• 19 اپریل, 2024

ہوچکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا

ہوچکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا
سونے والے اٹھ کہ وقت آیا ہے اب تدبیر کا
شکوۂ جورِفلک کب تک رہے گا برزباں
دیکھ تو اب دوسرا رخ بھی ذرا تصویر کا
کاغذی جامہ کو پھینک اور آہنی زرہیں پہن
وقت اب جاتا رہا ہے شوخئ تحریر کا
نیزۂ دشمن ترے سینہ میں پیوستہ نہ ہو
اس کے دل کے پار ہو سوفار تیرے تیر کا
اپنی خوش اخلاقیوں سے موہ لے دشمن کا دل
دلبری کر،چھوڑ سودا نالۂ دلگیر کا
مدتوں کھیلا کیا ہے لعل وگہر سے عدو
اب دکھا دے تو ذرا جوہر اسے شمشیر کا
پیٹ کے دھندوں کو چھوڑ اور قوم کے فکروں میں پڑ
ہاتھ میں شمشیر لے عاشق نہ بن کف گیر کا
ملک کے چھوٹے بڑے کووعظ کر پھر وعظ کر
وعظ کرتا جا ،نہ کچھ بھی فکر کر تاثیر کا
کل کے کاموں کوبھی جو ممکن ہو اگر تو آج کر
اے مری جاں وقت یہ ہر گز نہیں تاخیر کا
ہوچکی مشقِ ستم اپنوں کے سینوں پر بہت
اب ہو دشمن کی طرف رخ خنجروشمشیر کا
اے مرے فرہاد رکھ کاٹ کر کوہ وجبل
تیرا فرضِ اولیں لانا ہے جوئے شیر کا
ہورہا ہے کیا جہاں میں کھول کر آنکھیں تو دیکھ
وقت آپہنچا ہے تیرے خواب کی تعبیر کا

(کلام محمود صفحہ199)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جون 2021