• 2 مئی, 2024

مجھ پہ بخشش کی اک نظر کر دے

مجھ پہ بخشش کی اک نظر کر دے
ہر خطا میری درگزر کر دے

نور کی کرنوں کے اجالے سے
ظلمتِ شب کو مختصر کر دے

بخش کر دولتِ ہنر مولا!
مجھ کو دنیا میں معتبر کر دے

دے فلک تک رسائی آہوں کو
پیدا نالوں میں تُو اثر کر دے

پیش ہے دشمنوں کی عیاری
زیر ہونے کو ہوں زبر کر دے

راحتِ جان یہ سفر کر کے
زندگی غم کی مختصر کر دے

تیری قدرت کا معجزہ ہے یہ
پتھروں کو بھی تُو گہر کر دے

مجھ کو راحت ملے جہاں میں بھی
مثلِ جنت مرا یہ گھر کر دے

آسماں چھوئے مولا! بشرؔیٰ بھی
دست و بازو کو باہنر کر دے

(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