• 24 اپریل, 2024

سورتوں کا تعارف

سورۃالزلزال (99 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 9 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003ء)

وقت نزول اور سیاق و سباق

اس سورۃ کے وقت نزول اور مقام نزول کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ چند علماء جن میں مجاہد، عطا اور حضرت ابنِ عباسؓ بھی شامل ہیں کا خیال ہے کہ یہ سورۃ مکہ میں نازل ہوئی جبکہ بعض دوسروں کا خیال ہے کہ یہ سورۃ مدینہ میں نازل ہوئی۔ مؤخر الذکر رائے کی کوئی مستند تاریخی حیثیت نہیں ہے۔ سابقہ سورۃ (البیّنۃ) میں جہاں ایک عظیم اخلاقی انقلاب کا ذکر ہے جو آپ ﷺ کےذریعہ برپا ہونا تھا وہاں موجودہ سورۃ میں یہ بتایا گیاہےکہ ایساہی انقلاب ایک بعد کے وقت میں برپا ہوگا جو آپ ﷺ کے نائب یعنی مسیح موعود اور امام مہدی کا دور ہوگا، جب جملہ انسانی تفکرات اپنی بنیادوں سے ہلا دئے جائیں گے اور سائنس کے شعبہ میں نئی دریافتیں اور ایجادات اور طرح طرح کے علم راہ پا جائیں گے اور چیزوں کی نوعیت یکسر بدل جائے گی اور لوگوں کی ترجیحات اور خیالات نئی واقفیت حاصل کرلیں گے۔

سورۃ العٰدیٰت (100 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 12 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

حضرت جابرؓ، حضرت عکرمہؓ اور حضرت ابن مسعودؓ جو اکابر صحابہ میں سے ہیں قرآنی تاریخ پر خوب دسترس رکھتے ہیں، کی یہ رائے ہے کہ یہ سورۃ نہایت ابتدائی مکی دور کی ہے۔اس کا وقت نزول اپنی سابقہ سورۃ (الزلزال) کے معاً بعد ہے۔ سابقہ چند سورتوں میں آنحضرت ﷺ اور بعد(مسیح موعود) کے زمانے کے حالات کا اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح سورۃ الزلزال میں ان غیر معمولی ترقیات کا ذکر کیا گیا ہےجو سائنس اور علم کے میدان میں ہونی تھیں، خاص طور پرعلمِ ارضیات میں اور ان حالات کا بھی ذکر ہے جو سیاسی اور معاشی طور پر بعد کے زمانے میں ابھرنے تھے۔ موجودہ سورۃ میں آپ ﷺ کے صحابہ کے جوش و خروش اور ولولہ کا ذکر ہے اور ان غیر معمولی (جانی اور مالی)قربانیوں کا ذکر ہے جو انہوں نے خد اکی راہ میں کرنےسے کبھی دریغ نہیں کیا۔ چند صوفیاء نے اس سورۃ کے مضامین کو رزمِ (جنگ) حق وباطل پر محمول کیا ہے جو انہیں بدی اور برائی کے خلاف مستقل لڑنی پڑتی ہے اور جس جنگ میں کامیابی کی صورت میں وہ الٰہی روشنی سے منور ہوتے ہیں اور راہِ ہدایت پاتے ہیں۔

تعارف سورۃ القارعۃ (101 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 12 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

یہ سورۃ ابتدائی مکی دور کی ہے۔ جملہ مفسرین قرآن کی یہی رائے ہے۔ نوڈلکے اور میور کی بھی یہی رائے ہے۔ سورۃ الزلزال کی طرح یہ سورۃ بھی ابتداء میں ایک زبردست لرزہ کی واضح منظر کشی کرتی ہے اور ایسی تباہ کن ہلچل کی جو بعد میں آنے والے دنوں میں زمین کو اس کی بنیادوں سے ہلا دے گی۔ سابقہ سورۃ (العٰدیٰت) میں آپ ﷺ کے صحابہ کی جنگوں کا ذکر کیاگیاہے جو انہوں نے ظلمات کے مقابل پر کیں۔ اس سورۃ میں لرزہ سے مراد قیامت کا دن بھی ہو سکتا ہے۔ جس سے بڑی مصیبت کفار کے لئے کوئی نہیں۔

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جولائی 2021