• 4 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر42)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط نمبر42

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

اولاد (حصہ1)

’’جب تک اولاد کی خواہش محض اس غرض کے لئے نہ ہو کہ وہ دیندار اور متقی ہو اور خدا تعالیٰ کی فرما نبردار ہو کر اس کے دین کی خادم بنے بالکل فضول بلکہ ایک قسم کی معصیت اور گناہ ہے۔‘‘

(حضرت مسیح موعود ؑ)

اولاد کی تمنا

• نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۫ وَقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ

(البقرہ: 224)

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں۔ پس اپنی کھیتیوں کے پاس جیسے چاہو آؤ۔ اور اپنے نفوس کے لئے (کچھ) آگے بھیجو۔

(نوٹ: حضرت مصلح موعودؓ نے تفسیر صغیر میں اس آیت کے foot note میں قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ سے یہ مفہوم لیا ہے کہ اپنی بیویوں سے ایسی طرز سے سلوک کرو کہ جس کا کوئی نتیجہ پیدا ہو یعنی اولاد پیدا ہو۔ اس لحاظ سے یہ الگ حکم ہے۔)

اپنے آپ اور اولاد کو آگ سے بچاؤ

• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَاَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّقُوۡدُہَا النَّاسُ وَالۡحِجَارَۃُ

(التحریم: 7)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔

اہل خانہ سے عفو و درگزر اور معافی کا سلوک

• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ وَاَوۡلَادِکُمۡ عَدُوًّا لَّکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُمۡۚ وَاِنۡ تَعۡفُوۡا وَتَصۡفَحُوۡا وَتَغۡفِرُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(التغابن: 15)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یقیناً تمہارے اَزواج میں سے اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں۔ پس ان سے بچ کر رہو۔ اور اگر تم عفو سے کام لو اور درگزر کرو اور معاف کردو تو یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں اہل خانہ سے عفو ودرگزر اور معافی کے سلوک کا بھی حکم ملتا ہے)

اولاد کی اصلاح و ارشاد کی ترغیب دلانا

• یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَانۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَاصۡبِرۡ عَلٰی مَاۤ اَصَابَکَ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ

(لقمٰن: 18)

اے میرے پیارے بیٹے! نماز کو قائم کر اور اچھی باتوں کا حکم دے اور ناپسندیدہ باتوں سے منع کر اور اُس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے۔ یقیناً یہ بہت اہم باتوں میں سے ہے۔

اولاد کے حق میں دُعا کرنا

• وَالَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّاجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا

(الفرقان: 75)

اور وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے جیون ساتھیوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقیوں کا امام بنا دے۔

• رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ

(الصّٰفّٰت: 101)

اے میرے ربّ! مجھے صالحین میں سے (وارث) عطا کر۔

وَاَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ

(الاحقاف: 16)

اور میرے لئے میری ذرّیّت کی بھی اصلاح کر دے۔

اموال اور اولاد اللہ کے ذکر سے غافل نہ کریں

• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُلۡہِکُمۡ اَمۡوَالُکُمۡ وَلَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ ۚ وَمَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ

(المنافقون: 10)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں تمہارے اموال اور تمہاری اولاد اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں اور جو ایسا کریں تو یہی ہیں جو گھاٹا کھانے والے ہیں۔

• وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَاَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ

(الانفال: 29)

اور جان لو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد محض ایک آزمائش ہیں۔

اپنی اولاد غربت کی وجہ سے قتل نہ کرو

• وَلَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُہُمۡ وَاِیَّاکُمۡ ؕ اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا

(بنی اسرائیل: 32)

اور اپنی اولاد کو کنگال ہونے کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ ہم ہی ہیں جو انہیں رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی۔ ان کو قتل کرنا یقیناً بہت بڑی خطا ہے۔

اپنے پیچھے کمزور اور غریب اولاد چھوڑ جانے کا ڈر کیوں؟

• وَلۡیَخۡشَ الَّذِیۡنَ لَوۡ تَرَکُوۡا مِنۡ خَلۡفِہِمۡ ذُرِّیَّۃً ضِعٰفًا خَافُوۡا عَلَیۡہِمۡ ۪ فَلۡیَتَّقُوا اللّٰہَ وَلۡیَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا

(النساء: 10)

اور وہ لوگ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ اپنے پیچھے کمزور اولاد چھوڑ جاتے تو اُن کے بارہ میں خوف کھاتے۔ پس چاہئے کہ وہ اللہ سے ڈریں اور صاف سیدھی بات کہیں۔

