• 20 اپریل, 2024

’’وقت تھا وقتِ مسیحا نہ کسی اَور کا وقت‘‘

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا
’’کل 23؍مارچ ہے اور یہ دن جماعت میں یوم مسیح موعودؑ کے حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے۔ اس تاریخ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق جس مسیح و مہدی نے آخری زمانے میں آ کر اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا کو بتانا تھا اور پھیلانا تھا اور مسلمانوں کو ایک ہاتھ پر جمع کرنا تھا بلکہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں لانا تھا اس کا اعلان ہوا۔ یعنی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے یہ اعلان کیا کہ میں ہی وہ مسیح موعود اور مہدی معہود ہوں جس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی اور یوں آپؑ نے اپنی بیعت کا آغاز فرمایا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپؑ اپنے ایک شعر میں فرماتے ہیں کہ

؎’’وقت تھا وقتِ مسیحا نہ کسی اَور کا وقت
میں نہ آتا تو کوئی اَور ہی آیا ہوتا‘‘

(درثمین صفحہ160)

پس زمانے کی حالت متقاضی تھی کہ کوئی آئے جو اسلام کی ڈولتی کشتی کو سنبھالے لیکن بدقسمتی سے مسلمان علماء کی اکثریت نے جو پہلے اس انتظار میں تھے کہ کوئی مسیح آئے اور بڑی شدت سے یہ انتظار کر رہے تھے لیکن آپؑ کے دعوے کے بعد اکثریت نے مخالفت کی اور عامۃ المسلمین کو جھوٹی کہانیاں سنا کر، جھوٹی باتیں آپؑ کی طرف منسوب کر کے آپؑ کے خلاف اور آپؑ کی جماعت کے خلاف اس قدر بھڑکایا کہ قتل کے فتوے دیے جانے لگے۔ بلکہ آج تک احمدیوں پر بعض ملکوں اور جگہوں پر ظلم و بربریت دکھاتے ہوئے قتل و غارت گری کی ایسی ہولناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں یا کی گئیں اور یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کیا گیا جن کا اسلام کی حقیقت جاننے والے کبھی سوچ بھی نہیں سکتے اور کبھی ان سے ایسی حرکتیں عمل میں آ ہی نہیں سکتیں۔ بہرحال ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے حالات اور مسیح موعود کے آ جانے کے بارے میں کس طرح مختلف ارشادات فرمائے ہیں۔ اس بات کو بیان فرماتے ہوئے کہ کیوں مسیح موعود کے آنے کی ضرورت ہے اور مسیح کو اس زمانے سے کیا خصوصیت ہے؟ آپؑ نے یہ نہیں فرمایا کہ بہرحال میں نے ہی آنا تھا۔ زمانہ متقاضی تھا کہ کوئی آئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 22؍ مارچ 2019ء)

اسلام کی نشأۃ ثانیہ

حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا
’’دو دن پہلے 23؍مارچ تھی۔ یہ دن جماعت احمدیہ میں بڑا اہم دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے جو امت محمدیہ یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک وعدہ فرمایا تھا وہ پورا ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی پوری ہوئی اور اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے دَور کا آغاز ہوا۔ یا کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی علیہ السلام کو اُس دن مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے کے اعلان کی اجازت دی جنہوں نے جہاں خدا تعالیٰ کی وحدانیت کو دنیا میں قائم کرنے کے لئے براہین و دلائل پیش کرنے تھے وہاں دین اسلام کی برتری تمام ادیان پر کامل اور مکمل دین ثابت کرتے ہوئے ثابت کرنی تھی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے دلوں کو بھرنا تھا۔

پس آج ہم وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو مسیح موعود کی جماعت میں شامل ہیں اور جیسا کہ میں نے کہا کہ اس دن کی اہمیت ہے، جماعت میں اس دن کی اہمیت کے مدّنظر یوم مسیح موعود کے جلسے بھی ہوتے ہیں اور آج سے دو دن پہلے بھی بہت سے جلسے ہوئے جن میں جہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقاصد اور آپ کی جماعت کے قیام اور اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی وہاں افرادِ جماعت نے شکر بھی ادا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو مانتے ہوئے آنے والے مسیح موعود کو اور مہدی معہود کو ماننے اور اسے سلام پہنچانے کی توفیق بخشی۔‘‘

ہماری ذمہ داریاں

ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننا جہاں خوشی اور شکر کا مقام ہے وہاں ہماری ذمہ داریاں بھی بڑھاتا ہے۔ پس ہمیں ان ذمہ داریوں کی پہچان اور ان کی ادائیگیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟ ہماری ذمہ داریاں ان کاموں کو آگے چلانا ہے جن کی ادائیگی کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مبعوث ہوئے۔ تبھی ہم ان لوگوں میں شمار ہو سکتے ہیں جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان کر نئی زمین اور نیا آسمان بنانے والوں میں شامل ہونا تھا۔ پس ان ذمہ داریوں کو سمجھنے کے لئے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف ہی دیکھنا ہو گا کہ آپ کی بعثت کے مقاصد کیا تھے اور ہم نے ان کو کس حد تک سمجھا ہے اور اپنے پر لاگو کیا ہے۔ اور ان کو آگے پھیلانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے یا کردار ادا کر رہے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 25؍ مارچ 2016ء)

حقیقی موحّد بن سکو گے

23؍مارچ جماعت احمدیہ کی تاریخ میں بڑا اہم دن ہے کیونکہ اس دن حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کی باقاعدہ بیعت کے ذریعہ سے بنیاد رکھی۔ آپ نے فرمایا کہ آنے والا مسیح موعود اور مہدی معہود جس کے آنے کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی وہ مَیں ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ مَیں اس لئے بھیجا گیا ہوں تا کہ توحید کا قیام کر کے محبت الٰہی دلوں میں پیدا کروں۔ آپ نے فرمایا کہ ’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے مَیں دنیا میں بھیجا گیا۔ سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلاق اور دعاؤں پر زور دینے سے۔‘‘

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ306-307)

پھر آپ نے فرمایا کہ یہ مقام و مرتبہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور آپ سے سچے عشق کی وجہ سے ملا ہے۔ اس لئے تمام دنیا کے لئے یہ پیغام ہے کہ اس رسول سے محبت کرو اور اس کی پیروی کرو۔ اس سے خدا تعالیٰ سے بھی تعلق قائم ہو گا اور حقیقی موحّد بھی بن سکو گے۔

(خطبہ جمعہ 24؍ مارچ 2017ء)

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مارچ 2021