• 19 مئی, 2024

خلافتِ خامسہ اور معیت الٰہی (قسط 2)

خلافتِ خامسہ اور معیت الٰہی
قسط 2

(تسلسل کے لئے دیکھیں الفضل آن لائن 11 جون 2022ء)

یہ خلیفہ ’’ناصر الدین‘‘ ہوگا

مکرم خالد سمیع صاحب گلشن اقبال غربی کراچی نے خواب میں آنیوالے خلیفہ کو حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی صورت میں بیعت لیتے دیکھا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ
’’میں خداتعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر حلفیہ بیان لکھ رہا ہوں جو کہ میری کیفیت خلیفۃ المسیح الخامس کے انتخاب کے دوران بمقام بیت الفضل لندن نماز مغرب اور عشاء تھی۔ وہ کچھ اس طرح سے تھی۔ نماز مغرب و عشاء جمع کی گئی اور اس کے بعد ہم تمام افراد جماعت اس طرح سے صفوں میں بیٹھ گئے اور نئے خلیفۃ المسیح کے انتخاب کا انتظار کرنے لگے۔

ہر آن درود شریف کا ورد اور ساتھ یہ بھی دعا کررہا تھا کہ اے خدا! آنے والا ہرطرح سے جانے والے خلیفہ کا نعم البدل ہو۔ کہ انتخاب کے اعلان سے چند لمحے پہلے میری نظر آسمان پر تھی تو میں نے دیکھا کہ میری پیٹھ کی طرف سے ایک ستارہ ٹوٹا اور کافی دور تک نظرآیا اور قبلہ رخ جا کر اس کی روشنی ختم ہوگئی۔ اس نظارہ کو دیکھا تو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی پیدائش کی جو نشانیاں بتائی گئی تھی کہ ان کی پیدائش پر بہت سارے ستارے آسمان سے ٹوٹیں گے تو دل کو ایک طرح سے یہ تسلی ہوگئی کہ ان شاء اللہ آنے والا خلیفہ بھی خداتعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خصوصیات کا مظہر ہوگا۔ اس کے چند منٹ بعد مائیک سے جناب مولانا عطاء المجیب راشد صاحب کی آواز آئی کہ خداتعالیٰ کے فضل سے نئے خلیفہ کا انتخاب عمل میں آگیا ہے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے اعلان میں جو الفاظ مجھ تک پہنچے وہ یہ تھے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث استخارہ میں تشریف لائے اورانہوں نے حضرت مرزا مسرور احمد کی بیعت لی۔۔۔دل کو تسلی ہوئی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث کو خدا تعالیٰ نے ناصرالدین کا خطاب عطا کیا تھا۔ ان شاء اللہ یہ خلیفہ بھی ناصرالدین ہوگا۔‘‘

(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات، کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ713 تاریخ تحریر 2؍نومبر 2005ء)

حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے مشابہت

مکرم رانا آفتاب احمد صاحب لطیف آباد حیدر آباد کو خواب میں آنیوالے خلیفہ کی مماثلت حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے بتائی گئی۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ
’’خاکسار نے خلافت خامسہ کے انتخاب سے ایک ماہ قبل خواب میں دیکھا کہ بہت سے لوگ جمع ہیں۔ جیسا کہ جلسہ کے دنوں میں ہوتے ہیں۔ میری ملاقات حافظ مظفر احمد صاحب اور سید نصرت پاشا صاحب سے ہوئی ہے۔ ہم لوگ ایک کمرے میں چلے جاتے ہیں۔ مکرم حافظ مظفر احمد صاحب بتاتے ہیں کہ خلافت کا انتخاب ہورہا ہے ۔ میں دیکھ کر آتا ہوں کہ کون خلیفہ بنے ہیں۔ تھوڑی ہی دیر بعد آکر بتاتے ہیں کہ حضرت مرزا طاہر احمد ہی دوبارہ خلیفہ منتخب ہوگئے ہیں ۔ ہم سب لوگ بہت خوش ہیں اور دعا کرنے لگ جاتے ہیں۔‘‘

(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات، کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ597 تاریخ تحریر 8؍جولائی 2004ء)

