• 23 اپریل, 2024

جب تک انسان صدق و صفا کے ساتھ خدا تعالیٰ کا بندہ نہ ہو گا

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’جب تک انسان صدق و صفا کے ساتھ خدا تعالیٰ کا بندہ نہ ہو گا تب تک کوئی درجہ ملنا مشکل ہے۔ جب ابراہیم کی نسبت خدا تعالیٰ نے شہادت دی کہ وَاِبْرَاھِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی (النجم: 38) کہ ابراہیم وہ شخص ہے جس نے اپنی بات کو پورا کیا تو اس طرح سے اپنے دل کو غیر سے پاک کرنا اور محبتِ الٰہی سے بھرنا، خدا تعالیٰ کی مرضی کے موافق چلنا اور جیسے ظلّ اصل کا تابع ہوتا ہے ویسے ہی تابع ہونا کہ اس کی اور خدا کی مرضی ایک ہو۔ کوئی فرق نہ ہو۔ یہ سب باتیں دعا سے حاصل ہوتی ہیں‘‘۔

(البدر جلد2 نمبر 43مورخہ 16نومبر 1903ء صفحہ 334)

پھر آپ فرماتے ہیں:
’’نا مرد، بزدل، بے وفا جو خدا تعالیٰ سے اخلاص اور وفاداری کا تعلق نہیں رکھتا بلکہ دغا دینے والا ہے وہ کس کام کا ہے۔ اس کی کچھ قدرو قیمت نہیں ہے۔ ساری قیمت اور شرف وفا سے ہوتا ہے۔ ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کو جو شرف اور درجہ ملا وہ کس بناء پر ملا؟ قرآنِ شریف نے فیصلہ کر دیا ہے اِبْرَاھِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی (النجم: 38) ابراہیم وہ ہے جس نے ہمارے ساتھ وفاداری کی۔ آگ میں ڈالے گئے مگر انہوں نے اس کو منظور نہ کیا کہ وہ ان کافروں کو کہہ دیتے کہ تمہارے ٹھاکروں کی پوجا کرتا ہوں‘‘۔

(الحکم جلد8 نمبر4 مورخہ 31جنوری 1904ء صفحہ ,2 1)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 ستمبر 2020