• 25 اپریل, 2024

فلک بوس عمارتیں

Skyscrapers
فلک بوس عمارتیں

وقت کے ساتھ بتدریج بڑی اور اونچی عمارتیں بنانے میں مقابلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ حضرت انسان بہتر ہوتی ٹیکنالوجی کی بدولت پہلے سے بہتر اور اونچی عمارتیں بنانے پر قادر ہو چکا ہے۔اس وقت جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں، تین ایسی عمارتیں زیر تعمیر ہیں جو مکمل ہونے پر ایک کلومیٹر سے بھی زیادہ اونچی ہوں گی اور متعدد ریکارڈ اپنے نام کریں گی۔

ذیل میں ہم موجودہ اور مستقبل میں بننے والی 16 بلند ترین عمارتوں کی درجہ بندی کریں گے۔

16: شنگھائی ورلڈ فائنانس سینٹر

جب 2007ءمیں جس وقت یہ عمارت مکمل ہوئی اس وقت یہ دنیا کی بارہویں بلند ترین عمارت تھی۔ یہ عمارت474میٹر بلند ہے اور اس کی 101 منزلیں ہیں جن میں سے تین زیر زمین ہیں۔اس میں شاپنگ مال، ریسٹورنٹ،پارک ہائٹ شنگھائی ہوٹل اور دفاتر موجود ہیں۔ اس کے ساتھ اس میں کئی کمپنیوں کے ہیڈکواٹرز ہیں نیز گوگل شنگھائی آفس بھی اسی عمارت میں ہے۔

15: تائی پے ایک سو ایک Taipei 101

2004ءمیں جب یہ عمارت بن کر مکمل ہوئی تب اس کے پاس کئی ریکارڈ موجود تھے۔اس وقت اس کا شمار دنیا کی بلند ترین عمارت میں ہوتا تھا۔اس کی لفٹ کا نظام دنیا کا تیز ترین لفٹ سسٹم تھا جس کی رفتار ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔گو کہ کئی ریکارڈ اب اس عمارت کے پاس نہیں لیکن ابھی بھی یہ دیدہ زیب عمارت شہر کے ماتھے کا جھومر مانی جاتی ہے۔509 میٹر بلند یہ عمارت اپنی نوعیت کی پہلی عمارت تھی جس کی بلندی نصف کلومیڑ سے زیادہ تھی۔اس کی تعمیر میں استعمال کیے گئے میٹیریریل اور توانائی کی بچت کے ایسے طریقے اپنائے گئے ہیں جن کی بدولت اس عمارت کو دنیا کی بلندترین Green Bulding ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

14: چائنا زن

سینٹرل بز نس ڈسٹرکٹ بیجنگ میں موجود یہ عمارت چائنا زن جو CITIC Tower کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ 2018ءمیں جب یہ بن کر مکمل ہوئی تو شہر کی سب سے بڑی عمارت کہلائی۔528 میٹر بلند اس عمارت کی ایک سو ایک منازل ہیں۔ اس میں دفاتر، ہوٹلزاور لگژی اپارٹمنٹ ہیں۔عمارت کے اوپر کھڑے ہوکر شہر کا نظارہ کرنے کے لیے جگہ مخصوص کی گئی ہے۔

13: تیانجن سی ٹی ایف فائنانس سینٹر

تیانجن میں موجود یہ عمارت 2019ءمیں مکمل ہوئی۔اس کی تعمیر میں چھ سال لگے۔اس کی بلندی 530 میٹر ہے۔یہ سو منازل سے کم منازل پر مشتمل دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔اس کی ظاہری بناوٹ ایک راکٹ کی طرح ہے جس کی وجہ سے دن کے وقت سورج کی روشنی اس عمارت سے ٹکرا کر مختلف رنگوں میں منعکس ہوتی ہے اور رات کے وقت اس کی بالائی منازل کسی ہیرے کی طرح چمکتی ہیں۔اس میں 365 ہوٹل روم اور 266 رہائشی اپارٹمنٹ ہیں۔

