• 18 مئی, 2024

کسی کو اپنی نمازوں پر خوش نہیں ہونا چاہئے

پس نہ کسی کو اپنی نمازوں پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسی کو اپنی جماعتی خدمات پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسی کو کوئی خاص عہدہ ملنے پر خوش ہونا چاہئے۔ نہ کسی کو کسی مالی قربانی پر خوش ہونا چاہئے جب تک کہ عاجزی، انکساری اور اپنے بھائیوں سے ہمدردی اُس میں نہ ہو۔ اور جب حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کے جذبات ایک انسان میں موجزن ہوتے ہیں تو پھر وہ حقیقی تقویٰ پر قدم مار رہا ہوتا ہے اور حقیقی تقویٰ پر چلنے والا پھر کسی نیکی پر خوش نہیں ہوتا۔ اُس میں فخر نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کا خوف اور اُس کی خشیت اُس میں بڑھتی چلی جاتی ہے۔ ہر نیکی کرنے کے بعد یہ فکر دامنگیر رہتی ہے کہ پتہ نہیں یہ نیکی خدا تعالیٰ کے ہاں قبولیت کا درجہ بھی پاتی ہے کہ نہیں۔ پس حقیقی نیکیاں تقویٰ پیدا کرتی ہیں اور تقویٰ انسان میں عاجزی اور انکساری پیدا کرتا ہے۔ اور یہی چیز حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس زمانے میں ہم میں پیدا کرنے آئے ہیں۔ دوسروں کے لئے ہمدردی کے جذبات رکھنے کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ شرائطِ بیعت جو ایک احمدی کے حقیقی احمدی مسلمان کہلانے کے لئے بنیادی چیز ہے، اس کی چوتھی شرط میں آپ فرماتے ہیں کہ:
’’یہ کہ عام خلق اللہ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا، نہ زبان سے، نہ ہاتھ سے، نہ کسی اور طرح سے۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلداول 159 اشتہار ’’تکمیل تبلیغ‘‘ اشتہار نمبر 51)

(خطبہ جمعہ فرمودہ یکم جون 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