• 25 اپریل, 2024

بیوی سے عمدہ معاشرت کا حکم

لجنہ کالم

پیاری بہنو آج ہم آپ کو معاشرے میں حسن معاشرت قائم کرنے اور گھر کو جنت نظیر بنانے کی تلقین کریں گے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے جہاں مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ عمدہ سلوک کا حکم فرمایاہے وہاں بیوی کو بھی چاہئے کہ اپنے گھر کو پرسکون رکھنے کے لئے اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔

حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں:۔
’’ہمارے ہادی کامل رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جس کااپنے اہل کے ساتھ عمدہ سلوک ہو۔ بیوی کے ساتھ جس کاعمدہ چال چلن اور معاشرت اچھی نہیں وہ نیک کہاں۔ دوسروں کے ساتھ نیکی اور بھلائی تب کرسکتا ہے جب وہ اپنی بیوی کے ساتھ عمدہ سلوک کرتا ہو اور عمدہ معاشرت رکھتا ہو۔ نہ یہ کہ ہر ادنیٰ بات پرزدوکوب کرے ایسے واقعات ہوتے ہیںکہ بعض دفعہ ایک غصہ سے بھرا ہوا انسان بیوی سے ادنیٰ سی بات پر ناراض ہوکر اُس کو مارتاہے اور کسی نازک مقام پرچوٹ لگی ہے اور بیوی مرگئی ہے۔ اس لیے ان کے واسطے اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا ؕ وَ لَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ یَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ﴿۲۰﴾

(النساء:20)

ترجمہ: اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم زبردستی کرتے ہوئے عورتوں کا ورثہ لو۔ اور انہیں اس غرض سے تنگ نہ کرو کہ تم جو کچھ انہیں دے بیٹھے ہو اس میں سے کچھ (پھر) لے بھاگو، سوائے اس کے کہ وہ کھلی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہوں۔ اور ان سے نیک سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو۔ اور اگر تم اُنہیں ناپسند کرو تو عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔
ہاں اگر وہ بے جا کام کرے تو تنبیہ ضروری چیز ہے۔ انسان کو چاہئے کہ عورتوں کے دل میں یہ بات جمادے کہ وہ کوئی ایسا کام جودین کے خلاف ہوکبھی بھی پسند نہیں کر سکتا اور ساتھ ہی وہ ایسا جابر اور ستم شعار نہیں کہ اُس کی کسی غلطی پر بھی چشم پوشی نہیں کرسکتا۔ خاوند عورت کے لیے اللہ تعالیٰ کا مظہر ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں آیاہے کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے سوا کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ۔ پس مرد میں جلالی اور جمالی رنگ دونوں موجود ہونے چاہئیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 403)


(سلمہ شمس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