12: گوانگ زہاؤ سی ٹی ایف فائنانس سینٹر

گوانگ زہاؤ چائنا میں موجود اس عمارت کو ایسٹ ٹارو کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔یہ عمارت2016ءمکمل ہوئی۔ اس کی اونچائی 530 میڑ ہے۔یہ شہر کی بلند ترین اور چین کی تیسری بلند ترین عمارت ہے۔اس کی 111 منازل ہیں۔ اس عمارت کو درکار بہت زیادہ توانائی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے energy efficient بنایا گیا ہے۔اس مقصد کے لیے اس کی چھت پر سولر پینل نصب کیے گئے ہیں۔

11: ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر

اس وقت یہ امریکہ میں بلند ترین عمارت ہے جس کی اونچائی 541میٹر ہے۔یہ عمارت2014ءمیں مکمل ہوئی۔اس کی 104 منازل ہیں۔یہ عمارت اخراجات کے لحاظ سے دنیا کی مہنگی ترین عمارت ہے۔اس پر3.9بلین ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی۔اس کے مقابل دنیا کی موجودہ بلند ترین عمارت برج خلیفہ پر 1.5 بلین ڈالر خرچ ہوئے تھے۔

10: لاٹ ورلڈ ٹاور

556 میٹر بلند یہ عمارت جنوبی کوریا کی بلند ترین عمارت ہے۔2017 میں مکمل ہوئی۔اس کی تعمیر میں چھ سال لگے۔اس کی عمارت 123 منازل ہیں۔اس میں دفاتر، ہوٹل اور رہائشی اپارٹمنٹ ہیں۔ چھ منازل سیاحوں لیے مخصوص ہیں جہاں سے شہر کا نظارہ کیا جاتا ہے۔اس میں متعدد ریسٹورنٹ اور بار ہیں۔

09: پنگان فائنانس سینٹر

یہ چین کے شہر شنزن میں واقع ہے۔599 میٹر بلند یہ عمارت چین کی دوسری بلند ترین عمارت ہے۔2017ءمیں جب یہ عمارت مکمل ہوئی تو اس نے بلند ترین observation deck ہونے کا اعزاز حاصل کیا جو کہ 562 میٹر بلند ہے۔یہ اوپر بیان کی گئی تمام طویل ترین عمارات کے observation deck سے زیادہ اونچائی پر ہے۔اس کی تعمیر پر 1.5 بلین ڈالر خرچ ہوئے۔

8: ابراج البیت ٹاور

اس عمارت کی تعمیر پر پندرہ بلین ڈالر خرچ ہوئے۔یہ سات باہمی منسلک عمارتوں کے امتزاج سے بنائی گئی دیدہ زیب عمارت سعودی عرب کے شہر مکہ میں خانہ کعبہ کے سامنے واقع ہے۔اس کی مین بلڈنگ مکہ رائل کلاک ٹاور کہلاتی ہے۔اس کی بلندی 601 میٹر ہے۔اس عمارت پر نصب کلاک دنیا کا سب سے بڑا اور بلند ترین کلاک ٹاور بھی ہے۔یہ اتنا دیو قامت ہے کہ پچیس کلومیٹر دور سے اسے دیکھا جا سکتا ہے۔اس پر اکیس ہزار سفید اور سبز لائٹس نصب ہیں جو دن میں پانچ بار نمازوں کے اوقات پر جگمگاتی ہیں۔

07: شنگھائی ٹاور

مین لینڈ چائنا میں یہ سب سے بڑی عمارت ہے جس کی بلندی 632میڑ ہے۔یہ9سلینڈروں کا مجموعہ ہے جو ایک دوسرے کے اوپر رکھے گئے ہیں جس کے گردمڑے ہوئے شیشے نصب ہیں۔یہ عمارت نو بڑے اندرونی حصوں پر مشتمل ہے جس میں دفاتر شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹ ہیں۔

06: مرڈیکا 118

یہ عمارت اسی سال مکمل ہوگی۔ اس کی بلندی 644 میٹر ہوگی۔یہ عمارت کوالالمپور ملائیشیا میں ہے۔مکمل ہونے پر یہ ملائیشیا کی سب سے اونچی اور دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ہوگی۔اس کی 118 منزلیں ہوں گی۔اس میں سے ایک سو منازل رہائشی، دفاتر اور ہوٹلز کے لیے مخصوص ہوں گی جبکہ اٹھارہ منازل اس عمارت کا کنڑول چلانے کے لیے مشینری وغیرہ کے لیے ہوں گی۔

