• 17 مئی, 2024

خلفائے احمدیت کی تحریکات (قسط 16)

خلفائے احمدیت کی تحریکات
رسالہ الوصیۃ کے مطالعہ کی تحریکات
(قسط 16)

’’اس کو اس قدر پڑھنا چاہئے کہ اس کے حوالے آپ کو زبانی یاد ہوجائیں۔‘‘
(ارشاد حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ)

امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 13؍نومبر 2021ء کو نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ فن لینڈ سے آن لائن ملاقات فرمائی۔ مہتمم شعبہ تعلیم نے حضور انور سے آئندہ سال کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک کتاب کے انتخاب کی درخواست کی جس پر حضور انور نے استفسار فرمایا کہ گزشتہ سال کونسی کتاب تھی؟ جس پر انہوں نے کہا کہ مسیح ہندوستان میں۔

حضور انور نے پھر استفسار فرمایا کہ کہا کشتی نوح ہو گئی ہے؟

نفی کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ پھر کشتی نوح پڑھیں۔

حضور انور نے پھر فرمایا کہ کشتی نوح سے پہلے الوصیت پڑھیں یہ چھوٹی بھی ہے اور آسانی سے جلدختم ہو جائے گی۔

امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 20؍نومبر 2021ء کو نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ سویڈن سے آن لائن ملاقات کے دوران حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب الوصیت کے پڑھنے پر بھرپور زور دیا اور فرمایا کہ
’’اس کو اس قدر پڑھنا چاہئے کہ اس کے حوالے آپ کو زبانی یاد ہوجائیں اور جب لوگ اس طرح سے باشعور ہو جائیں گے تو پھر اس پر عمل بھی کریں گے۔‘‘

اس کتاب الوصیت کے بارے میں حضور انور نے فرمایا کہ
’’الوصیت میں سب کچھ آ گیاہے۔ جیسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کی وجوہات، خلافت کا مقصد اور اس کی ضرورت و اہمیت۔ یہ نیکی اور تقویٰ کے مضمون کا بھی احاطہ کرتی ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 7 دسمبر 2021ء)

ہر احمدی اس کا ضرور مطالعہ کرے

اس سے قبل حضرت مصلح موعودؓ نے بھی 1955ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے احمدیوں کے نام انگریزی میں ایک اہم پیغام میں نظام وصیت کے عظیم الشان مقصد پر روشنی ڈالی اور اسے امریکہ میں بھی جاری کرنے کی پُر زور تحریک فرمائی۔

’’میرے عزیز امریکن بھائیو!
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہو گا کہ حضرت مسیح موعود ؑنے اپنی وفات سے دو سال قبل وصیت کے طور پر ضروری ہدایات اس دستاویز کی شکل میں شائع فرما دی تھیں جو ’’الوصیت‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ دستاویز بہت اہم ہے ہر احمدی کو چاہئے کہ وہ اس کا ضرور مطالعہ کرے۔ …مجھے یقین ہے کہ اس دستاویز کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ میں سے ہر ایک میں یہ شدید خواہش ہو گی کہ وہ بھی اس عظیم الشان تحریک میں جو اس میں بیان کی گئی ہے اور جو اسلام اور احمدیت کی ترقی کے لئے نہایت درجہ اہمیت کی حامل ہے شامل ہونے کی سعادت حاصل کرے۔‘‘

(الفضل 9فروری 1956ء)

تعارف

یہ دسمبر 1905ء کی تصنیف ہے۔ اس رسالہ میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے وہ تمام الہامات درج فرمائے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی وفات قریب ہے۔ نبی کی وفات سے اس کی قوم میں جو زلزلہ پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق حضور نے جماعت کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ تعالی کی قدیم سے ہی سنت ہے۔ کہ وہ دو قد رتیں دکھلاتا ہے۔ (1) پہلی قدرت نبی کا وجود ہوتا ہے (2) اور نبی کی وفات کے بعد قدرت ثانیہ کا ظہور ہوتا ہے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ تعالی نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کھڑا کیا جنہوں نے اسلام کو نابود ہوتے ہوئے تھام لیا۔ گویا حضور علیہ السلام نے جہاں اپنی وفات کی خبر دی وہاں ساتھ ہی خلافت کے ایک دائمی سلسلہ کی اپنی جماعت میں جاری ہونے کی بشارت بھی دی۔ حضور نے نہایت واضح الفاظ میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی مثال دینے کے بعد فر مایا :۔
’’دوسری قدرت نہیں آ سکتی جب تک میں نہ جاؤں لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔‘‘

(الوصیت، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحه 305)

2۔ اس رسالہ میں حضور علیہ السلام نے الہی منشاء کے ماتحت اشاعت اسلام اور تبلیغ احکام قرآن کے مقاصد کے لئے ایک دائمی اور مستقل اور روز افزوں نظام کے قیام کا اعلان فرمایا ہے جو نظام الوصیت کے نام سے مشہور ہے۔ اور یہی آئندہ دنیا کے مختلف اقتصادی نظاموں میں ’’نظام نو‘‘ ثابت ہوگا۔ جس کی رو سے اشاعت اسلام کی خاطر ہر وصیت کر نے والے کو اپنی آمد اور جائیداد کا کم از کم 10/1حصہ سلسلہ کو دینا ہوگا۔

وصیت کنندہ کا ذاتی طور پر متقی محرمات سے پر ہیز کرنا اور شرک و بدعت سے مجتنب اور سچا اور صاف ہونا بھی شرط ہے۔ حضور علیہ السلام نے انہی منشاء کے تحت ایسے وصیت کر نے والوں کے لئے ایک مقبرہ تجویز کرتے ہوئے فرمایا:
دعا کرتا ہوں کہ خدا اس میں برکت دے اور اس کو بہشتی مقبرہ بنادے اور یہ اس جماعت کے پاک دل لوگوں کی خواب گاہ ہو جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیا پر مقدم کر لیا اور دنیا کی محبت چھوڑ دی اور خدا کے لئے ہو گئے اور پاک تبد یلی اپنے اندر پیدا کر لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی طرح و فاداری اور صدق کانمونہ دکھا یا۔ آمین یا رب العالمین

(الوصیت، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 316)

الوصية کے رسالہ کے ساتھ ایک ضمیمہ بھی شامل ہے جس میں وصیت اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے کے تفصیلی قواعد خودحضور علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف سے درج ہیں۔ اور آخر میں صدرانجمن احمد یہ قادیان کے اجلاس اول منعقده ٫29 جنوری 1906ء کی روئیداد بھی درج ہے جو نظام الوصیت کے متعلق ہی ہے۔

(تعارف کتب از روحانی خزائن جلد 20 صفحہ XV)

’’نظام وصیّت کی اہمیت و عظمت ’رسالہ الوصیّت‘ کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے مولانا عطاء المجیب راشد صاحب کا ایک مضمون الفضل آن لائن لندن کے 30 جنوری 2020 کی اشاعت میں شامل ہے۔

(ذیشان محمود۔ مربی سلسلہ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