• 18 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 59)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 59

باب ایجاب و انکار

اس باب میں ہم اردو زبان کے ان الفاظ کے بارے میں پڑھ رہے ہیں جو ہاں اور نہیں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ انسان جب کسی بات پر رضا مندی ظاہر کرتا ہے تو ہمیشہ ہاں ہی نہیں کہتا بلکہ مختلف انداز میں مختلف حالات کے مطابق مختلف الفاظ استعمال کرتا ہے۔ یہی معاملہ انکار کا ہے۔ ہاں اور نہیں تو سو فیصد یقینی صورت میں ہی کہا جاتا ہے۔ جب امکانات ہوں تو شائد بھی کہتے ہیں۔ کچھ کہ نہیں سکتا بھی کہتے ہیں، ہوسکتا ہے بھی کہتے ہیں، دیکھتے ہیں بھی کہتے ہیں، لگتا نہیں، بظاہر تو کوئی صورت نظر نہیں آتی وغیرہ بھی کہا جاتا ہے۔ تو مقصد یہ ہے کہ ان اسباق کے ذریعے آپ کو ایک بنیادی ڈھانچہ مہیا کیا جاسکتا ہے اس خاکے میں رنگ بھرنے کے لئے آپ کو مطالعہ کرنا چاہیئے نیز مشاہدہ بہت ضروری ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالی ٰکے خطابات کو اردو زبان کے لیکچرز کے طور پر بھی سنیں۔ وہاں سے اخذ کریں کہ اردو زبان کے کیا کیا انداز بیان ہیں۔ اس مختصر وضاحت کے بعد اب ہم زبان سیکھنے کے اس سفر میں آگے بڑھتے ہیں۔ گزشتہ سبق میں سلسلہ لفظ بارے تک پہنچا تھا۔

البتہ Although/ but/ however/ on the other hand:

یہ لفظ تحریر سے زیادہ بول چال میں استعمال ہوتا ہے۔ جدید اردو میں اس کا استعمال بہت کم ہوتا جارہا ہے۔ جدید اردو سے مراد وہ اردو زبان ہے جس پر پنجابی، اور انگریزی کا بہت دباؤ ہے جس کی وجہ اردو زبان بولنے والوں کا کثرت سے پنجابی بولنے والے علاقوں کی طرف ہجرت کرجانا اور مغرب میں آنے والے صنعتی انقلاب کی وجہ سے روز مرہ کی اشیاء کا کثرت سے مغرب سے مشرق کی طرف آنا ہے۔ کیونکہ روزمرہ اشیاء جیسے ریڈیو، ٹی وی، موبائل، فون، فیکس، کار، ٹریکٹر، چارجر، بیٹری، ریموٹ، مائیکروویو، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیب وغیرہ ان سب کے نہ صرف نام انگریزی میں ہیں بلکہ ان کا متبادل اردو نام بھی موجود نہیں۔ اس کے علاوہ ان اشیاء کی اندرونی زبان بھی انگریزی ہے۔ پنجابی زبان اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ایک بے تکلف زبان بھی ہے جس میں اردو کی طرح زیادہ ادب آداب اور رکھ رکھاؤ کا استعمال نہیں ہے تو پنجابی کے اس بے تکلفانہ انداز کا گہرا اثر اردو زبان پر بھی پڑا ہے۔ جس کے باعث اردو بولنے اور لکھنے والوں نے اردو کے بہت سے الفاظ کا استعمال ترک کردیا ہے۔ البتہ کی وضاحت کے لئے چند مثالیں دیکھتے ہیں۔ بعض لوگ والدین کو اپنے ساتھ تو رکھتے ہیں البتہ ان کی عزت نہیں کرتے۔ جدید اردو میں البتہ کی جگہ مگر یا لیکن استعمال ہوتا ہے۔ مادیت کی چکا چوند انسانی زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے البتہ الٰہی مدد کے بغیر اس سے بچنا ممکن نہیں رہا۔

فی الحقیقت:اصل میں، واقعی، حقیقت میںIn fact, truly, really, indeed:

جدید اردو زبان میں ان معنوں کے لئے کئی انداز استعمال ہوتے ہیں جیسے۔ در اصل، اصل میں، سچ تو یہ ہے کہ، در حقیقت وغیرہ۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ مجھے ان کا آنا گراں گزرتا ہے دراصل میرے مالی حالات ہی کمزور ہیں۔ مغربی کلچر سے صرف بچے ہی متاثر نہیں ہیں در حقیقت والدین بھی اس کلچر کو اپنا رہے ہیں۔

باب سبب و علّت

اس باب میں ہم اردو زبان کے ان الفاظ کے متعلق پڑھیں گے جو کسی بات کی وجہ اور اس کے نتیجے کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ جیسے اس لئے، اس طرح، چنانچہ، کیونکہ، لہذا وغیرہ۔ ان الفاظ سے بھی ان کا استعمال ظاہر ہے لیکن چند مثالوں کی مدد سے انہیں مزید واضح کرتے ہیں۔ بارش ہوگئی اس لئے پروگرام منسوخ ہوگیا۔ تم نے محنت نہیں کی اس لئے اچھے نمبروں میں کامیاب نہ ہوئے۔ وہ بات بات پر لوگوں سے لڑ پڑتا تھا اس طرح اس نے اپنی ملازمت کھودی۔ تمہیں منع کیا تھا کہ لوگوں سے سوال نہ کرو اس طرح عزت نفس نہیں رہتی۔ گاؤں کے لوگ خوفزدہ ہوگئے اس طرح ڈاکو دلیر ہوگئے۔ ب، ج، د، ق، ط پر قلقلہ کرتے ہیں کیونکہ یہ پانچ حروف قلقلہ ہیں اور قلقلہ کے معنی ہیں جنبش دینا، حرکت دینا چنانچہ یہ قرات کا اصول ہے۔

