• 26 اپریل, 2024

عشق کعبہ ہے اور خدا ہے عشق

درد لازم ہے گر ہوا ہے عشق
سب یہ کہتے ہیں لادوا ہے عشق

جان سے کیوں لگائے بیٹھا ہے
بھول جا ایک سانحہ ہے عشق

عشق کی زد میں جو بھی آجائے
کیوں سمجھتا ہے اک سزا ہے عشق

عشق تو روح کی ضرورت ہے
عشق کعبہ ہے اور خدا ہے عشق

ایسا کلمہ جو دل سے نکلا ہو
ربِ رحمٰن سے دعا ہے عشق

گر خدا سے ہو، مؔن! وفا سچی
سب وفاؤں کا پھر صلہ ہے عشق

(منصورہ فضل منؔ۔ قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی