علاج با لمثل یعنی ہومیوپیتھک کا جب بھی ذکر ہوگا تواس طریقہ علاج کے بانی ہانیمن کا تذکرہ بھی یقیناً ہوگا۔انہوں نے سالہا سال کی تحقیق و جستجو کے بعد بنی نوع انسان کی فلاح وبہبود کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ آج ساری دنیا میں یہ طریقہ علاج مقبول ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ہانیمن کے طریقہ علاج کو دوسرا عظیم ترین تھیرا پیوٹیک (امراض کی روک تھام) سسٹم قرار دیا ہے۔ اسی عظیم ہانیمن کا یوم ولادت ہر سال 10؍اپریل کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ ہانیمن نے انیسویں صدی کے ابتداء میں بہت شہرت پائی نہ صرف امریکہ میں جہاں آج بھی ہومیوپیتھک معالج ملتے ہیں بلکہ پورے یورپ میں ہومیو ادویات بڑی مقدار میں بلاروک ٹوک استعمال کی جارہی ہیں۔ ہانیمن نے بنی نوع انسان کی خدمت کےلئے ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔ جس سے ہزاروں مریض بفضل تعالیٰ سے شفا پا رہے ہیں۔ ہومیوپیتھی کے بانی غیر معمولی، عالم فرائیڈرک سیموئیل ہانیمن میسن سکیسونی میں 10؍اپریل 1755ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے اپنے والد اورمیسن سکیسونی کے سٹی سکول سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیمی زندگی میں ہی کافی غیر ملکی زبانوں میں مہارت حاصل کرنا شروع کر دی۔ ویانا میں ہانیمن کو برون جوزف وان كورين (1733ء – 1814ء) جو ملکہ ماربر تھریسا (1717ء – 1780ء) کا تاحیات طبیب اور ہسپتال کے سربراہ کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔1781ء میں ہانیمن ڈاکٹر آف میڈیسن بن گیا اور اس نے روایتی ایلوپیتھک ادویات پر کام شروع کر دیا۔ شادی کے ابتدائی سالوں میں اپنے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لئے اس نے پریکٹس شروع کر دی تھی ساتھ ہی سائنسی اور طبی کتب کا ترجمہ بھی کرتا رہا۔1784ء میں ’’جلدی امراض‘‘ پر ایک کتاب لکھی جس میں بتایا گیا کہ زخموں کے علاج اور ہڈیوں کو گلنے سڑنے سے کیسے بچایا جائے۔ 1787ء میں شراب کی جعلسازی کو جانچنے کا طریقہ ایجاد کیا اس کا یہ تجربہ مقبولیت حاصل کر گیا۔ ہانیمن کی ایلوپیتھک پریکٹس کا دورانیہ تقریباً 10 سالوں پر محیط تھا۔ اس دوران اس نے ہر ممکن حد تک ایلوپیتھک ادویات کا کم استعمال کرتے ہوئے ورزش اور مناسب خوراک کا استعمال کرایا اور مریض کو اضافی تکالیف سے بچایا۔ 1790ء میں اس نے اپنی ایلوپیتھک پریکٹس کو مکمل طور ختم کر دیا اور خود کو کیمیا اور تصانیف کیلئے وقف کر دیا۔ اسی دوران اس نے ریڈن برگ کے طبیب ولیم کولن کے ایک میٹریا میڈیکل کے ترجمہ کے دوران پڑھا کہ دوا سنکونا (چائنہ یا کونین) ملیریا بخار کے علاج میں مفید ہے۔ لہٰذا ہانیمن نے سنکونا کے اثرات کا خود پر تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ دریافت کیا کہ سنکونا کھانے سے جو اثرات یا علامات اس کے اندر پیدا ہوئیں وہ ملیریا جیسی تھیں۔ دوائی چھوڑنے کے چار روز بعد یہ علامات خود بخود ختم ہو گئیں اس Like Cure like علاج بالمثل بانيمن نے اپنی اس نئی دریافت کو ہومیوپیتھی کا نام دیا۔ 1805ء میں ہانیمن نے 27 ادویہ کے اپنے اوپر تجربات ایک لاطینی کتاب میں بیان کئے۔ اس کے نظریے کے مطابق ان ادویات کی آزمائش ایک صحت مند جسم پر کی جاسکتی ہے۔ اس نے سارے تجربات خو د پر کئے اور 1807ء میں اس نے اپنے طبی نظام کو ہومیوپیتھی کا نام دیا۔ ہانیمن نے انسان کو مکمل طور پر فوقیت دی اور اس کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی پر زور دیا۔ 1799ء میں اس نے مریضوں کے باقاعدہ ریکارڈ لکھنے شروع کئے۔ ہومیوپیتھی پر ہانیمن کا دوسرا بڑا تحقیقی کام چھ جلدوں پر مشتمل ’’میٹریا میڈیکا پیورا‘‘ 1811ء اور 1821ء کے درمیان شائع ہوا۔ جس میں 66 ادویات شامل کی گئی تھیں اس کو ’’خاص ادویہ سازی کا نظریہ‘‘ کا نام دیا گیا اس میں اس نے ہر دوائی کا اثر بیان کیا۔ 1829ء میں ہانیمن نے اپنی ڈاکٹری کی ڈگری کی پچاسویں سالگرہ منائی۔ 400 معالجین نے اس کے منانے کے لاطینی پروگرام پر دستخط کئے اور اسی سال جرمنی ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کی تنظیم بنائی گئی۔ 1831ء میں جب پورے یورپ کے ایک بڑے حصہ میں ہیضہ کی وباء پھوٹ پڑی تو روایتی ادویات بے کار ثابت ہو رہی تھیں تو ہانیمن نے ہومیوپیتھی طریقہ علاج اور ہیضہ کے بارے میں ضمیمہ شائع کیا ان کی تجاویز اور احتیاطی تدابیرسے بہت سے مریضوں کو شفاء ملی۔
1832ء میں لیپزگ میں پہلے ہومیوپیتھک ہسپتال کا قیام عمل میں آیا۔ جس نے ایک جستجوکا دروازہ کھول دیا۔ 1819ء میں آسٹریا کے علاقہ جات میں ہومیوپیتھک پریکٹس پر قانونی طور پر پابندی عائد کر دی گئی۔
(صہیب احمد)