تمام انسان فانی ہیں، اکبر انسان ہے، لہذا اکبر فانی ہے۔

باب مرکب متعلق فعل
Compound adverbs

بعض اوقات بات میں عمومیت generalization یا وسعت پیدا کرنے کے لئے دو متعلق فعل الفاظ مل کر آتے ہیں۔

جیسے کب تک How long, to what extent، جب کبھی Whenever، جہاں کہیں Wherever، جہاں جہاں Wheresoever، کہیں نہ کہیں Somewhere، کبھی نہ کبھی At some time or other، ادھر اُدھر، اندر باہر وغیرہ۔

مثالیں:تم کب آؤگے، کیا آٹھ بجے تک آجاؤ گے۔ آخر تم کب تک آؤ گے۔ جب یہاں بارش ہوتی ہے تو پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔ اگر کبھی بارش ہو تو یہ راستہ بند ہوجاتا ہے۔ یہاں جب کبھی بارش ہوتی ہے تو پانی کھڑا ہوجاتا ہے اور راستہ بند ہوجاتا ہے۔ تم جہاں بھی رہو اپنی خبر دیتے رہنا۔ تم کہیں بھی رہو تعلق ختم نہیں ہونا چاہیئے۔ تم جہاں کہیں بھی رہو تعلق قائم رکھنا اور اپنی خیریت سے آگاہ کرتے رہنا۔ زلزلے نے جہاں جہاں تباہی پھیلائی ہے میڈیا ان علاقوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تم مایوس نہ ہو کہیں نہ کہیں سے مدد آجائے گی۔ انسان کبھی نہ کبھی اپنے دیس کو لوٹ جاتا ہے۔

سچے مذہب کی تلاش کا تیسرا اصول

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں
تیسرے طالب حق کے لئے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ اس مذہب کو پسند کرے جس کا خدا ایک فرضی خدا نہ ہو جو محض قصوں اور کہانیوں کے سہارے سے مانا گیا ہو اور ایسا نہ ہو کہ صرف ایک مردہ سے مشابہت رکھتا ہو کیونکہ اگر ایک مذہب کا خدا صرف ایک مردہ سے مشابہ ہے جس کا قبول کرنا محض اپنی خوش عقیدگی کی وجہ سے ہے نہ اس وجہ سے کہ اس نے اپنے تئیں آپ ظاہر کیا ہے تو ایسے خدا کا ماننا گویا اس پر احسان کرنا ہے اور جس خدا کی طاقتیں کچھ محسوس نہ ہوں اور اپنے زندہ ہونے کے علامات وہ آپ ظاہر نہ کرے اس پر ایمان لانا بے فائدہ ہے اور ایسا خدا انسان کو پاک زندگی بخش نہیں سکتا اور نہ شبہات کی تاریکی سے نکال سکتا ہے اور مردہ پرمیشر سے ایک زندہ بیل بہتر ہے جس سے کاشتکاری کرسکتے ہیں۔ پس اگر ایک شخص بے ایمانی اور دنیا پرستی پر جھکا ہوا نہ ہو تو وہ زندہ خدا کو ڈھونڈے گا تا اس کا نفس پاک اور روشن ہوجائے اور کسی ایسے مذہب پر راضی نہیں ہوگا جس میں زندہ خدا اپنا جلوہ قدرت نہیں دکھلاتا اور اپنے جلال کی بھری ہوئی آواز سے تسلی نہیں بخشتا۔

(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد19 صفحہ374)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

طالبِ حق: سچائی کی تلاش کرنے والا researcher/ explorer:
فرضی خدا: تصوراتی خدا، افسانوی تصور خدا
مردہ سے مشابہت: ایک بے جان شے جیسا۔
خوش عقیدگی: اپنے ہی بنائے ہوئے عقیدوں کی روشنی میں خوش فہمی رکھنا۔ بے بنیاد، خلاف عقل اور خلاف سنت الٰہی خدا تعالیٰ کا تصور یا عقیدہ
گویا: جیسا کہ
شبہات: شکوک
بے ایمانی: سچائی سے دور، دھوکہ باز
دنیا پرستی: دنیا ہی کو سب کچھ سمجھنا اور اس کے حصول کو زندگی کا مقصد بنا لینا۔
جھکا ہونا: بہت زیادہ رجحان ہونا
زندہ خدا: ایسا خدا جو اسلام پیش کرتا ہے۔ جو بولتا ہے سنتا ہے اور تمام طاقتوں کا مالک ہے۔
راضی ہونا: مطمئن ہونا
جلوہ قدرت: الٰہی نشانات
جلال کی بھری آواز: الہام، قبولیت دعا۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