• 20 اپریل, 2024

ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے

ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے
مری نگاہ تو بس جا کے تجھ پہ پڑتی ہے
بدل کے بھیس معالج کا خود وہ آتے ہیں
زمانہ کی جو طبیعت کبھی بگڑتی ہے
زبان میری تو رہتی ہے ان کے آگے گنگ
نگاہ میری نگاہوں سے ان کی لڑتی ہے
الجھ الجھ کے میں گرتا ہوں دامن تر سے
مری امیدوں کی بستی یونہی اجڑتی ہے
منٹ منٹ پہ مرا امتحان لیتے ہیں
قدم قدم پہ مصیبت یہ آن پڑتی ہے

(کلام محمود صفحہ196)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 دسمبر 2020