دورخلافت خامسہ کی خصوصیات

مکرم لیمن اینجی صاحب گیمبیا نے اپنی رؤیا میں آنیوالے خلیفہ کو حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے جسم میں بڑا اور قد میں لمبا دیکھا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ
’’میں نے خواب میں دیکھا کہ کثیر تعداد میں لوگ ایک نئے خلیفہ کی طرف بڑھ رہے ہیں جو کہ حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع نہیں ہیں۔ یہ خواب 20؍فروری 2003ء میں دیکھی۔ جب لوگ اکٹھے ہو رہے تھے تو یکدم انہیں حکم ہوا کہ ٹھہر جائیں کیونکہ دونوں مرد وخواتین اکٹھے چل رہے تھے۔ اور یہ جو ٹھہر جانے کا حکم ہوا تھا۔ یہ ایک کسی پکارنے والے آلے سے دیا جارہا تھا اور جب لوگ ٹھہر گئے تو مجھے اندازہ ہوا کہ مرد عورتوں کو ایک بڑے فاصلے سے علیحدہ کیا گیا تھا۔ پھر اس کے بعد لوگوں کو حکم ہوا کہ تیزی سے دوڑتے ہوئے نئے خلیفہ کی طرف بڑھو۔ تب مجھے اندازہ ہو اکہ لوگ کسی سنجیدہ دوڑ میں شریک ہیں۔ میں نے اپنے آپ کو بڑی تیزی سے دوڑتے ہوئے پایا یہ ہرگز آسان دوڑ نہیں تھی۔ بہر حال مجھے اس بات کا ایک حدتک افسوس ہوا کہ میں نے دیکھا کہ کچھ عورتیں اس دوڑ میں مجھ سے آگے نکل گئی ہیں۔

جب تمام لوگ گزر گئے میں حیرانگی سے کیا دیکھتا ہوں کہ ہر قسم کے جانور بھی اس سمت میں دوڑ رہے ہیں وہ انتہائی برق رفتاری کے ساتھ دھول اُڑاتے ہوئے دوڑ رہے تھے۔ میں اس جگہ کی کشادگی سے حیران رہ گیا۔ جہاں یہ واقعہ ہو رہا تھا۔ اس کے بعد میں نے سفید فاختائیں بھی ساری دنیا سے اڑتے ہوئے نئے خلیفہ کی طرف آتے ہوئے دیکھیں۔ انہوں نے سارے آسمان کو آرام سے اڑتے ہوئے سفید رنگ سے بھر دیا تھا۔ بالآخر جس خلیفہ کو میں نے دیکھا ان کا وجود بڑا اور لمبا تھا۔ حضرت خلیفہ طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ کے جسم سے۔‘‘

(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات، کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ588تا590 تاریخ تحریر 10؍اپریل 2006ء)

زمانہ خلافت خامسہ کا لمبا ہونا

نئے خلیفہ کے لمبے قد سے دورخلافت خامسہ کے نسبتاً لمبا ہونے کا مفہوم ایک اور خواب سے بھی ظاہر ہے۔چنانچہ مکرم ایس اے کیوسیف الدین آف انڈیا نے اپنی خواب کی تعبیر میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی عمر90 سال کا اشارہ لیا ہے۔ واللہ اعلم۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ
’’میں نے 18؍اپریل 2003ء کی رات کو دیکھا کہ میں دھوان ساہی یہ سن کرگیاہوں کہ سید یعقوب الرحمان صاحب (جماعت کے مخلص دوست) کا انتقال ہوگیا ہے۔ دوسرے لوگ بھی تھے۔ میں نے دیکھا کہ ان کی لاش پڑی ہوئی ہے اور لوگ دیکھ رہے ہیں اور میں بھی افسوس کے ساتھ دیکھ رہا ہوں۔ دوسرے دن 19؍اپریل کو خبر ملی کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع (رحمہ اللہ) کی وفات ہوگئی ہے۔۔۔ میں نے اپنی جانب سے یہ تفہیم کی (i) جناب یعقوب الرحمن کی عمر 90سال ہے اس لئے حضور کی عمر لمبی ہوگی۔ (ii) نبی حضرت یعقوب علیہ السلام کے لڑکے یوسف علیہ السلام کی صفت لے کر حضرت مرزا مسرور احمد آئے ہیں۔ لیکن اپنے اور بیگا نوں کی طرف سے کچھ ہلکی سی مخالفت ہوگی جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام گھرے ہوئے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعہ بہت بلند شان والا بنادے گا۔ اور مطلع بالکل صاف کردے گا اور زبردست ذہن وفہم دے گا اور درجات بلند کرے گا اور حضور کا حسن سلوک مخالفوں کے دل جیت لے گا۔‘‘

