• 8 مئی, 2024

درود اور شکرگزاری

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا کہ:
’’ہمارے سید و مولیٰ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی صدق و وفا دیکھئے۔ آپ نے ہر قسم کی بدتحریک کا مقابلہ کیا۔ طرح طرح کے مصائب اٹھائے لیکن پرواہ نہ کی۔ یہی صدق و وفا تھا جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے فضل کیا۔ اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا (الاحزاب:57) اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام فرشتے رسول پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم درود و سلام بھیجو نبی ﷺ پر۔

اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف یا اوصاف کی تحدید کرنے کے لئے کوئی لفظ خاص نہ فرمایا۔لفظ تو مل سکتے تھے لیکن خود استعمال نہ کئے۔ یعنی آپ کے اعمال صالحہ کی تعریف تحدید سے بیرون تھی۔اس قسم کی آیت کسی اور نبی کی شان میں استعمال نہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح میں وہ صدق و وفا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال خدا کی نگاہ میں اس قدر پسندیدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے یہ حکم دیا کہ آئندہ لوگ شکر گزاری کے طور پر درود بھیجیں۔ آپ کی ہمت و صدق وہ تھا کہ اگر ہم اوپر یا نیچے نگاہ کریں تو اس کی نظیر نہیں ملتی۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ23-24۔ ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جون 2021