اسلام کی شوکت کو سمجھے بھی تو کیا سمجھے
ہر ظلم کی برچھی کو تم ہم پہ روا سمجھے
معبود کے حکموں سے کیوں پھیرا ہے رُخ اپنا
رسمی سی عبادت کو تم رب کی رضا سمجھے
ہم ظلم جو سہتے ہیں اس میں ہے لذت کیا
رب مولا کی عطا ہے یہ تم اس کو سزا سمجھے
عاشق جو محمدؐ کا احمدؐ پہ نچھاور تھا
احمدؑ کو محمدؐ سے تم کیسے جدا سمجھے
مہدی کی امامت ہو اور اونچا ہو نام اس کا
یہ وعدہ ازل سے ہے پر تُم نہ ذرا سمجھے
(درثمین احمد)