(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات، کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ633 تاریخ تحریر 7؍ستمبر 2004ء)

آنے والا خليفہ ’’نعمت اللہ‘‘

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعالی کا ايک اور صفاتي نام ’’نعمت اللہ‘‘ خواب ميں دکھايا گيا۔مکرم حافظ عبدالاعلی طاہر صاحب بيان کرتے ہيں: ’’خاکسار نے ايک ماہ قبل خواب ميں حضرت خليفة المسيح الرابع (رحمہ اللہ) کي وفات ديکھی اور جو چہرہ وفات کے بعد MTA پر ہم نے ديکھا بعينہٖ يہی چہرہ خواب ميں نظر آيا۔ بڑا ہشاش بشاش چہرہ گويا کہ ابھی سو کے اٹھ جائيں گے۔ خاکسار نے اپنا خواب کسی کونہ بتايا۔ کسي کو بتانے کا حوصلہ ہی نہيں پڑ رہا تھا۔ حضور رحمہ اللہ کي وفات سے لے کر خلافت کے انتخاب تک ہمہ وقت يہی دعا کرنے کی توفيق ملی کہ اللہ تعاليٰ جماعت کو ہر آزمائش سے بچائے اور جلد خلافت جيسی عظيم نعمت عطا فرمائے۔

يہي دعا کرتے ہوئے خاکسار رات کو سويا خواب ميں خدا تعالی نے دکھايا کہ ايک خوبصورت گاڑی آکر رکی ہے۔ اس ميں سے حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب اترے ہيں۔ ايک اور دوست ساتھ ہيں ان کی پہچان نہ ہوسکی۔ خاکسار کے کانوں ميں آواز آئي ’’نعمت اللہ، نعمت اللہ‘‘۔ اس کے ساتھ ہی خاکسار کی آنکھ کھل گئی۔ خاکسار اٹھا وضو کيا نوافل پڑھے۔ رات 3:40 بجے انتخاب خلافت کااعلان ہوا تو خداتعاليٰ کے حضور سجدہ شکر ادا کيا۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ598 تاريخ تحرير 29؍اپريل 2003ء)

اپنے دادا حضرت صاحبزادہ مرزا شريف احمد ؓ کے روپ ميں

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز کے انتخاب سے قبل آنےوالی رؤيا ميں ايک نہايت اہم بات ان اعلی صفات سے تعلق رکھتی ہے جن کی پيشگی خبر دی گئی کہ آپ نہايت عمدہ اور پاکيزہ صفات کے حامل اور صاحب شرف و حشمت ہوں گے۔ بعض مبارک ناموں ميں سے ايک نام آپ کے دادا حضرت صاحبزادہ مرزا شريف احمد صاحبؓ کا ہے جن کے روپ ميں آپ کومکرمہ زبيدہ بيگم صاحبہ اہليہ کريم احمد نعيم صاحب ہيوسٹن امريکہ نے ديکھا وہ بيان کرتی ہيں کہ ’’جس دن خلافت خامسہ کا انتخاب ہونا تھا۔ رات کو ميں نے خواب ديکھا کہ حضرت مرزا شريف احمد صاحب جنہيں مجھے بچپن ميں قريب سے ديکھنے کا موقع ملا تھا۔ کالی اچکن پہنے ہوئے کھڑے ہيں۔ ان کے ہاتھ ميں کچھ کاغذات ہيں اور دھندلا سا نظر آيا کہ دوپگڑی والے کھڑے ہيں جن کو وہ کاغذات دے رہے ہيں۔ صبح اُٹھ کر ميں نے يہ خواب اپنی بڑی بيٹی کو نيويارک ميں سنائی اور کہا کہ شايد مرزا مسرور احمد صاحب خليفہ بنيں گے۔ بہر حال دعا کرتے رہے اور اللہ تعاليٰ نے ہمارے غم کو خوشی ميں بدلتے ہوئے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو تاج خلافت پہناديا۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ716 تاريخ تحرير 20؍جون 2004ء)

