• 18 اپریل, 2024

یہ دولتمند حکومتیں چاہے جتنا بھی اسلام کی خدمت کے نام پر احمدیت سے لوگوں کو برگشتہ کرنے کی کوشش کریں ہر عقلمند انسان جو ہے اُس پر سچائی اور جھوٹ ظاہر ہو جاتا ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اور جب ہم مزیدنظر دوڑائیں تو صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانے کے مسلم ممالک نہیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے وصال کے بعد جو نئی اسلامی مملکتیں وجود میں آئی ہیں، اُن کے سربراہوں اور رعایا اور نام نہاد علماء کا بھی یہی حال ہے۔ جو اپنی کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے بیان فرمایا۔ اور پھر اس تمام خوفناک اور قابلِ شرم صورتِ حال کا جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی کتاب میں بیان فرمائی ہے، حل بھی بیان فرمایا ہے کہ مسیح وقت جس نے آنا تھا وہ آ چکا اور ہزاروں نشانات اور آسمانی تائیدات اُس کی آمد کی گواہی دے رہی ہیں۔ اور اُس کو ماننے میں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کو پورا کرنے میں اب مسلمانوں کی بقا ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ لیکن آپ کی بات کا مثبت جواب دینے کی بجائے آپ کے خلاف مخالفتوں کے طوفان ہی اُٹھے۔ تاہم آپ کے دعویٰ کے بعد ایک اچھی صورتِ حال یہ بھی سامنے آئی کہ مخالفینِ احمدیت نے اسلام کی خدمت کا دعویٰ کرتے ہوئے اسلام کی تبلیغ کی کوششیں بھی شروع کر دیں۔ اُن کی ان کوششوں کی حقیقت کیا ہے اور کس حد تک اسلام کا درد ہے؟ یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے۔ اس تفصیل میں تو نہیں جاؤں گا لیکن بہر حال بعض تنظیموں نے اسلام کا پیغام پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن کیونکہ براہِ راست الٰہی رہنمائی حاصل نہیں تھی اس لئے بہت سی بدعات یا اپنے اپنے خاص مکتبہ فکر جس کی طرف مختلف گروپ منسوب تھے، اُن کے نظریات کی زیادہ تقلید کی گئی اور بہت سارے نظریات اور بدعات راہ پا گئیں۔ بنیادی اسلامی تعلیم کو بھلایا جاتا رہا۔ حَکم اور عدل تو خدا تعالیٰ نے ایک ہی کو بھیجنا تھا جس نے غلط اور صحیح اور حقیقی اور غیر حقیقی کے درمیان لکیر کھینچ کر واضح کرنا تھا۔ اُس حَکم اور عدل کے بغیر تو غلط نظریات ہی راہ پانے تھے لیکن بہر حال ایک ہل جُل (ہلچل) مسلمانوں میں پیدا ہوئی اور ایک طبقے کو مذہب میں دلچسپی بھی پیدا ہوئی بلکہ بڑھی اور یہ دلچسپی اصل میں تو لوگوں کے اندر کی بے چینی کو دور کرنے کے لئے تھی اور یہ بھی اس زمانہ میں خدا تعالیٰ کی تقدیر کے تحت ہی ہو رہا تھا تا کہ اللہ تعالیٰ کے فرستادہ کی تلاش کریں۔ گو کہ بعض جن پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا اور ہو رہا ہے وہ تلاش میں کامیاب ہوتے ہیں اور بعض غلط ہاتھوں میں پڑنے کی وجہ سے اس بے چینی کو دور کرنے کی جستجو میں ہی دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ یہاں میرے پاس جب بیعت کرنے والوں کے واقعات آتے ہیں تو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ سعید روحیں کس قدر بے چین تھیں، حق کو پانے کے لئے اُن کی کیا حالت تھی اور پھر اللہ تعالیٰ نے اُن کی کس طرح رہنمائی فرمائی۔ اس رہنمائی کو بعض اتفاقات کہتے ہیں لیکن اصل میں یہ خدا تعالیٰ کے اس اعلان کی صداقت ہے کہ جس کو وہ چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے۔ بہر حال ایسے بے شمار واقعات ہیں جن کو مَیں کسی وقت بیان کروں گا، جس طرح گذشتہ جمعہ میں صحابہ کے واقعات بیان کئے تھے تا کہ دنیا کو پتہ چلے کہ وہ خدا جس طرح پہلے رہنمائی فرماتا تھا آج بھی رہنمائی فرما رہا ہے۔

