نيلے افق میں طالع کہیں دور جا بسا
پردیس میں وہ آنکھوں کا اب نور جا بسا
دے کر ہماری آنکھوں کو اشکوں کی وہ رتیں
جنت کی سر زمین پہ مغفور جا بسا
وہ چاندنی بکھيرنے افريقہ تھا گیا
ٹوٹا جو چاند اس کا واں سب نور جا بسا
بچھڑا بھری بہار میں خوشبو بھرا گلاب
مٹی بھی مہکے اس میں اک منصور جا بسا
پیارا تھا وہ حضور کا جو صبح نور تھا
بن کر شہید تاروں میں مسرور جا بسا
خادم تھا اور غلام تھا دین متین کا
قربان ہو کے دور وہ مشہور جابسا
اہل وفا کے سلسلے کا تھا وہ شہسوار
طے کرنے رستے نور کے وہ دورجابسا
زخمی دلوں کو کرکے وہ اک سیل غم عطا
خود عرش کی زمین پہ مبرور جا بسا
(عبدالجلیل عباد۔جرمنی)