پانچویں شہادت جو اس بارے میں خدا تعالیٰ کی طرف سے
حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے قریب مجھے ملی
پانچویں شہادت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’پانچویں شہادت جو اس بارے میں خدا تعالیٰ کی طرف سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے قریب مجھے ملی یہ ہے کہ میں نے ایک دفعہ رؤیا میں دیکھا کہ ایک گھنٹی بجی ہے اور اس کی آواز ایسی ہے جیسے پیتل کا کوئی کٹورا ہو اور اسے کسی چیز سے ٹھکوریں تو اس میں سے ٹن کی آواز پیدا ہوتی ہے اس گھنٹی میں سے بھی ٹن کی آواز آئی مگر وہ آواز ایسی سُریلی اور لطیف ہے کہ یوں معلوم ہوتا ہے کہ سارے جہان کی موسیقی کی لذات اس میں بھر دی گئی ہیں۔ یہ آواز بڑھتی گئی، بڑھتی گئی یہاں تک کہ تمام جَوّ میں متشکل ہو کے ایک فریم بن گئی۔ (آسمان پر پھیل گئی۔ فضا میں پھیل گئی اور ایک فریم کی شکل میں آ گئی۔) جیسے تصویر کا فریم ہوتا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ اس فریم میں ایک تصویر نمودار ہوئی جو کسی نہایت ہی حسین اور خوبصورت وجود کی ہے۔ پھر وہ تصویر ہلنی شروع ہوئی اور تھوڑی دیر کے بعد یکدم اس میں سے کود کر ایک وجود میرے سامنے آ گیا جس کے متعلق میں سمجھتا ہوں کہ وہ خدا کا فرشتہ ہے اور اس نے مجھے کہا کہ آؤ میں تم کو سورۃ فاتحہ کا درس دوں۔ چنانچہ اس نے مجھے سورۃ فاتحہ کا درس دینا شروع کر دیا اور دیتا گیا، دیتا گیا، دیتا گیا یہاں تک کہ وہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ کی تفسیر شروع کرنے لگا تو کہنے لگا کہ آج تک جتنے مفسر ہوئے ہیں ان سب نے مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ تک تفسیر لکھی ہے لیکن میں تمہیں اس کے آگے بھی تفسیر بتاتا ہوں چنانچہ اس نے ساری سورۃ فاتحہ کی تفسیر مجھے پڑھا دی۔ جب میری آنکھ کھلی تو رؤیا میں اس فرشتے نے جو باتیں مجھے بتائی تھیں ان میں سے کچھ باتیں مجھے یاد تھیں لیکن مَیں نے ان کو نوٹ نہ کیا اور بعد میں میں خود بھی ان کو بھول گیا۔ جب صبح میں نے اپنی اس رؤیا کا حضرت خلیفہ اوّل سے ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ خواب میں فرشتے نے جو باتیں بتائی تھیں ان میں سے بعض آنکھ کھلنے پر مجھے یاد تھیں لیکن صبح اٹھنے پر وہ میرے ذہن میں سے نکل گئیں تو حضرت خلیفہ اول خفا ہو کر کہنے لگے کہ تم نے اتنا علم ضائع کر دیا۔ ان کو نوٹ کر لینا چاہئے تھا۔‘‘ فرماتے ہیں کہ ’’مگر وہ دن گیا اور آج کا دن آیا سورۃ فاتحہ سے خدا تعالیٰ ہمیشہ ہی مجھے نئے نئے نکات سمجھاتا ہے۔ چنانچہ اب بھی اس رؤیا کے بعد جب میں نے توجہ کی کہ جماعت کی اصلاح اور اسلامی نظام کی فوقیت ثابت کرنے کے لئے کون سا واضح پروگرام ہو سکتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے سورۃ فاتحہ سے ہی ایک نہایت واضح اور مکمل پروگرام بتایا جس پر چل کر اسلام ایسی ترقی حاصل کر سکتا ہے کہ دشمن اس کو دیکھ کر حیران رہ جائے اور اسلامی تمدّن کی فوقیت کا اعتراف کئے بغیر اس کے لئے کوئی چارۂ کار نہ رہے۔ اس پروگرام کے مطابق ان تمام غلطیوں کا بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے ازالہ ہو سکتا ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدمسلمان نظامِ اسلام اور اس کے تمدّنی احکام کو سمجھنے میں کر چکے ہیں۔ (جو غلطیاں بعد میں مسلمانوں نے کی تھیں) اور یہ سب کچھ خدا تعالیٰ نے سورۃ فاتحہ کے ذریعہ سے ہی مجھے سمجھا دیا اور اس رؤیا کی اصل تعبیر یہ تھی کہ میرے قوائے باطنیہ میں سورۃ فاتحہ کا علم خصوصاً اور فہم قرآن کا عموماً رکھ دیا گیا ہے جو وقتاً فوقتاً الہام باطنی کے ساتھ ضرورت کے مطابق ظاہر ہوتا رہے گا۔‘‘
(خطباتِ محمود جلد25 صفحہ90-92)
پھر آپ نے یہ بھی بیان فرمایا کہ جس وقت جماعت میں اختلاف پیدا ہوا، اللہ تعالیٰ نے مجھے الہاماً بتایا کہ لَنُمَزِّقَنَّھُمْ ہم ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔ اس وقت یہ لوگ (جو جماعت کو چھوڑ کر گئے تھے) اپنے آپ کو 95 فیصد کہا کرتے تھے مگر اب ان کی کیا حالت ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس پیشگوئی کے مطابق حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ چنانچہ خواجہ کمال الدین صاحب نے اپنی وفات سے پہلے لکھا کہ مرزا محمود نے ہمارے متعلق جو الہام شائع کیا تھا وہ بالکل پورا ہو گیا ہے اور ہم واقعہ میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے ہیں۔‘‘
پھر آپ فرماتے ہیں کہ ’’خلاصہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے متعدد دفعہ مجھ پر اپنے غیب کو ظاہر کر کے اس پیشگوئی کو سچا کر دیا ہے کہ مصلح موعود خدا تعالیٰ کی روح حق سے مشرّف ہو گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کے نشانات ہیں جو اس نے میرے ذریعہ سے ظاہر فرمائے ہیں‘‘۔ یہ آپ فرماتے ہیں اور پیشگوئی کی تو لمبی تفصیل ہے۔
بہرحال آئندہ دنوں میں جماعتوں میں اس پیشگوئی کے حوالے سے جلسے بھی ہوں گے افراد جماعت کو ان میں زیادہ سے زیادہ شامل ہونا چاہئے۔ ایم ٹی اے پر بھی پروگرام آ رہے ہیں، انہیں سننا چاہئے تا کہ اس پیشگوئی کا گہرائی میں علم بھی ہو۔ اس پیشگوئی میں بیشمار نشانات ہیں۔ بلکہ بعض نے پچاس، پچپن، ساٹھ نکالے ہیں۔ آپ نے جو خصوصیات بیان کی ہیں اور اس پیشگوئی کی جو تفصیلات بیان ہوئی ہیں وہ تمام نشانات جو ہیں بڑی شان سے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں پورے ہوئے ہیں۔
(خطبہ جمعہ 17؍فروری 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)