الہام ’’وہ بادشاہ آیا‘‘

حضرت مسیح موعودؑ کو حضرت مرزا شریف صاحب کے بارہ میں الہام ہواتھا: ’’وہ بادشاہ آیا‘‘۔ جو ظاہراً ان کے اور ان کے بیٹے کے بارہ میں پورا نہ ہوا کہ الٰہی تقدیر کے مطابق ان کے پوتے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی روحانی بادشاہت اور خلافت کی طرف اشارہ تھا۔

کیونکہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے اس جمالی دور میں ’’بادشاہ‘‘ سے مراد ظاہری حکومت نہیں بلکہ روحانی بادشاہت یعنی خلافت ہی تھی جیساکہ خلافت خامسہ میں جماعت کے عالمگیر پھیلاؤ مالی وسعت و خدمت انسانیت وغیرہ کی بدولت جماعت اور اس کے سربراہ کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور ایک شاہانہ رعب اور عزت و وجاہت عطا ہوئی۔ چنانچہ ہیومینٹی فرسٹ کے ذریعہ عالمی سطح پر خدمت کے ایسے بے نظیر کام ہورہے ہیں کہ بڑے بڑے مسلمان بادشاہوں کو بھی اس کی توفیق نہیں۔

اسی طرح خلافت خامسہ کےبابرکت دور میں بادشاہوں کی سطح پر جماعت کے رابطے ہونے لگے اور حضورانور نے انہیں قیام امن کے خطوط لکھے۔ پھر آپ نے شاہان مملکت کی طرح مختلف ممالک کی پارلیمنٹس میں خطاب فرما کر بھی یہ الہام پوری فرمادیا۔

پھر ’’بادشاہ‘‘ کے خطاب کے ساتھ حضرت مرزا شریف احمد صاحب کو ’’قاضی‘‘ کا لقب بھی دیا گیا۔ جس کی تعبیر ان کے پوتے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کے دور میں کھل کر سامنے آئی ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے جنوری 1907ء کو رؤیا بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’شریف احمد کو خواب میں دیکھا کہ اس نے پگڑی باندھی ہوئی ہے اور دو آدمی پاس کھڑے ہیں۔ ایک نے شریف احمد کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ ’’وہ بادشاہ آیا‘‘۔

دوسرے نے کہا کہ ابھی تو اس نے قاضی بننا ہے۔‘‘

(بدر جلد6 نمبر1،2 مورخہ 10 جنوری 1907ء صفحہ3 تذکرہ صفحہ584)

آنے والا خليفہ ’’قاضي‘‘

اسي طرح حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ کو ’’بطور قاضي‘‘ بھی دکھايا گيا جيسا کہ مکرم ڈاکٹر مبارک احمد شريف صاحب بيان کرتے ہيں: ’’حضرت خليفة المسيح الرابع رحمہ اﷲ کي وفات پر دل بہت اداس تھے …اس دوران خواب ميں کيا ديکھتا ہوں کہ ربوہ ميں لوگ اکٹھے ہيں اور سيلاب ہے عوام کا اور ايک ہاتھ پر بيعت ہورہي ہے۔ميں اپنے دوستوں سے پتہ کرتا ہوں کہ کس کي بيعت ہورہي ہے۔ تو پتہ چلتاہے کہ ربوہ کے قاضی کي بيعت ہورہی ہے چنانچہ ميں بھی بيعت کر ليتا ہوں۔صبح اٹھنے کے بعد خاکسار اپنی لاعلمی ميں نظر دوڑاتا ہے کہ ربوہ کا کون سا قاضی ہے جس کی بيعت خاکسار نے خواب ميں کی ہے۔ تو دل تسلی نہيں پاتا۔ چنانچہ ايک يا دو دن کے بعد جب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا اعلان بطور خليفة المسيح الخامس ہوا تو اس وقت بيعت تو کر لی مگر دل ميں ايک بات تھی کہ خواب ميں تو ميں نے بيعت قاضی کی کی تھی مگر آج اعلان امير مقامی و ناظر اعليٰ صاحب کا بطور خليفة المسيح کيا گيا ہے۔خداپر يقين رکھتے ہوئے بيعت کی کہ ميری خواب ممکن ہے سچي نہ ہومگر يہ اعلان بہرحال سچا ہے اور يہ خدائي سلسلہ ہے… اس کو بھلانے کی کوشش کی کيونکہ خواب ايسی تھی جيسے کہ نظارہ صاف اور ستھرا ہے۔ بہرحال اگلے ہی دن جب حضرت خليفة المسيح الرابع (رحمہ اللہ) کا خطبہ جمعہ فرمودہ 12؍دسمبر 1997ء M.T.A نے بار بارنشر کيا جس ميں حضور(رحمہ اللہ) نے قاضی کا لفظ ہی استعمال کيا کہ وہ قاضی تھے۔ يہ خطبہ سن کر اتنی تسلی ہوئی کہ بيان سے باہر ہے۔ ميں وہ جذبات نوک قلم پر نہيں لاسکتا کہ کس طرح ميرے رب نے ميری تسلی کے سامان پيدا کئے۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ665-666 تاريخ تحرير 27؍اکتوبر 2005ء)

جیساکہ ڈاکٹر صاحب موصوف نے بیان کیا یہ بات بھی درست ہے کہ حضورکوقبل از خلافت 1988ء تا دسمبر 1997ء بطور ممبر مرکزی قضاء بورڈ خدمت کی توفیق ملی۔ تاہم آنیوالے خلیفہ کے قاضی ہونے میں اس کے دور خلافت میں احمدیہ نظام قضاء کی عالمگیر وسعت کی طرف بھی اشارہ تھا۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دَور میں 11 مزید ممالک میں صیغہ قضاء کا قیام عمل میں آیا اور آپ ہی کے دور میں جماعت کے محکمہ قضاء پر سو سال مکمل ہونے پر اب تک کل 18 ممالک میں یہ نظام مستحکم ہو چکاہے۔ جن میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا، ڈنمارک، جرمنی، بیلجئم، ہالینڈ، ناروے، سویڈن، انگلینڈ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ماریشس اور تنزانیہ کے ممالک شامل ہیں۔

قاعدہ کے مطابق ان سب ممالک کی اپیلیں حضور کے پاس آسکتی ہیں۔خلافت خامسہ میں دارالقضاء کے جائزہ کے مطابق تقریباً ہر تین میں سے ایک کیس کے بارے میں کسی نہ کسی فریق کی طرف سے لازمی طورپر معاملہ حضورِ انورا یدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں پیش کیا جاتا ہے۔ ’’قاضی‘‘ ہونے کا یہ نکتہ اس لیے بھی اہم ہے کہ رسول کریمﷺ کی پیشگوئی میں مسیح موعود کے لیے ’’حکماً عدلاً‘‘ یعنی منصف قاضی ہونے کے الفاظ تھے۔ جو اس مسیح کے نائب اور خلیفہ ہونے کے لحاظ سے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے دور میں بدرجۂ اولیٰ پورے ہورہے ہیں۔

اور یوں الہام حضرت مسیح موعودؑ کا وہ حصہ بھی پورا ہوگیا کہ ’’ابھی تو اس نے قاضی بننا ہے۔‘‘

حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد
کے روپ ميں

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ کو آپ کے والد مرزا منصور احمد صاحب کے روپ ميں بھي دکھايا گيا جيسا کہ مکرم نصير احمد صاحب شارلٹ۔ امريکہ نے بيان کيا ہے: ’’20؍اپريل کي رات انتخاب سے ايک رات پہلے خواب ميں ديکھا۔ ايک Paper پر کالے مارکر سے موٹے الفاظ ميں لکھا ہے ’’مرزا منصور احمد‘‘ اسي رات يہ خواب دو دفعہ ديکھا۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ660 تاريخ تحرير 25؍اپريل 2003ء)

مسز نصرت ممتاز صاحبہ ملک زوجہ نسيم احمد شاہد صاحب نے رؤيا ميں ديکھا کہ نيا خليفہ ’’ابن منصور‘‘ ہوگا وہ بيان کرتے ہيں کہ ’’حضرت خليفة المسيح الرابع (رحمہ اللہ) کي وفات والے دن منڈي بہاؤالدين ميں خدام وانصار کا اجتماع ہورہا تھا کہ ميرے بيٹے نے اطلاع دي کہ حضرت خليفة المسيح الرابع (رحمہ ﷲ) انتقال فرما گئے ہيں۔ يہ سن کر ميں رونے لگي اور اللہ تعاليٰ کے حضور دعا کرنے لگي کہ اے اللہ تعالی! بتا کہ اب خليفہ وقت کون بنے گا۔ تو ميرے کان ميں تين دفعہ يہ آواز آئی کہ ابن منصور، ابن منصور، ابن منصور … پھر جب اعلان ہوا کہ خليفۂ وقت مرزا منصور احمد صاحب کے بيٹے، مرزا مسرور احمد صاحب منتخب ہوگئے ہيں تو خوشي کی کوئی انتہا نہ رہی۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ65 تاريخ تحرير 18؍اپريل 2005ء)

