کرنے والے محققین نے مختلف جانوروں پر اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے تجربات کیے ہیں۔ ان تجربات سے جانوروں کی ذہانت کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے جنگلوں میں بڑے بڑے آئینے نصب کر کے جانورں کے رویوں کا مشاہدہ کیا گیا اور ان کی وڈیوز بنائی گئیں۔

تجربات سے یہ نتائج سامنے آئے کہ صرف آٹھ اقسام کے جاندار ہیں جو اپنا خود کا عکس پہچان سکتے ہیں۔ ان میں انسان، چمپینزی، گوریلا، آرنگوٹینس (بندروں کی ایک نسل)، ڈولفن ،میگ پائی (ایک پرندہ جس کے علاوہ کسی پرندے نے یہ ٹیسٹ پاس نہیں کیا)اور ہاتھی۔

کیا ہوتا ہے جب کسی جانور کے سامنے آئینہ رکھا جائے۔ اس تجربہ کو متعدد درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جاش پلانک اور ان کے ساتھیوں نے ہاتھیوں پر تجربات کے دوران اپنی تحقیق میں لکھا کہ جب وقفے وقفے سے ہاتھیوں کو آئینے کے سامنے کیا گیا تو ہر بار ہاتھیوں نے مختلف رویوں کا مظاہرہ کیا۔

ڈولفن نے جب خود کو آئینے میں دیکھا تو اس کے سامنے کھڑی ہو گئی اور آئینے میں نظر آنے والے عکس کو دیکھنے لگی۔ ڈولفن کاسامنا جب کسی دوسری ڈولفن سے ہوتا ہے تو وہ ایسا نہیں کرتیں اس کا مطلب تھا کہ وہ بخوبی جانتی ہے کہ آئینے میں نظر آنے والی ڈولفن کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ہے۔

تجربہ کے پہلے درجہ کو سماجی رویہ Social Behaviour کا نام دیا گیا جس میں جانور پہلی بار جب آئینے میں خود کو دیکھتا ہے تو اسے کوئی اجنبی ہی خیال کرتا ہے۔

کتے، بلیاں ہاتھی سمیت اکثر جانور پہلی بار خود کو دیکھنے پر ایسا ہی ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور بعض اوقات جارحانہ رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔ پرندوں کی اکثر اقسام آئینے میں خود کو دیکھ کر اپنے ہی عکس پر حملہ کر دیتے ہیں۔اس طرح پراپنا عکس پہچاننے میں بالکل ناکام رہے ہیں۔

اگلا درجہ Test Behavior کہلاتا ہے جس میں جانور آئینے کو چھوتے ہیں اور حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ آئینے میں نظر آنے والا جانور میری ہی طرح کی حرکتیں کیوں کر رہا ہے۔

اگلا درجہ Self-directed behavior کہلاتا ہے۔ اس درجہ میں جانوروں کو اندازہ ہونے لگتا ہے کہ آئینے میں نظر آنے والا وہ خود ہے۔اس بات کو پرکھنے کے لیے وہ بار بار آئینے کے سامنے آ کر اپنے جسم کے ان حصوں کو دیکھتے ہیں جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوتے۔

اپنی پیٹھ اور پیٹ کو آئینے کے سامنے کر کے دیکھنا، کبھی ٹانگیں اور سر کو ہلانا جیسی حرکات شامل ہیں۔ڈولفن نے اپنے بازوؤں کو ہلایا، مڑ کر اپنی کمر کو دیکھا اور گھوم کر اپنے جسم کا مختلف زاویوں سے مشاہدہ کیا۔جیسے ہم نئے کپڑے پہننے یا میک اپ کرنے کے بعد آئینے میں خود کو دیکھتے ہیں۔

کئی جانور منہ کھول کر اپنے دہانے دیکھتے ہیں۔ ہر جانور اس اسٹیج پر اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق خود کو شناخت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ گوریلا، کتے، بلیاں، لیپرڈ، مچھلیاں اور پرندے اس تجربہ میں خود کے عکس کو شناخت کرنے میں ناکام رہے۔بلیاں تھوڑا عجیب رویہ اپناتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ کچھ غیر معمولی سا ہو رہا ہے لیکن خود کو شناخت نہیں کر پاتیں. جبکہ کتے تھوڑا وقت لیتے ہیں پھر یا تو اپنے عکس کے ساتھ کھیلنے لگ جاتے ہیں یا مکمل نظر انداز کر دیتے ہیں۔

آخری درجہ پر Mark Test کیا جاتا ہے۔ اس میں جانوروں کے چہرے یا جسم کے کسی ایسے حصے پر نشان لگایا جو صرف آئینے میں ہی نظر آ سکتا ہے۔ کوئی جانور اپنے جسم کے کس حصہ کو آئینے میں دیکھ رہا ہے اس سوال کا جواب 1970 میں ڈاکٹر گورڈن گیلپ نے ڈھونڈ نکالا جو چپمینزی پر تحقیق کر رہے تھے۔ اگر کوئی جانور عکس میں دیکھ کر عین اسی جگہ کو چھوتا ہے جہاں پر نشان لگا ہوا ہو تو اس کا مطلب تھا کہ وہ جانور نہ صرف اپنا عکس پہچانتا ہے بلکہ اپنے جسم پر ہونے والی کسی تبدیلی کو بھی محسوس کر سکتا ہے۔ اگر کوئی جانور ایسا نہیں کرتا تو ظاہر ہے وہ آئینے میں دکھائی دینے والے عکس کو اجنبی سمجھتا ہے۔

کئی جانور اس فرق کو محسوس نہیں کرپاتے، محققین کا ماننا ہے کہ ان جانوروں میں خود کو شناخت کرنے کی قابلیت نہیں ہوتی اور اپنے عکس کو وہ دوسرا جانور ہی متصور کرتے ہیں۔

جہاں تک انسان کا تعلق ہے تو انسانی شعور تدریجاً ترقی کرتا ہے۔ ایک چھوٹا بچہ جب خود کو آئینے میں دیکھتا ہے تو وہ اسے کوئی دوسرا بچہ خیال کرتا ہے۔ تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ پندرہ سے اٹھارہ ماہ کی عمر میں بچہ اپنا عکس پہچاننے لگ جاتا ہے۔ اس عمر میں بچے کے چہرے پر کوئی نشان لگا کر آئینے کے سامنے بٹھایا جائے تو اس نشان کو اپنی انگلی سے چھونے کی کوشش کرے گا۔ یعنی وہ جانتا ہے کہ یہ میں ہی ہوں۔

(ترجمہ و تخلیص: مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مئی 2021

اگلا پڑھیں

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السماء کی تردید از روئے قرآن