• 25 اپریل, 2024

صحرائی بلی Sand Cat

صحراء عرب اپنے سخت موسم کے باعث جانداروں کے رہنے کے لیے نہایت غیر موزوں ہونے کے باوجود کئی قسم کے جانداروں کا مسکن ہے۔گرمیوں میں یہاں درجہ حرات چالیس ڈگری سیلسیس جبکہ سردیوں کی رات میں منفی بیس درجہ تک گر جاتا ہے۔یہاں رہنے والے جانداروں نے خود کو اس غیر متوازن ماحول میں بخوبی ڈھال لیا ہے۔ان میں سے ایک صحرائی بلی بھی ہے۔ اسے Sand Cat یا sand dune cat بھی کہا جاتا ہے۔

یہ دکھنے میں بالکل گھریلو بلیوں کی طرح معلوم ہوتی ہے۔بلیوں کی یہ واحد قسم ہے جو اس صحراء میں سکونت رکھتی ہے۔

گرمیوں کے سخت گرم دنوں میں ریت انتہائی گرم ہو جاتی ہے اور ریت کا درجہ حرارت اسی ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے جو اس کے پاؤں جلانے کے لیے کافی ہے۔ لیکن قدرت نے اس کا بھی انتظام کر رکھا ہے، اس کے پاؤں کے تلووں پر موجود بال اسے تپتی ریت سے جلنے سے محفوظ رکھتے ہیں۔

یہ بال نہ صرف پاؤں کو جلنے سے بچاتے ہیں بلکہ چلتے وقت کسی بھی قسم کی آواز پیدا نہیں ہونے دیتے۔نیز ان کی بدولت یہ اپنے پیچھے کوئی بھی نشان نہیں چھوڑتی جس کے باعث یہ شکاریوں سے محفوظ رہتی ہے۔صحراء کا انتہائی گرم دن رات کے وقت جما دینے والے ٹھنڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔صحرائی بلی کی جلد جو اسے دن میں جلنے سے بچانے کا کام کرتی ہے وہی اسے رات کی ٹھنڈ میں گرم بھی رکھتی ہے۔صحراء میں اس بلی کو تلاش کر پانا نہایت مشکل ہے۔یہ چلتے وقت زمین کی سطح سے بہت چپک کر چلتی ہے۔اس طرح چلنے سے شکاریوں کی نظروں میں نہیں آتی نیز اپنے شکار کو بھی اس کی نظروں سے خود کو بچا کر شکار کرتی ہے۔یہاں تک کہ بھاگتے وقت بھی یہ بہت زیادہ زمین سے اپنے پیٹ کو ہر ممکن حد تک نزدیک رکھ کر بھاگتی ہیں۔خود کو اس پوزیشن میں رکھنے کے باوجود یہ چالیس کلومیڑ فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہیں۔

دن کے اوقات میں حتی المقدور یہ سورج کا سامنا کرنے سے پرہیز کرتی ہیں اور اپنی کھوہ میں چھپ کر رہتی ہیں لیکن رات ہوتے ہی خوارک کی تلاش میں متحرک ہو جاتی ہیں۔

ایک رات میں خوراک کی تلاش میں آٹھ کلومیٹر تک کے علاقہ میں چلتی پھرتی ہیں۔

ان کے کان کافی بڑے اور ان کے جسم کا نہایت اہم حصہ ہوتے ہیں جو کہ عام گھریلو بلیوں کی نسبت دگنی جسامت کے حامل ہوتے ہیں۔ اپنے انتہائی حساس کانوں کی وجہ سے یہ نہایت کم فریکوئنسی والی آوازیں بخوبی سن سکتی ہیں۔ ان کے کان اتنے حساس اور شاندار ہیں کہ نصف کلومیڑ دور کی آوازیں سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

صحراء میں خوراک کا حصول مشکل امر ہے اس لیے یہ ہرطرح کے کیڑے مکوڑے جو بھی ملے کھا لیتی ہیں۔انہیں زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ جو کچھ یہ شکار کرتی ہیں اپنی نمی کی ضرورت انہیں میں سے پوری کر لیتی ہیں۔صحراء میں بلی کو چوہا کھانے کے لیے مل جانا گویا خصوصی دعوت کے مترادف ہے۔ چوہے کے چلنے اور کترنے کی آواز کانوں میں پڑتے ہی چوکنا ہو جاتی ہے اور بالکل کوئی بھی آواز پیدا کیے بغیر زمین سے رگڑ کھاتی ہوئی چوہے کو جا دبوچتی ہے۔

اپنے کانوں کی مدد سے کئی کلومیٹر دور موجوددوسری صحرائی بلیوں کی موجودگی کا پتہ لگاسکتی ہیں۔یہ بالکل ریڈار کی طرح کام کرتے ہیں اور دور کسی بلی کی موجودگی کا احساس ہوتے ہی مخصوص آواز نکال کر انہیں ایک دوسرے کی طرف متوجہ کرتی ہیں۔اس طرح یہ اپنے جوڑے کو بھی تلاش کرتی ہیں، کامیاب انتخاب کے بعد مادہ صحرائی بلی بالعموم تین بچے پیدا کرتی ہے جو چھے ماہ کی قلیل مدت میں اپنی پیدائشی جسامت سے تین گنا تک ہوجاتے ہیں۔اس دوران یہ شکار کرنا سیکھتے ہیں اور ایک سال کے ہوتے ہی والدین سے الگ ہوجاتے ہیں۔

صحراء کے انتہائی غیر یقینی اور سخت موسمی حالات کے باعث ہم ان صحرائی بلیوں کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتے ہیں۔ لیکن موجودہ دور میں جدید آلات جیسے پوشیدہ کیمروں،وی ایچ ایف کالر (ایسے پٹے جو جانوروں کے گلے میں ڈال کر انہیں ٹریک کیا جا سکتا ہے)، جی پی ایس ٹیکنالوجی کے باعث ان پر تحقیق کرنا ماضی کی نسبت بہت آسان ہو گیا ہے اورمستقبل میں ہم ان کے بارے اور بھی جان پائیں گے۔

(ترجمہ و تلخیص: مُدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جون 2021