مسلمان عورت پردہ کیوں کرتی ہے؟
مکرمہ نبیلہ شاہین۔ ناروے سے لکھتی ہیں۔
کشمیر (شری نگر) قصبے کے ایک معلم جناب محمد مقبول حامد نے پردے کے متعلق محترم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب کےبیان کردہ ایک سوال کا جواب بھجوایا ہے جو ان کے ایک عزیز مکرم مولانا نسیم احمد طاہر مربی سلسلہ ہندوستان نے انہیں بھجوایا تھا۔ اسے پڑھ کر طبیعت بہت خوش ہوئی۔ میرا دل چاہا کہ آپ کی خدمت میں ارسال کردوں اگر آپ پسند فرمائیں تو الفضل کی ’’ایک اچھی بات‘‘ میں ڈال دیں (معلم صاحب کی اجازت سےبھجوا رہی ہوں) یاد رہے یہ بہت پرانی بات ہے جب ایک مرتبہ امام صاحب ہندوستان گئے تھے۔
وہ لکھتے ہیں ’’امام مسجد فضل لنڈن عطاء المجیب صاحب راشد ہمارے ہاں آئے۔ کسی گوری نے ان سے سوال کیا کہ مسلمان، عورتوں کو کیوں لپیٹ کر رکھتے ہیں؟ بڑی پیاری بات انہوں نے کی کہ کیا آپ کے پاس پچاس کا نوٹ ہے؟ دکھائیں مجھے؟ اس عورت نے اپنا بیگ پکڑا، اس میں سے اپنا چھوٹا پرس نکالا، پرس میں سے ایک اور چھوٹا بٹوا نما پرس نکالا اور اس میں سے ایک زپ والے خانہ میں سے 50 کا نوٹ نکالا۔ اس پر امام صاحب نے فرمایا کہ آپ نے سب چیزیں بیگ میں ایسے ہی کھلی رکھی ہوئی ہیں مگر اپنا قیمتی نوٹ ملفوف در ملفوف کیوں رکھا ہے؟
اور پھر سمجھایا کہ عورت ہمارے لئے قیمتی ہے، نسلوں کی تربیت کرنے سے گھر سنبھالنے تک۔ اس لئے ہم اسے اچھے لباس میں نقاب میں رکھنا پسند کرتے ہیں۔ وہ عورت اس جواب پر انتہائی مطمئن تھی۔