احمدیت کی ترقی اور تبلیغ کے کام اور اسلام کی خوبصورت تعلیم کو احمدیت کے ذریعے دنیا میں پھیلتا دیکھ کر نیک فطرت مسلمانوں کو روزانہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی آغوش میں آتا دیکھ کر بعض مسلمان حکومتوں نے بھی مولویوں کو رقمیں دے کر دنیا میں بھیجا اور پھیلانے کی کوشش کی۔ افریقن ممالک میں مدرسے بھی کھولے گئے اور کھولے جا رہے ہیں۔ اسلامی یونیورسٹیوں کے نام پر ادارے بھی بنائے جا رہے ہیں۔ کچھ حد تک حکومتوں کی دولت لگ رہی ہے۔ اس لئے جو غریب ممالک ہیں، ترقی پذیر ممالک ہیں یا غیر ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کی حکومتیں بھی انہیں سہولتیں دے دیتی ہیں تا کہ مزید دولت آئے اور ملک کی معیشت بہتر ہو۔ لیکن ان نام نہاد علماء نے جو اس طرح وہاں تبلیغ کرنے جاتے ہیں، انہوں نے تبلیغی مراکز کے نام پر اصل میں اسلام کی تبلیغ اور مسلمانوں کی تربیت کی کوشش کم کی ہے اور جماعتِ احمدیہ کے خلاف منصوبہ بندی پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے۔ اور اِلَّا مَاشَاء اللّٰہ یہ اپنی کوششوں میں ناکام ہی ہوتے ہیں اور ہو رہے ہیں، پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ بہر حال اس بہانے اِن ملکوں میں بعض جگہ پر غریبوں کی معاشی حالت بہتر ہوئی ہے۔

لوگوں پر اسلام کی حقیقی تعلیم جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پیغام کے ذریعے کھل جاتی ہے اور ایک دفعہ جب وہ یہ پیغام سمجھ لیتے ہیں تو پھر ہر وہ شخص جو دین کا درد رکھتا ہے، اس پیغام کو اہمیت دیتا ہے اور اس کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ جو نور خدا تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے اُس کا بندے تو مقابلہ نہیں کر سکتے۔ کوئی انسانی کوشش اُس کے مقابلے پر کھڑی نہیں رہ سکتی۔ یہ دولتمند حکومتیں چاہے جتنا بھی اسلام کی خدمت کے نام پر احمدیت سے لوگوں کو برگشتہ کرنے کی کوشش کریں ہر عقلمند انسان جو ہے اُس پر سچائی اور جھوٹ ظاہر ہو جاتا ہے۔ دنیاوی کوشش چاہے خدا کے نام پر ہی کی جائے، اگر خدا کی منشاء کے خلاف ہو، تو اس میں برکت پڑ ہی نہیں سکتی۔ برکت اُسی میں پڑتی ہے، نیک نتائج اُسی کام کے ظاہر ہوتے ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تائیدات ہوتی ہیں۔ ہمارے مبلغین، ہمارے معلمین اور وہ احمدی جو اِن علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ان تائیدات کے نظارے دیکھتے ہیں اور اُن کو ہر لمحہ نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ یہ نظارے اُن کے ایمان میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ نظارے ہر طلوع ہونے والے دن میں ان تائیدات کی وجہ سے ان کے ایمانوں میں مضبوطی پیدا کرتے چلے جاتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی تائید میں خدا تعالیٰ کے ایک زبردست نشان کا اظہار فرمایا جو ہر روز پورا ہوتا ہے۔ آپؑ براہینِ احمدیہ کی پیشگوئیوں کا ذکر فرماتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’اس کتاب براہینِ احمدیہ میں اللہ تعالیٰ مجھے ایک دعا سکھاتا ہے یعنی بطور الہام فرماتا ہے رَبِّ لاَ تَذَ رْنِی فَرْدًا وَاَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِیْنَ۔ یعنی مجھے اکیلا مت چھوڑ اور ایک جماعت بنا دے۔ پھر دوسری جگہ وعدہ فرماتا ہے۔ یَأتِیْکَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ۔ ہر طرف سے وہ زر اور سامان جو مہمانوں کے لئے ضروری ہے اللہ تعالیٰ خود مہیا کرے گا اور وہ ہر ایک راہ سے تیرے پاس آئیں گے۔‘‘ فرمایا کہ ’’اب غور کرو جس زمانے میں یہ پیشگوئی شائع ہوئی یا لوگوں کو بتائی گئی اُس وقت کوئی شخص یہاں آتا تھا؟ مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے کوئی جانتا بھی نہ تھا۔ کبھی سال بھر میں بھی ایک خط یا مہمان نہ آتا تھا‘‘۔

