• 20 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

22؍جنوری 1923ء دو شنبہ (سوموار)
مطابق 4؍ جمادی الثانی 1341 ہجری

صفحہ اول و دوم پر زیرِ عنوان ’’مغربی افریقہ میں تبلیغِ اسلام‘‘ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیرؓ کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جو آپؓ نے 22؍نومبر 1922ء کو تحریر فرمائی۔ اس رپورٹ میں آپؓ نے ایک مقدمہ فوجداری کے فیصلہ کا ذکر کیا ہے جو جماعتِ احمدیہ نے 15 اشخاص پر بجرم مجمعِ مجرمانہ، مداخلت مذہب اور ضربِ شدید دائر کیا تھا۔اس میں دوہفتہ کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ نے 8 اشخاص کوسزائے قید و جرمانہ دی۔ سرغنہ ہائے جرم کو تین تین ماہ قید با مشقت اور تین کو ایک ایک ماہ اور دو کو دو ہفتہ قید اور ایک پونڈ جرمانہ کی سزا دی۔ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیرؓ نے تحریر کیا کہ ’’ان مجرموں میں ایک حاجی صاحب بھی ہیں جو سرزمینِ نائیجیریا میں جیل کا دروازہ دیکھنے میں فردِ واحد ہیں۔خدا کا شکر ہے کہ فیصلہ کا شہر میں اس قدر عمدہ اثر ہوا ہے کہ بالکل امن و امان ہے۔‘‘

مذکورہ رپورٹ میں حضرت نیر صاحبؓ نے مدرسہ تعلیم الاسلام لیگوس کی تعلیمی رپورٹ اور تبلیغی وفود کی بعض مساعی کا بھی ذکر کیا ہے۔

صفحہ3 و 4 پر اخبار نے اپنے اداریہ میں تین مختلف موضوعات کا احاطہ کیا ہے۔ ابتداء میں اخبار نے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی تازہ تصنیف ’’تبلیغِ ہدایت‘‘ کا مفصل تعارف کروایا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ:
’’1922ء کے جلسہ سالانہ پر جو متعدد کتب شائع ہوئی ہیں ان میں سے ایک خاص کتاب مذکورہ بالا نام سے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے کے رشحاتِ قلم کا نتیجہ ہے۔ حضرت صاحبزادہ صاحب موصوف کا طرزِ تحریر جیسا جامع، پر معنی، دلآویز اور آسان ہے وہ ہماری تعریف و توصیف سے بالکل مستغنی ہے اور اسی وجہ سے ہم اس کی نسبت کچھ نہ کچھ کہیں گے۔ ہاں مختصر طور پر احباب کی اطلاع کے لیے اس تازہ تالیف کے مضامین کی نسبت کچھ ذکر کریں گے۔ تاکہ احباب کو اصل کتاب کی طرف توجہ پیدا ہو اور اس میں جو حقائق و معارف بیان ہوئے ہیں ان سے فائدہ اٹھا کر تبلیغِ احمدیت میں کامیابی حاصل کریں۔‘‘

بعدازاں اخبار نے مذکورہ کتاب کے مضامین کا اجمالی تعارف کروایا ہے۔نیز آخر میں لکھا ہے کہ:
’’ہاں ایک بات اور ہم کہہ دینا چاہتے ہیں اور وہ یہ کہ اگرچہ اس کتاب میں انہی مسائل پر حضرت صاحبزادہ صاحب نے قلم اٹھایا ہے جن پر احمدیہ لٹریچر میں متعدد دفعہ بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ لیکن ہر بات اور مسئلہ میں خاص شان پیدا کی ہے اور ترتیبِ بیان بالکل نئی اور اچھوتی ہے۔ اس لاجواب تصنیف پر ہماری جماعت محترم و مکرم مصنف کی جس قدر بھی شکر گزار ہو کم ہے۔ اس شکر گزاری کا ایک طریق تو یہ ہے کہ کتاب کی اشاعت میں بہت کوشش اور سعی کی جائے اور دوسرا طریق یہ ہے کہ حضرت صاحبزادہ صاحب کی صحت و عافیت اور درجات میں ترقی کے لیے خاص دعائیں کی جائیں۔

ان سطور کو ختم کرنے سے قبل ہم حضرت ممدوح کی خدمت اقدس میں تمام جماعت کی طرف سے یہ گزارش کریں گے کہ چونکہ جناب اس برگزیدۂ خدا کے لختِ جگر ہیں جسے دنیا سلطان القلم تسلیم کر چکی ہے اور اس مبارک انسان کے بھائی ہیں۔ جس کے زورِ قلم نے مخالفین کے چھکے چھڑوا دیئے اور وابستگانِ دامن مبارک کو عرفان اور معرفت کے تازہ بتازہ جام پلا کر سرشار کر دیا ہے۔ اس لیے جناب کی ذاتِ گرامی سے بھی ہمیں بڑی بڑی توقعات ہیں اور ہماری توقعات کو اس تازہ تصنیف نے نہ صرف بہت زیادہ بڑھا دیا ہے بلکہ درجۂ یقین تک پہنچا دیا ہے۔ اس لیے اپنے قلمِ مبارک کو اب تھمنےنہ دیجیے اور نئے نئے رشحات سے بہرہ اندوز فرماتے رہیے۔‘‘

اداریہ کے دیگر عناوین ’’جمیعة العلماء کا باب الجہاد‘‘ اور ’’ غیر مبائعین اور محبت کی رَو‘‘ ہیں۔

صفحہ نمبر5 تا 7 پر حضرت مصلح موعودؓ کا ارشاد فرمودہ خطاب شائع ہوا ہے جو آپؓ نے جلسہ سالانہ 1922ء کے دوسرے روزلجنہ اماء اللہ سے فرمایا تھا۔

صفحہ 8 و 9 پر ’’مناجاتِ زرّیں‘‘ کے عنوان سے مولوی نواب خان صاحب ثاقب کی ایک طویل مسدس شائع ہوئی ہوئی جو آپ نے مولوی عبدالمغنی خان صاحب ناظر بیت المال کی فرمائش پر جلسہ سالانہ کے موقع پر 28؍دسمبر کو قبل از رپورٹ صیغہ بیت المال پڑھی۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل link ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230122.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی