• 26 اپریل, 2024

نہر سویز کا منصوبہ (بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح اولؓ)

حضرت خلیفۃ المسیح اولؓ کے بیان فرمودہ حقائق و معارف
نہر سویز کا منصوبہ

حضرت عمر ؓکے زمانہ میں جس قدر فتوحات کا زور ہے وہ کسی دوسرے زمانہ میں نظر نہیں آتا۔

انتظام مملکت کے متعلق کیسی کیسی دور اندیشیاں کی جاتی ہیں حضرت عمرو بن العاصؓ مصر کے خزائن کے متعلق لکھتا ہے تو اس سویز کینال (نہرسویز) کا بھی ذکر کرتا ہے اور اس کے اخراجات کا تخمینہ بھی بتاتا ہے۔

ایک فرانسیسی مؤرخ نے نہایت تعجب کے ساتھ لکھا ہے کہ اب بھی وہی کینال پر قریباً خرچ آیا ہے مگر اس وقت حضرت عمر ؓ کہتے ہیں کہ سر دست مصلحت نہیں یہ اور وقت کے لئے ہے اگر راستہ کھول دیا جاوے تو یورپ کی اقوام مدینہ کے قریب آسکتی ہیں کتنا بڑا دور اندیش اور مآل بیں انسان ہے۔

(خطابات نور صفحہ 130)

خدا تعالیٰ کی عجیب شان ہے کہ نہر سویز کا منصوبہ حضرت مسیح موعودؑ کے زمانے میں تعمیر ہوا۔

The mediterranion sea and red sea have been linked through 120 mile Suez Canal at sea level by removing the isthmus of suez. Isthmus of Suez is 75 mile wide strip of land between the Mediterranean sea and the Red Sea linking the continents of Africa and Asia. It is located within the country of Egypt

اس کے ڈیزائن کا سہرا ایک فرانسیسی ڈپلومیٹ Dr Lesseps اور تعمیر کا سہرا حکومت برطانیہ کے سر پر ہے۔

اس سے قرآن کریم کی ایک عظیم الشان پیشگوئی پوری ہوئی جس کاذکر سورۃ الرحمان آیت 20 اور21 میں ہے جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے ترجمۂ قرآن کے فٹ نوٹ میں لکھا ہے :
’’یہاں بحر احمر (Red Sea) اور بحر روم (Mediterranean Sea) مراد ہیں جن کو نہر سویز کے ذریعہ ملایا گیا ہے۔‘‘

مائیکل ایچ ہارٹ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب (The 100 ranking of the most influential persons in history) میں حضرت عمر ؓکو 51 ویں نمبر پر تاریخ کی 100 عظیم ترین شخصیات میں شامل کیا ہے۔

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

فضل عمر سپورٹس ریلی۔مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اکتوبر 2021