(ملفو ظات جلدنمبر5 صفحہ 128 جدید ایڈیشن)

پھر آپ نے فرمایا کہ یہ تعداد کا بڑھنا، مخلصین کا آنا اور آپ کی بیعت میں شامل ہونا، یہ ایک ایسا نشان ہے جو ہر روز پورا ہو رہا ہے۔

(ماخوذ از ملفو ظات جلدنمبر5 صفحہ 129جدید ایڈیشن)

آج بھی ہم خدا تعالیٰ کے یہ نظارے دیکھ رہے ہیں۔ باوجود تمام تر مخالفتوں کے، باوجود بعض مرتدین کی کوششوں کے جن کو دنیاوی لالچ نے دین سے دور کر دیا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے مَیں روزانہ کی ڈاک میں بلا ناغہ بعض دفعہ درجنوں میں، بعض دفعہ سینکڑوں میں اور کبھی ہزاروں میں بھی بیعتوں کی خوشخبریاں پڑھتا ہوں اور دیکھتا ہوں۔ بیعت فارم آتے ہیں اور بعض ایسے ایمان افروز واقعات ہوتے ہیں کہ سوائے خدا تعالیٰ کی ذات کے دلوں کی یہ کیفیت کوئی اور پیدا کر ہی نہیں سکتا جو ان نو مبائعین کے جذبات کی کیفیت ہوتی ہے۔ پھر یورپ اور امریکہ میں بعض لوگ مجھے ملتے ہیں، جب اُن سے پوچھو کہ کس طرح احمدی ہوئے؟ تو بتاتے ہیں کہ اپنے کسی غیر احمدی مسلمان دوست کے ذریعہ اسلام کی طرف توجہ پیدا ہوئی یا ویسے ہی اسلام کی طرف توجہ پیدا ہوئی اور غیر احمدی مسلمانوں سے رابطہ ہوا اور اسلام قبول بھی کر لیا لیکن بے یقینی اور بے سکونی کی کیفیت پھر بھی جاری رہی۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور اتفاق سے احمدیت کا تعارف ہوا تو اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا کہ اس حقیقی اسلام کو قبول کیا جائے اور اس کی آغوش میں آیا جائے تا کہ دل کا سکون حاصل ہو۔ اسی طرح مسلمانوں میں سے ہزاروں لاکھوں جب اپنی نیک فطرت کی وجہ سے حق کی تلاش کرتے ہیں تو حقیقت اُن پر آشکار ہو جاتی ہے، اُن پر کھل جاتی ہے۔ وہ فوراً احمدیت قبول کرتے ہیں اور مسلمانوں میں سے جو احمدیت میں آتے ہیں اور حقیقی اسلام کو سمجھتے ہیں اُن کو تو خاص طور پر احمدیت قبول کرنے کے بعد اپنے خاندانوں اور ماحول کی وجہ سے بعض بڑی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض دفعہ بڑی اذیت ناک صورتِ حال سے گزرنا پڑتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں اور اس ثابت قدمی کے لئے دعا کے لئے بھی لکھتے رہتے ہیں۔ یہ ثابت قدمی وہ اس لئے دکھاتے ہیں کہ حقیقت کو پہچاننے کے بعد حقیقت سے دور ہٹ کر کہیں وہ گناہگار نہ بن جائیں۔

(خطبہ جمعہ 15؍ اپریل 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 اپریل 2021