• 29 اپریل, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 48)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 48

دی انڈین ایکسپریس نے اپنی اشاعت 17 ستمبر 2010ء صفحہ13 پر 3 تصاویر کے ساتھ بیت الحمید مسجد میں عیدالفطر کی تقریب کی خبر شائع کی ہے۔

ایک تصویر میں احباب ایک دوسرے سے گلے مل رہے ہیں اور عید مبارک پیش کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میں خاکسار خطبہ عید دے رہا ہے اور ایک تصویر میں ہمارے دو نوجوان اپنی فوجی وردی میں ہیں اور ان کے درمیان چوہدری مونس پگڑی اور اچکن پہنے کھڑے ہیں۔ مسٹر سام داؤد نے یہ خبر انڈین ایکسپریس کے لئے لکھی۔ اخبار لکھتا ہے کہ قریباً ایک ہزار احمدی احباب نے جو ساؤتھ کیلی فورنیا سے تعلق رکھتے ہیں مسجد بیت الحمید میں عیدالفطر منانے کے لئے اکٹھے ہوئے۔ رمضان کے بعد یہ عید آئی ہے اور چاند کے حساب سے اس کی آمد کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

امام شمشاد نے عید کی نماز پڑھائی اور خطبہ عید دیا۔ امام نے اپنے خطبہ میں نصیحت کی کہ مسلمانوں کو سادہ زندگی اختیار کرنی چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ رمضان کی عبادتوں سے ان میں جو قناعت، عاجزی و انکساری اور شکر کے جذبات پیدا ہوئے ہیں انہیں بقیہ سارے سال کا حصہ زندگی بنائیں۔ اسی طرح روحانی فوائد جو حاصل ہوئے ہیں انہیں مزید مستحکم کریں۔

شمشاد نے کہا کہ 1400 سال پہلے بانی اسلام محمد ﷺ نے بتایا کہ رمضان میں شیطان کو بیڑیاں ڈال دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ شیطان کو اب قید ہی رہنے دیں۔

خطبہ عید کے بعد احباب نے ایک دوسرے کو گلے مل کر عید کی مبارک باد دی۔

نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 17 ستمبر 2010ء صفحہ 10 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’کوئی ان ظالموں کو جا کر بتائے‘‘ شائع ہوا۔ نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل دوسرے اخبار کے حوالہ سے پہلے آچکا ہے۔ اس میں خاکسار نے پاکستان میں اقلیتوں پر ہونےو الے مظالم کے بارے میں بیان کیا ہے اور خصوصاً جماعت احمدیہ کے حوالہ سے کہ جماعت احمدیہ کے افراد پر سفاکانہ حملے کئے جارہے ہیں اور مئی میں ان کی دو مساجد پر حملے کر کے 90 سے زائد لوگوں کو مارا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ اور اس کی وجہ حکومت پاکستان کے احمدیوں کے خلاف قانون ہے جس کی وجہ سے انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔

چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 18 تا 24 ستمبر 2010ء صفحہ B-3 پر ہماری عیدالفطر کی تقریب کی خبر ایک تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان ہے ’’رمضان کے اختتام کی تقریب‘‘ تصویر میں ہمارے دو احمدی نوجوان فوجی وردی میں ہیں اور درمیان میں مونس چوہدری صاحب کھڑے ہیں (مونس چوہدری سیکرٹری تبلیغ تھے)

اخبار نے مختصراً لکھا کہ مسجد بیت الحمید میں جو کہ چینو میں واقع ہے۔ مسلمانوں نے عیدالفطر منائی اور پھر تصویر کے بارے میں لکھا کہ کون ہیں۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 22 اکتوبر 2010ء صفحہ 14 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’کچھ سمجھنے اور کرنے کی باتیں‘‘ خاکسار کی تصویر کےساتھ شائع کیا ہے۔

اس مضمون میں خاکسار نے بتایا ہے کہ اس معاشرہ میں ہر گھر، ہر گلی اور کوچے میں بے اطمینانی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ تو غربت کا شکار ہیں، کچھ سیاست کی وجہ سے اور کچھ مذہبی جنونیت کی وجہ سے، لوگ کہتے ہیں کہ ابھی دجال ظاہر نہیں ہوا خدا جانے ان کی نظر میں دجال اور اب کب ظاہر ہو گا۔

