• 3 مئی, 2024

جلسہ یوم خلافت

مؤرخہ 27 مئی 2022ء بروز جمعہ جامعہ احمدیہ جرمنی میں مجلس ارشاد کے تحت ’’جلسہ یوم خلافت‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ یوم خلافت کے لئے محترم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب، نیشنل امیر جماعت احمدیہ جرمنی کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔

تلاوت و نظم

جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ عزیزم حافظ اویس قمر نے سورۃالنور کی آیات 55 تا 56 بمع ترجمہ پیش کی اور ان کا جرمن ترجمہ عزیزم حمزہ ناگی نے پیش کیا۔ بعد ازاں عزیزم رحیل احمد نے حضرت مصلح موعود ؓ کا منظوم کلام

عہد شکنی نہ کرو اہل و فا ہو جاؤ
اہل شیطاں نہ بنو اہل خدا ہو جاؤ

پیش کیا۔

تقاریر

جلسہ کی پہلی تقریر عزیزم سید بخاری رمیض طاہر، متعلم درجہ شاہد بعنوان خلیفۂ وفت کی جامعہ احمدیہ کے طلباء سے توقعات تھی۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف مواقع پر طلبہ جامعہ احمدیہ کو ارشاد فرمودہ نصائح پیش کیں۔

جلسہ کی دوسری تقریر مکرم انتصار احمد، استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی تھی جس کا عنوان خلافت پر اعتراضات کے جوابات تھا۔ آپ نے اپنی تقریر میں چند اعتراضات، مثلاً نَعُوْذُ بِاللّٰہِ حضور انور تدبیر کر کے خلیفہ بنے کیونکہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی وفات کا اعلان آپ کی طرف سے ہو رہا تھا۔ پھر ایک اعتراض یہ کہ خلیفہ لوگوں کے ہاتھ سے بنتا ہے کیونکہ خلافت کمیٹی بہر حال لوگوں سے بنتی ہے۔ ایک اعتراض یہ کہ خلافت حضرت مسیح موعودؑ کے خاندان تک محدود ہے۔ ایک یہ اعتراض کہ خلیفۂ وقت نے اپنے خاندان کے لوگوں کو بڑے عہدے دئے ہوئے ہیں۔پھر خلیفہ صرف نام کا مشورہ لیتا ہے اور اصل میں اپنی ہی مرضی چلاتا ہےاور خلیفہ عیاشی کی زندگی گزارتا ہے، Mercedes وغیرہ رکھی ہوئی ہے، کاجو مخالفین کی طرف سے کئے جاتے ہیں اچھے انداز میں ان اعتراضات کے جوابات دئے۔

اس تقریر کے بعد عزیزان محمد طلحہ کاہلوں اور نعمان احمد داؤد نے ترانہ خلیفہ دل ہمارا ہے خلافت زندگانی ہے خلافت فصل گل بھی ہے بہار جاویدانی ہے پیش کیا۔

تقریر مہمان خصوصی

آج کے جلسہ کی آخری تقریر محترم نیشنل امیر صاحب جماعت احمدیہ جرمنی کی تھی۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اسی دن کے خطبہ جمعہ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعودؑ کی خلافت ایک خاص خلافت ہے کیونکہ اس کے متعلق یہ وعدہ دیا گیا ہے کہ یہ تا قیامت تک چلے گی۔ پھر آپ نے بیان کیا کہ خلافت آج کے زمانہ میں خدا کا مظہر ہے پس ہمارا یہ کام ہے کہ ہم لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ کریں۔ اور یہ بات اتنی آسان نہیں کیونکہ لوگ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ ایک زندہ مذہب موجود ہے اور یہ کہ زندہ خدا خلافت کے ذریعہ سے ظاہر ہو رہا ہے۔

آج کے دور میں لوگوں کو ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو ان کے ہم و غم کا علاج کرے۔ پس ہم نے ان کو یہ بتانا ہے کہ خلافت کے پاس علاج ہے۔ آخر پر آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم خلافت سے اپنے والدین سے بھی زیادہ پیار کریں۔

(حامد اقبال۔ شعبہ تاریخ جامعہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