• 18 اپریل, 2024

جو کہا اُس نے پورانشاں ہو گیا

جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
اک نئے دور کا پاسباں ہو گیا
وہ کڑی دھوپ میں سائباں ہو گیا
اُس کی خاطر زمیں نے دکھائے نشاں
اُس کی خاطر گواہ آسماں ہو گیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
اُس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے
جبر کے پینترے آزمائے گئے
لاکھ سوچوں پہ پہرے بٹھائے گئے
لوگ آتے گئے کارواں ہو گیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
اُس کا دشمن ہوا جو کوئی معتبر
دیکھتے دیکھتے ہو گیا دربدر
جو فضاؤں میں تھا آ گیا خاک پر
حکمراں تھا کوئی بے اماں ہو گیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
اُس کے کوچے سے پھر ریگزاروں تلک
ریگزاروں سے پھر مرغزاروں تلک
اُس کی تبلیغ پہنچی کناروں تلک
مرجع خاص پھر قادیاں ہو گیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
دل شکستہ تھے اور حالت زار تھی
جبکہ طاعون کی ایک یلغار تھی
ہر گلی میں جنازوں کی بھرمار تھی
اُس کا گھر ایک دارالاماں ہو گیا
جو کہا اس نے پورا نشاں ہو گیا
دشمنوں پہ ملی اُس کو فتح مبیں
اُس کو اس بات کا بھی تھا کامل یقیں
مار سکتی نہیں ہے اُسے یہ زمیں
آسماں جس پہ ہو مہرباں ہو گیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہو گیا
وہ محبت کے نغمات گاتا ہوا
دلفگاروں کو دل سے لگاتا ہوا
دلربا، دلنشیں، مسکراتا ہوا
عاشقوں کے لئے جانِ جاں ہوگیا
جو کہا اُس نے پورا نشاں ہوگیا

(مبارک صدیقی۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