دنیا میں سب کچھ ملمع سازیاں، دھوکے، بے ایمانی، قتل و غارت، آفتیں، بے اطمینانی، ظاہر کر رہی ہیں کہ دجال ظاہر ہو گیا ہے اسے دوسرے لفظوں میں شیطانی افعال بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ شیطان اور دجال کے کام ایک ہی ہیں۔ اس کے بعد خاکسار نے قرآن کریم کی 5 آیات کا ترجمہ لکھا۔ جس میں شیطان کے بارے میں آیا ہے کہ
شیطان نے ہی آدم و حوا کو جنت سے بے دخل کرایا تھا پھر یہ کہ وہ تمہار ا کھلا کھلا دشمن ہے، شیطان خدائے رحمان کا نافرمان ہے، شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کر دے اور تمہیں ذکر الٰہی سے اور نماز سے غافل کر دے۔

قرآن کریم میں شیطان کا لفظ قریباً 67 جگہ آیا ہے۔ رمضان میں تو شیطان کو جکڑا جاتا ہے۔ غیرمسلم معاشرے کو تو جانے دیں خود مسلمان کہلانے والے ممالک میں شیطان کھلا ہوتا ہے۔

مہنگائی کا شیطان۔ پاکستان کے اخبارات اور ٹی وی چیخ چیخ کر پکار رہے ہیں کہ ملک میں مہنگائی ہو گئی ہے اور پھر لوگ منہ مانگی قیمت وصول کرتے ہیں کیا یہ شیطانی کام نہیں ہے۔ رمضان المبارک میں بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے۔

رمضان ہی میں مساجد پر حملے ہوئے (تو کیا یہ رحمانی کام تھے نَعُوْذُ بِاللّٰہِ) اس کے بعد خاکسار نے حضرت مصلح موعودؓ جو واقعہ سناتے ہیں اسے درج کیا کہ جب ایک نوجوان دینی تعلیم حاصل کر کے واپس گھر جانے لگا تو استاد نے پوچھا کہ شیطان کا مقابلہ کس طرح کرو گے۔ شیطان سے بچنا ہے تو خداتعالیٰ ہی سے مدد لینی پڑے گی۔

عائلی جھگڑوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں خاکسار نے عائلی جھگڑوں سے بچنے اور گھروں کو ٹوٹنے سے بچنے کے لئے حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم ؓ حضرت اماں جان کی نصائح لکھی ہیں جو آپ نے اپنی بڑی بیٹی حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحب کو فرمائی تھیں۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 29 اکتوبر 2010صفحہ 14 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’کچھ سمجھنے اور کرنے کی باتیں‘‘ کی دوسری قسط خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ اس مضمون میں خاکسار نے گھروں کے اجڑنے اور طلاق کے مسئلہ کو بیان کیا ہے کہ یہ خدا کی نظر میں حلال چیزوں میں سے زیادہ ناپسندیدہ ہے اور پھر 4-5 احادیث نبویہ بیان کی گئی ہیں جن میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دی گئی ہے۔ اور بیویوں کو بھی مردوں کا احترام اور ان کی بات ماننے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ایک اور بات یہ بھی لکھی ہے کہ اکثر اوقات میاں بیوی تو پیار اور محبت سے رہنے کو تیار ہوتے ہیں لیکن والدین کے بے جا دخل اندازی سے بھی گھر اجڑ جاتے ہیں اور خاکسار نے پھر دعاؤں کی طرف اور اولاد کی صحیح تربیت کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 5 نومبر میں خاکسار کا مضمون بعنوان ’’کچھ سمجھنے اور کرنے کی باتیں‘‘ کی تیسری قسط خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ اور ساتھ ہی ایک تصویر بڑی ساری مسجد نبویؐ کی بھی شائع کی ہے۔ اسی مضمون میں خاکسار نے سب سے اول وہ حدیث نقل کی ہے اولاد کی تربیت کے حوالہ سے جس میں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ بہترین تحفہ اگر کوئی والد اپنے بچہ کو دے سکتا ہے تو وہ اس کو بہترین اخلاق سکھانے کا ہے۔ معاشرہ میں غور سے دیکھیں کہ والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کس طرح کی غفلت کا شکار ہیں۔

