• 8 جولائی, 2025

غزل

جوم میرے ہیں وہ مجھ سے جدا ہو نہیں سکتے
یہ دائمی رشتے ہیں فنا ہو نہیں سکتے

دو چار قدم چل کے جو رُک جائیں تھکن سے
ساتھی مرے وہ آبلہ پا ہو نہیں سکتے

کہتے ہیں ستمگر کریں ہم ان کی اطاعت
وہ جھوٹے ہیں اور جھوٹے خدا ہو نہیں سکتے

پہنچے نہیں وہ گردِ کفِ پا کو ہماری
جو نارسا ہیں، راہنما ہو نہیں سکتے

مسجد ہے زمیں ساری تو مسجود بھی ہر جا
سجدے مرے ایسے میں قضا ہو نہیں سکتے

دستک مرے محبوب کی ہے، دیکھ لو طارؔق!
اِس وقت کوئی ان کے سوا ہو نہیں سکتے

(ڈاکٹر طارق مرزا۔ آسٹریلیا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