05: شماؤشن زن ہانگ کانگ انٹرنیشنل سینٹر

اس عمارت کی تعمیر2019ء میں شروع ہوئی۔یہ شنزن چائنا میں ہے اور 2024 میں تکمیل کو پہنچے گی۔جب یہ مکمل ہوگی تو اس کی بلندی 700میٹر ہوگی۔اس پر اندازا آٹھ بلین ڈالر خرچ ہوں گے۔اس کی 148 منزلیں ہوں گی۔مکمل ہونے کے بعد یہ چائنا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل کر لے گی۔

04: دبئی ون ٹاور

اس عمارت کی تعمیر 2016 میں شروع ہوئی اور 2027 میں تکمیل کو پہنچے گی۔مکمل ہونے پر یہ دنیا کی بلند ترین رہائشی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل کر لے گی۔اس کی متوقع اونچائی 711 میٹر ہوگی۔اس کی 161 منازل ہوں گی۔جن میں سے 885 رہائشی اپارٹمنٹ اور 350 روم ہوٹل ہوں گے۔

03: برج خلیفہ

بلند عمارتوں کا تذکرہ ہوتے ہی پہلا نام ذہن میں برج خلیفہ کا آتا ہے۔اپنی دیدہ زیب بناوٹ اور بلندی کی بدولت برج خلیفہ کو دیگر تمام فلک بوس عمارتوں پر فوقیت حاصل ہے۔

یہ اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔یہ عمارت 2010 میں مکمل ہوئی۔اس کی کل اونچائی 829.8 میٹرہے۔یعنی نصف میل سے تھوڑی زیادہ۔اس عمارت کی تعمیر پر 1.5 بلین ڈالر خرچ ہوئے تھے۔اس میں 154 منزلیں ہیں۔جن میں 9 منزلیں عمارت کا نظام و نسق سنبھالنے کے لیے مخصوص ہیں۔اس عمارت کے پاس 15 مختلف ورلڈ ریکارڈ موجود ہیں جن میں بلند ترین نائٹ کلب، بلند ترین ریزوٹ اور بلند ترین نئے سال کے لیے آتش بازی کے مظاہرہ کے لیے نصب آلات وغیرہ شامل ہیں۔

02: جدہ ٹاور

سعودی عرب میں زیر تعمیر اس عمارت کی تکمیل کے لیے بڑا عرصہ درکار ہے اور اسے اپنی تکمیل کی راہ میں کئی قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔جب یہ عمارت بن کر مکمل ہوگی تو دنیا کی پہلی عمارت بن جائے گی جس کی اونچائی ایک کلومیٹر سے بھی زیادہ ہوگی۔اس کی متوقع اونچائی ایک ہزار میٹر ہوگی۔اگر یہ ہدف حاصل کر لیا گیا تو ایسے ہی ہے جیسے دوسرے نمبر پر مذکور عمارت تائی پے جیسی دو عمارتیں ایک دوسرے کے اوپر رکھ دی جائیں۔ تائی پے وہ عمارت ہے جس کا شمار 2009 میں دنیا کی بلند ترین عمارت میں ہوتا تھا۔

01: برج مبارک الکبیر

برج مبارک مستقبل کے لیے پلان کی گئی دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔اس کی تعمیر 2023ء میں شروع ہوگی۔اور 2030ء میں تکمیل کو پہنچے گی۔ اس کی بلندی 1001 میٹر ہوگی۔ اس کی 234 منزلیں ہوں گی۔اس میں triple decker برق رفتار lift نصب گی جائیں گی۔یہ عمارت تین interlocking ٹاور پر مشتمل ہوگی جو 45 ڈگری زاویہ تک گھوم سکیں گے جس کی وجہ سے یہ عمارت متوازن رہے گی۔

(ترجمہ و تخلیص ایم ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 فروری 2021