1۔ بچے ٹی وی پر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں اور والدین اس بات کو محسوس نہیں کر رہے۔
2۔ بچوں کو ماں باپ پیار اور لاڈسے بگاڑ رہے ہیں، انہیں بے تحاشا کھلونے خرید کر دینے کی وجہ سے وہ ہر وقت کھلونوں میں کھیلتے رہتے ہیں۔
3۔ ماں باپ بچوں کو فون بھی لے کر دے رہے ہیں خواہ بچوں کو ضرورت ہے یا نہیں؟
4۔ بچوں کی دینی حالت کمزور ہے۔ اکثر کو تو نماز ہی نہیں آتی ہو گی۔ جن کو آتی ہے وہ ترجمہ پڑھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ نہ ہی قرآن آتا ہے اور نہ ہی اسلامی تعلیمات کا پتہ ہے۔ بلکہ کئی بڑوں کو بھی کلمہ صحیح طور پر پڑھنا نہیں آتا۔ بچوں کو کیا آئے گا اور نہ اس کا صحیح ترجمہ آتا ہے۔ یہ پاکستانی معاشرے کا نقشہ ہے۔

یہ باتیں لکھ کر خاکسار نے والدین کو توجہ دلائی ہے کہ وہ بچوں کی تربیت سے غفلت نہ برتیں، بچوں کو وقت دیں۔ ان کے ساتھ وقت گزاریں ان کے مسائل کو جاننے کی کوشش کریں۔

جن چیزوں کا اوپر ذکر کیا گیا ہے اگرچہ وہ اچھی بھی ہیں۔ ٹی وی کا استعمال بھی اچھا ہے، فون کا استعمال بھی اچھا ہے۔ ان کا غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہے۔ مخرب اخلاق ہے اور پھر یہی شیطانی کام بن جاتے ہیں۔

اس کے بعد خاکسار نے سادہ زندگی اپنانے کی طرف مضمون میں توجہ دلائی ہے اور خبار نے اسے ہائی لائٹ کر کے بھی لکھا ہے کہ
’’سادہ زندگی اختیار کرنے کے لئے جتنا زور بھی لگایا جائے جتنی مرتبہ بھی یاددہانی کرائی جائے پھر بھی کم ہے‘‘

اور خصوصاً آج کل کے حالات ہیں جبکہ ساری دنیا میں اقتصادی اور معاشی بحران ہے۔ بچت کرنے کی راہیں اختیار کرنی چاہئیں اور یہ صرف اور صرف سادہ زندگی اختیار کر کے ہی ہو سکتا ہے۔

لوگ دوسرے لوگوں کی ریس کرتے ہیں خصوصاً خواتین۔ وہ اسی میں بڑا پن سمجھتی ہیں کہ جس طرح لوگوں کے گھروں میں صوفے سیٹ اور استعمال کی مہنگی چیزیں ہیں۔ ان کے گھروں میں بھی ویسی ہی ہونی چاہئیں جس سے پھر قرضہ لیا جاتا ہے یا کریڈٹ کارڈ پر ادھار چڑھا کر سود در سود رقم ادا کی جاتی ہے اور انسان قرضے تلے دبا چلا جاتا ہے۔

آنحضرت ﷺ کی سادہ زندگی کا واقعہ بھی یہاں درج کیا ہے کہ آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ جسم مبارک پر اس کے نشان تھے۔ حضرت عمرؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ کیوں نہ ہم آپ کے لئے گدیلا بنا دیں فرمایا مجھے دنیا سے کیا غرض میں مسافر کی طرح ہوں اس دنیا میں۔ آپ کے گھر میں کئی کئی دن آگ روشن نہ ہوتی تھی۔ کھجور اور پانی پر گزارا ہوتا تھا۔

