• 17 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر 31)

احکام خداوندی
قسط نمبر 31

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘

(کشتی نوح)

حلال و حرام (حصہ 4)

میرے نزدیک سب سے بڑے مشرک کیمیا گر ہیں۔ کہ رزق کی تلاش میں یوں مارے مارے پھرتے ہیں اور ان اسباب سے کام نہیں لیتے جو اللہ تعالیٰ نے جائز طور سے رزق کے حصول کے لئے مقرر کئے ہیں اور نہ پھر توکل کرتے ہیں۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

زمینی پھل کھانے کا حکم

  • وَ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَ جَنّٰتٍ مَّعۡرُوۡشٰتٍ وَّ غَیۡرَ مَعۡرُوۡشٰتٍ وَّ النَّخۡلَ وَ الزَّرۡعَ مُخۡتَلِفًا اُکُلُہٗ وَ الزَّیۡتُوۡنَ وَ الرُّمَّانَ مُتَشَابِہًا وَّ غَیۡرَ مُتَشَابِہٍ ؕ کُلُوۡا مِنۡ ثَمَرِہٖۤ اِذَاۤ اَثۡمَرَ وَ اٰتُوۡا حَقَّہٗ یَوۡمَ حَصَادِہٖ ۫ۖ وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ

(الانعام: 142)

اور وہی ہے جس نے ایسے باغات اُگائے جو سہاروں کے ذریعہ بلند کئے جاتے ہیں اور ایسے بھی جو سہاروں کے ذریعہ بلند نہیں کئے جاتے، اور کھجور اور فصلیں جن کے پھل الگ الگ ہیں، اور زیتون اور انار، آپس میں ملتے جلتے بھی ہیں اور نہ ملتے جلتے بھی۔ جب وہ پھل لائیں تو ان کے پھل میں سے کھایا کرو اور اس کی برداشت کے دن ا س کا حق ادا کیا کرو اور اِسراف سے کام نہ لو یقیناً وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

بھائیوں کا مال جھوٹ اور فریب سے مت کھاؤ

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمۡ ۟ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمۡ رَحِیۡمًا

(النساء: 30)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے اموال آپس میں ناجائز طریق پر نہ کھایا کرو۔ ہاں اگر وہ ایسی تجارت ہو جو تمہاری باہمی رضامندی سے ہو۔ اور تم اپنے آپ کو (اقتصادی طور پر) قتل نہ کرو۔ یقیناً اللہ تم پر باربار رحم کرنے والا ہے۔

بھائیوں کے مال ناجائز کھانے کے لئے
حکام کی طرف نہ لے جاؤ

  • وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

(البقرہ: 189)

اور اپنے ہی اموال اپنے درمیان جھوٹ فریب کے ذریعہ نہ کھایا کرو۔ اور نہ تم انہیں حکام کے سامنے (اس غرض سے) پیش کرو کہ تم گناہ کے ذریعہ لوگوں کے (یعنی قومی) اموال میں سے کچھ کھا سکو حالانکہ تم (اچھی طرح) جانتے ہو۔

علماء کو بھی لوگوں کا مال
فریب سے کھانے کی ممانعت

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡاَحۡبَارِ وَ الرُّہۡبَانِ لَیَاۡکُلُوۡنَ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَکۡنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَ الۡفِضَّۃَ وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ

(التوبہ: 34)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یقیناً دینی علماءاور راہبوں میں سے بہت ہیں جو لوگوں کے اموال ناجائز طریق پر کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ سونا اور چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اُنہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دےدے۔

اہل کتاب کا کھانا حلال ہے

  • اَلۡیَوۡمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَ طَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمۡ ۪ وَ طَعَامُکُمۡ حِلٌّ لَّہُمۡ

(المائدہ: 6)

آج کے دن تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا (پاکیزہ) کھانا بھی تمہارے لئے حلال ہے جبکہ تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے

بنی اسرائیل کے لئے حلال و حرام کی تعلیم

  • کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسۡرَآءِیۡلُ عَلٰی نَفۡسِہٖ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تُنَزَّلَ التَّوۡرٰۃُ ؕ قُلۡ فَاۡتُوۡا بِالتَّوۡرٰۃِ فَاتۡلُوۡہَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ

(آل عمران: 94)

تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے سوائے ان کے جو خود اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کر لئے پیشتر اس کے کہ تورات اتاری جاتی۔ تُو کہہ دے کہ تورات لے آؤ اور اسے پڑھ (کر دیکھ) لو، اگر تم سچے ہو۔

یہود پر بعض چیزیں بطور سزا حرام کی گئیں

  • فَبِظُلۡمٍ مِّنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِمۡ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتۡ لَہُمۡ وَ بِصَدِّہِمۡ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَثِیۡرًا

(النساء: 161)

پس وہ لوگ جو یہودی تھے ان کے ظلم کے باعث اور ان کے اللہ کی راہ سے بکثرت روکنے کی وجہ سے ہم نے ان پر وہ پاکیزہ چیزیں بھی حرام کر دیں جو (اس سے پہلے) ان کے لئے حلال کی گئی تھیں۔

  • وَ عَلَی الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا حَرَّمۡنَا کُلَّ ذِیۡ ظُفُرٍ ۚ وَ مِنَ الۡبَقَرِ وَ الۡغَنَمِ حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِمۡ شُحُوۡمَہُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتۡ ظُہُوۡرُہُمَاۤ اَوِ الۡحَوَایَاۤ اَوۡ مَا اخۡتَلَطَ بِعَظۡمٍ ؕ ذٰلِکَ جَزَیۡنٰہُمۡ بِبَغۡیِہِمۡ ۫ۖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ

(الانعام: 147)

اُن لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کر دیا تھا اور گائیوں میں سے اور بھیڑ بکریوں میں سے ان کی چربیاں ان پر حرام کر دی تھیں سوائے اس کے جو اُن کی ریڑھ کی ہڈی پر چڑھی ہوئی ہو یا انتڑیوں کے ساتھ لگی ہو یا ہڈی کے ساتھ ملی جلی ہو۔ ہم نے انہیں ان کی بغاوت کی یہ جزا دی اور ہم یقیناً سچے ہیں۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