بیٹی کی پیدائش پر بُرا منانے کی ممانعت

• وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمۡ بِالۡاُنۡثٰی ظَلَّ وَجۡہُہٗ مُسۡوَدًّا وَّہُوَ کَظِیۡمٌ۔یَتَوَارٰی مِنَ الۡقَوۡمِ مِنۡ سُوۡٓءِ مَا بُشِّرَ بِہٖ ؕ اَیُمۡسِکُہٗ عَلٰی ہُوۡنٍ اَمۡ یَدُسُّہٗ فِی التُّرَابِ ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَحۡکُمُوۡنَ

(النحل: 59-60)

اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی کی بشارت دی جائے تو اس کا چہرہ غم سے سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ (اسے) ضبط کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس (خبر) کی تکلیف کی وجہ سے جس کی بشارت اُسے دی گئی۔ کیا وہ رسوائی کے باوجود (اللہ کے) اُس (احسان) کو روک رکھے یا اسے مٹی میں گاڑ دے؟ خبردار! بہت ہی بُرا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔

بچے کو دودھ پلانے کا زمانہ تیس ماہ ہیں

• وَوَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّوَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَحَمۡلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا

(الاحقاف: 16)

اور ہم نے انسان کو تاکیدی نصیحت کی کہ اپنے والدین سے احسان کرے۔ اسے اس کی ماں نے تکلیف کے ساتھ اٹھائے رکھا اور تکلیف ہی کے ساتھ اُسے جنم دیا۔ اور اُس کے حمل اور دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے ہے۔

(نوٹ :لقمان آیت 15میں دو سال کا عرصہ درج ہے۔ اس کی وضاحت کے لئے دیکھیں تفسیر صغیر صفحہ 535۔حاشیہ)

بیٹا اگر مومن نہیں تو اہل میں شامل نہیں

•وَقَالَ ارۡکَبُوۡا فِیۡہَا بِسۡمِ اللّٰہِ مَ‍‍جۡؔرٖٮہَا وَمُرۡسٰٮہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۴۲﴾ وَہِیَ تَجۡرِیۡ بِہِمۡ فِیۡ مَوۡجٍ کَالۡجِبَالِ ۟ وَنَادٰی نُوۡحُ ۣ ابۡنَہٗ وَکَانَ فِیۡ مَعۡزِلٍ یّٰـبُنَیَّ ارۡکَبۡ مَّعَنَا وَلَا تَکُنۡ مَّعَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۴۳﴾

(ھود: 42-43)

اور اس نے کہا کہ اس میں سوار ہو جاؤ۔ اللہ کے نام کے ساتھ ہی اس کا چلنا اور اس کا لنگر انداز ہونا ہے۔ یقیناً میرا ربّ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔اور وہ اُنہیں لئے ہوئے پہاڑوں جیسی موجوں میں چلتی رہی۔ اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جبکہ وہ ایک علیحدہ جگہ میں تھا۔ اے میرے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو۔

اس نے جواب دیا میں جلد ہی ایک پہاڑ کی طرف پناہ (ڈھونڈ) لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا۔ اس نے کہا آج کے دن اللہ کے فیصلہ سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ رحم کرے (صرف وہی بچے گا)۔ پس ان کے درمیان ایک موج حائل ہو گئی اور وہ غرق کئے جانے والوں میں سے ہوگیا۔

اور کہا گیا کہ اے زمین! اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان! تھم جا۔ اور پانی خشک کر دیا گیا اور فیصلہ صادر کردیا گیا۔ اور وہ (کشتی) جودی (پہاڑ) پر ٹھہر گئی اور کہا گیا کہ ہلاکت ہو ظالم قوم پر۔

اور نوح نے اپنے ربّ کو پکارا اور کہا اے میرے ربّ! یقیناً میرا بیٹا بھی میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ ضرور سچا ہے اور تُو فیصلہ کرنے والوں میں سے سب سے بہتر ہے۔

اس نے کہا اے نوح! یقیناً وہ تیرے اہل میں سے نہیں۔ بلاشبہ وہ تو سراپا ایک ناپاک عمل تھا۔ پس مجھ سے وہ نہ مانگ جس کا تجھے کچھ علم نہیں۔ میں تجھے نصیحت کرتا ہوں مبادا تُو جاہلوں میں سے ہو جائے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود، صفحہ335-341)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