اس لئے آخر میں سب کو سادہ زندگی، لباس میں، کپڑوں میں، کھانے میں، زیورات وغیرہ میں اپنانے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔

ہفت روزہ نیویارک عوام نے بھی اپنی انہیں تاریخوں کی اشاعت میں خاکسار کے اس مضمون بعنوان ’’کچھ سمجھنے اور کرنے کی باتیں‘‘ کی تینوں اقساط شائع کی ہیں اور نفس مضمون وہی ہے۔

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر نے اپنی اشاعت 23 ستمبر 2010ء میں ہماری دو تصاویر کے ساتھ عیدالفطر کی خبر شائع کی ہے۔ ایک تصویر میں ہمارے دو نوجوان فوجی وردی میں اور درمیان میں مونس چوہدری صاحب اور نیچے خاکسار خطبہ عید دیتے ہوئے سامعین سامنے بیٹھے ہیں۔ عیدالفطر کی خبر قریباً وہی ہے جو اس سے قبل گزر چکی ہے۔

Penny Saver USA نے 22 ستمبر 2010ء کی اشاعت میں صفحہ اول پر سپینش زبان میں ہمارا اشتہار شائع کیا ہے۔ یہ سارا رنگین صفحہ ہے۔ جس پر مسجد بیت الحمید کی تصویر ہے۔ جماعت کا تعارف، نمازوں کے اوقات اور لٹریچر کے حاصل کرنے کے لئے معلومات دی گئی ہیں۔ اور ’’مسلم فار پیس‘‘ سپینش زبان میں لکھا گیا ہے نیز محبت سب کے لئے نفرت کسی سےنہیں۔

ہفت روزہ نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 24 تا 30 ستمبر 2010ء صفحہ18 پر پورے ایک صفحہ کی ہماری عیدالفطر کی خبر 7 تصاویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ تصاویر میں برادر علیم دو الگ الگ بھائیوں کو گلے مل رہے ہیں۔ ایک تصویر میں احباب کھانا کھا رہے ہیں۔ دو تصاویر میں لوگ خطبہ عید سن رہے ہیں اور ایک تصویر میں خاکسار پوڈیم پر ہے اور خطبہ عید دے رہا ہے۔

خبر کا عنوان اس طرح ہے:
اے اللہ! ہمارے دلوں میں محبت پیدا کر دے، ہماری اصلاح کر دے، ہمیں سلامتی کی راہوں پر چلا (حدیث نبویؐ)

’’عید سادگی سے مناؤ، بچت سے پاکستان میں سیلاب اور دہشت گردی سے متاثر لوگوں کی مدد کریں‘‘ امام شمشاد ناصر

خاکسار کے حوالہ سے اخبار نے لکھا کہ مسجد بیت الحمید میں عید انتہائی سادگی لیکن اللہ تعالیٰ کے حضور سجدات شکر بجا لاتے ہوئے ادا کی گئی۔ خداتعالیٰ نے ہمیں رمضان سے استفادہ کی توفیق دی۔ ایک ہزار لوگوں نے عید کی نماز میں شرکت کی۔ خطبہ عید میں امام شمشاد ناصر نے کہا کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے رمضان کے آنے پر شیطان زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اب رمضان تو ختم ہو چکا ہےلیکن شیطان جکڑا ہی رہنا چاہئے۔ اسے مت کھولیں۔ کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے شیطان کے قدموں پر مت چلو یاد رکھو شیطان بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں کا حکم دیتا ہے اور یہ کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

امام شمشاد نے بتایا کہ آج کل شیطانی حملے انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی ہو رہے ہیں، کئی گھر اس سے برباد ہو رہے ہیں۔ کئی لوگ نماز بھی پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں، حج بھی کرتے ہیں مگر کاروبار میں ہر قسم کا دھوکہ دیتے ہیں یہ سب شیطانی کام ہیں اور شیطان انہیں راہ راست سے ورغلا رہا ہے۔

امام شمشاد نے بتایا کہ اس زمانے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں سادہ زندگی بھی اپنانی چاہئے۔

