• 10 مئی, 2025

تو میرا وطن، میرا وطن ہے

خوشبو ہے فضاؤں میں زمیں رشک چمن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

تو قائد اعظم کی امانت ہے میرے پاس
مٹی میں تیری خون شہیداں کی رچی باس
قربان ترے نام پہ یہ روح و بدن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

لہراتا رہے اونچے سے اونچا تیرا پرچم
اکناف میں گونجے تیرے گیتوں کی ہی سرگم
ہے تیری عطا سر پہ جو یہ نیلا گگن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

جو آنکھ اٹھے تیری طرف پھوڑ کے رکھ دیں
روکے جو ہمالہ اسے توڑ کے رکھ دیں
ہر بیٹا ترا عزم جواں کوہ شکن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

یہ کلمہ طیب کہ جو بنیاد وطن ہے
جو اس کو پڑھے اس کے لئے دارو رسن ہے
آزاد فضاؤں میں عجب ایک گھٹن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

جاں اپنی ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں ہم لوگ
ہم جیسے زمانے میں نظر آئیں گے کم لوگ
شمشیر بکف بھی ہیں سروں پہ بھی کفن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

اے میرے وطن! تجھ پہ نچھاور میں کروں جان
تجھ سے ہے میری شان زمانے میں ہے پہچان
آزاد ہوں میں تن پہ جو زنجیر وطن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

ہم ایک طرف ،ایک طرف سارا زمانہ
مولیٰ ہمیں آفات و مصائب سے بچانا
شیطان بھی ہے گھات میں اور راہ کٹھن ہے
تو میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن ہے

(لئیق احمد عابدؔ)

پچھلا پڑھیں

بمؤرخہ 04 مارچ 2022ء This Week With Huzoor

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