ہر دکان پر بے شمار اچھی چیزیں نظر آتی ہیں۔ لیکن سب کو خریدا نہیں جا سکتا۔ مستورات جب بازار جاتی ہیں تو وہ چیزیں بھی بعض اوقات خرید لاتی ہیں جن کی فی الوقت ضرورت نہیں ہوتی۔ اپنی الماریوں کو دیکھ لیں کس قدر بھری ہوئی ہیں اور بعض چیزیں تو پرانی ہو جانے پر پھینک دی جاتی ہیں۔ یہ سب فضول خرچی ہے اور ضیاع بھی۔ اس وقت بہت زیادہ بچت کرنے کی ضرورت ہے تاہم ان بھائیوں کی مدد کر سکیں جو پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں یا دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔ بعض گھروں میں بیویوں یا خاوندوں کی وجہ سے عائلی جھگڑے ہو رہے ہیں، چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناسمجھی کی وجہ سے شیطانی اثرات کے تحت طلاق کی نوبت آرہی ہے۔ ان شیطانی حملوں سے بچاؤ کی صرف اور صرف ایک ہی تدبیر ہے اور وہ یہ کہ خداتعالیٰ سے مدد مانگی جائے اور رو رو کر اس کے حضور دعا کی جائے کہ وہ ان شیطانی حملوں سے بچائے۔

خاکسار نے وہ حدیث نبوی کی دعا لکھی ہے جو خبر کا عنوان ہے۔

ہفت روزہ پاکستان پوسٹ نے اپنی اشاعت 30 ستمبرتا 6 اکتوبر 2010ء صفحہ1 پر رنگین ایک خبر شائع کی ہے جس کا عنوان ہے۔

’’دوستو یہاں بھی خطرہ پہلے اپنوں سے ہے‘‘

اس خبر میں عامر لیاقت حسین کے بارے میں بیان کیا گیا ہے اور کچھ اور باتوں کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ
ٹیلی ویژن پر احمدیوں کو واجب القتل قرار دینے کا فتویٰ دے کر 13 احمدیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے عامر حسین کو ان امریکن پاکستانیوں نے مدعو کیا جو امریکی جمہوریت کی دی ہوئی نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں مگر اس پر شکر نہیں کرتے۔ امریکی ڈالروں کے ذریعہ پاکستانی حکمرانوں کے ستائے ہوئے مظلوم انسانوں کی مدد کرنے والے آخر کب سوچیں گے کہ جن کے گمراہ کن پراپیگنڈے نے پاکستان تباہ کر دیا اب وہ امریکی پاکستانیوں کے درپے ہیں۔ اخبار نے اس خبر میں مزید یہ لکھا۔ تفصیلات کے لئے آفاق خیالی کے کالم میں پڑھئے اور فیصلہ کیجئے ہم اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے کیسے کیسے خوبصورت مگر اندھے گڑھے اور کنویں کھودنے میں مصروف ہیں۔‘‘ (صفحہ اول)

انڈیا پوسٹ نے اپنی 24 ستمبر 2010ء کی اشاعت صفحہ 23 پر ہماری عیدالفطر کی خبر شائع کی ہے۔ جس کا عنوان ہے۔

احمدیہ جماعت نے رمضان کا اختتام منایا

اخبار لکھتا ہے کہ مسجد بیت الحمید میں ایک ہزار کے قریب مرد و زن علاقہ جات سے عیدالفطر کی تقریب اور اختتام رمضان منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اسلام میں رمضان اور عید کے لئے چاند کی تاریخ سے حساب لگایا جاتا ہے اور ہر سال رمضان دس دن پہلے آتا ہے۔

امام شمشاد نے خطبہ عید میں تمام احباب کو خصوصاً امراء کو سادگی اختیار کرنے اور پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی دل کھول کر مدد کرنے کی اپیل کی۔

امام شمشاد نے بانی اسلام کے حوالہ سے بتایا کہ اس ماہ (رمضان المبارک) شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ تو اب رمضان کے بعد شیطان کو نہ کھولیں یہ ہمارا سب کا کھلا کھلا دشمن ہے۔

خطبہ عید کے بعد تمام لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ عید مبارک کہتے ہوئے گلے ملے اور سب نے خداتعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ انہیں رمضان میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور اس کا قرب حاصل کرنے کی توفیق ملی۔ سب کی ریفریشمنٹ سے بھی تواضع کی گئی۔

ہفت روزہ نیویارک عوام نےاپنی شاعت 30 ستمبر 2010صفحہ 14 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآن ہے‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ اس مضمون کی ابتداء خاکسار نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک خط شائع ہونے کے ساتھ کی ہے۔ جس میں ایک انگریز عیسائی نے لکھا کہ 9/11 کے بعد ہمارے چرچ کی پادری کو امام شمشاد نے قرآن کریم کا تحفہ دیا اور اب جبکہ فلوریڈا میں ایک پادری قرآن کریم کو جلائے جانے کے بارے میں کہہ رہا ہے تو مذہبی رواداری کی مثال قائم کرتے ہوئے ہماری پادری Rev Liz نے یہ قرآن کریم کا تحفہ چرچ کی نوزائیدہ لائبریری کو دے دیا ہے۔ خاکسار نے اس پر ہر دو کا شکریہ بھی ادا کیا (خط لکھنے والے اور پادری صاحبہ کا)

خاکسار ان کا شکریہ ادا کرنے کے ئے ان کے چرچ گیا اس دن 19 ستمبر تاریخ تھی اور اتوار کا دن۔ جب خاکسار چرچ کے اندر داخل ہوا تو پادری صاحبہ اپنا لیکچر دے رہی تھیں۔ (انہیں خاکسار کے آنے کے بارے میں علم نہ تھا) انہوں نے اسی وقت اپنا لیکچر چھوڑا اور خاکسار کا والہانہ استقبال کیا۔ اپنے پوڈیم سے نیچے اتر کر دروازے پر تشریف لائیں اور چرچ کی فرنٹ سیٹ کی کرسیوں پر بٹھایا اور پھر اپنا خطاب شروع کیا اور پھر اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ 9/11 کی خدمات کو بیان کیا اور پھر خاکسار کو پوڈیم پر بلا کر کچھ کہنے کا اظہار کیا۔

اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاکسار نے انہیں بتایا کہ اسلام سوائے امن، محبت اور پیار اور رواداری کے اور کچھ نہیں ہے۔ ہم جب آپ کو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہتے ہیں تو یہ بھی اس بات کی ضمانت دے رہے ہوتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے امن اور محبت کے ضامن ہیں۔ اسی طرح قرآن کریم کی کچھ تعلیمات کا ذکر کیا جس پر سامعین نے ادب کے ساتھ تالیاں بھی بجائیں (تالیاں بجانا یہاں کا کلچر ہےجس سے وہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم آپ کی بات کو پسند کر رہے ہیں) یہ بھی قرآن کریم کی ہی برکت تھی۔

خاکسار نے اپنے مضمون میں لکھا کہ یہ تمہید صرف اس غرض سے تھی کہ اس وقت اسلام اور قرآن دشمنوں کی زد میں ہے اور اس وقت ہمارا کام ہے کہ اسلام کی کشتی کو بچائیں اور اس کا ایک ہی طریق ہے کہ ہم خود اسلام کی اور قرآن کی حکومت اپنے دلوں پر قائم کریں اور اپنے عمل سے ثابت کر کے دکھائیں کہ اسلام ہی سچا، امن والا اور دنیا میں پیار و محبت قائم کرنے والا مذہب ہے۔ مسلمانوں کی موجودہ صور تحال قطعاً اس بات کی عکاسی نہیں کرتی کہ وہ قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں اور یہ بھی ان کے عمل سے ثابت نہیں ہو رہا ہے کہ واقعۃً انہیں آنحضرت ﷺ سے محبت بھی ہے کیونکہ جسے محبت ہوتی ہے وہ آپ کے اسوہ پر عمل بھی کرتا ہے۔

خاکسار نے لکھا کہ اب جو کچھ بھی پاکستان میں ہو رہا ہے۔ خدارا بتائیں یہ اسلام کی کون سی تعلیم ہے یا قرآن کی کس تعلیم پر عمل ہو رہا ہے؟ یہ قتل و غارت خواہ شیعوں کے جلوسوں پر ہو، خواہ سنی مساجد میں ہوں، یا احمدیوں کی عبادت گاہوں پر یا بھرے بازاروں میں یا ہوٹلوں میں، یا عیسائیوں کے گرجوں میں یا کسی بھی مذہبی جماعتوں پر بم پھینکنا، گولیاں چلانی، خون ریزی کرنی کہاں کا اسلام ہے؟

ہم اس وجہ سے تمام انسانیت کے لئے دکھی ہیں۔ تمام مذاہب والوں کی طرف سے دکھی دل سے سوال کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ خدا کے لئے اسلام پر، قرآن پر، محمد رسول اللہ ﷺ پر یہ داغ نہ لگاؤ یہ دھبے لگانے والے دراصل خود اپنا ہی منہ کالا کر رہے ہیں۔ خاکسار نے لکھا کہ سیالکوٹ میں جو سانحہ گزرا کہ دو جوانوں کو مار مار کو ہلاک کر کے ان کی لاشوں کو الٹا لٹکایا۔ بالفرض اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ وہ چور ہی تھے، اسلام کی تعلیم یہ کہاں ہے کہ چوروں سے یہ سلوک کرو؟ اور پھر یہ سلوک تم کرو یہ ساری کارروائی حکومت وقت کا کام ہے اور تفتیش کر کے خود سزا دے۔

امریکہ کے اخبار میں چونکہ یہ مضمون شائع ہوا ہے۔ اس لئے خاکسار نے لکھا کہ کہا آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ عیسائیوں کی حکومت کے تحت خوش اور آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ مسلم حکومتوں میں دوسرے غیرمذاہب کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ غیرمذاہب والے، مسلمان حکومتوں میں نہ ہی آزادی سے عبادت بجا لا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے حقوق لے سکتے ہیں اور احمدیوں کے ساتھ تو یہ امتیازی سلوک 1974ء اور اس کے بعد 1984ء سے ہو رہا ہے احمدی تو پاکستان میں ووٹ دینے کا بھی حق نہیں رکھتے۔

اس کے بعد خاکسار نے درثمین سے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ’’قرآن کریم‘‘ کے بارے میں اشعار تحریر کئے ہیں اور حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ 20 اگست 2010ء کا یہ حوالہ درج کیا جو حضور نے فلوریڈا کے پادری جان ٹیری کی مذموم حرکت کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ آپ نے فرمایا:
جہاں تک چرچ کے متعصبانہ اور معاندانہ حرکت کا تعلق ہے تو یقیناً یہ عیسائیوں اور مسلمانوں میں دشمنی پیدا کرنے والا ہے اور یورپ میں مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کی ایک مذموم سازش ہے اور یہ بات اس دجالی سازش کا حصہ ہے کہ ان لوگوں کو علم ہو چکاہے کہ وقتاً فوقتاً مسلمانوں کو اشتعال دلا کر خود ان کے اپنے ممالک میں یا جن ممالک میں وہ اقلیت میں ہیں انہیں کمزور کیا جائے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کا اکثر طبقہ جو جہلاء میں سے ہیں اور صرف مولویوں کے فتووں پر یقین رکھتا ہے وہ اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ کرے گا جس کے نتیجہ میں وہ ایک طرف جانی و مالی اعتبار سے کمزور ہوں گے تو دوسری طرف ان کو یہ لکھنے کا بہانہ مل جائے گا کہ اسلام صرف تشدد کی تعلیم دیتا ہے۔ خاکسار نے مزید لکھا کہ جماعت احمدیہ کے سربراہ نے اپنے خطبہ جمعہ میں اس پادری کے اس اقدام کو دنیا کے امن کو برباد کرنے والا قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن مجید وہ مقدس کتاب ہے جس نے تمام دنیا کے مذاہب اور ان کے بانیان کی عزت و تکریم قائم کی ہے۔‘‘

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