آنے والا خليفہ ’’عزيز‘‘

ايک خواب ميں حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ کا صفاتی نام ’’عزيز‘‘ بھي آيا ہے عزيز مکرم بابوسراے ايس سووے صاحب طالب علم يونيورسٹی آف گيمبيا نے بيان کيا کہ ’’مورخہ20،19؍اپريل 2003ء جب کہ ميں اپنے گاؤں ميں چھٹيوں پر تھا ميرے بڑے بھائي Muhammd A.S Sowe نے مجھے حضرت خليفة المسيح الرابع رحمہ اللہ کي وفات کي خبر دی۔ مورخہ 16؍اپريل 2003ء بروز سوموار کی شب ايک واضح خواب ميں مَيں نے ايک شخص کي تصوير ديکھي۔ سفيد پگڑي کے ساتھ بالکل ويسی ہی جيسی کہ حضرت خليفة المسيح الرابع رحمہ اللہ پہنا کرتے تھے اور تصوير کے نيچے لکھا ہوا تھا ’’حضرت مرزا مسرور عزيز احمد‘‘ مجھے بتايا گيا کہ حضرت مرزا مسرور عزيزاحمد نئے خليفہ ہيں۔

کچھ دنوں بعد ميں مشن ہاؤس بارہ (Barra) گيا اور اپني خواب ايريا مشنری استاذ عيسی جوزف کو سنائی اور اسی روز مشن ہاؤس بارہ ميں MTA کے ايک پروگرام ميں جو دوبارہ نشر ہورہا تھا ميں نے سکرين پر ہوبہو ايسے شخص کو ديکھا جسے ميں نے خواب ميں د يکھا تھا اور وہ ہمارے نئے منتخب خليفہ، خليفة المسيح الخامس حضرت مرز امسرور احمد ايدہ اللہ تعاليٰ تھے۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ627 تاريخ تحرير 10؍اپريل 2006ء)

آنے والا خليفہ ’’سيف اللہ‘‘

ايک خواب ميں حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ کے صفاتي نام ’’سيف اللہ‘‘ کا ذکر ہے۔ مکرمہ طاہر نورين صاحبہ جرمنی بيان کرتی ہيں کہ ’’جس رات خلافتِ خامسہ کا انتخاب تھا۔ ميں ٹی وی (M.T.A) پر ديکھ رہی تھی۔ پھر سوچا دو نفل ادا کروں۔ نفل ادا کرنے کے بعد M.T.A ديکھتے ديکھتے مجھے چند منٹ کے لئے نيند آگئی۔ سيف اللہ، سيف اللہ کی آواز آئی اور ميں جاگ گئی۔ ادھر ادھر ديکھا پھر M.T.A ديکھنے لگ گئی اور چند منٹ بعد خلافت خامسہ کا اعلان سنا۔ (الحمد للّٰہ)‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ729۔تاريخ تحرير 16؍جون 2003ء)

سيف اللہ کے معنے ہيں اللہ کي تلوار اور يہ لقب رسول اللہﷺ نے فاتح شام و عراق حضرت خالد بن وليدؓ کو عطا کيا تھا۔ جس ميں حضرت مسيح موعودؑ کے اس جمالي دَور ميں يہ اشارہ ہے کہ آنے والا خليفہ بلا خوف و خطر حق و صداقت کا اعلان کرنے والا ہوگا اور اللہ تعاليٰ آپ کو اس ميدان ميں غير معمولي جرأت و شجاعت عطا فرمائے گااورخاص الٰہي رعب سے آپ کو نصرت عطا ہوگي۔

آنے والا خليفہ ’’شير‘‘

مکرم ڈمکرم ڈاکٹر منور احمد صاحب آئی سپیشلسٹ حیدرآباد (AMA پریذیڈنٹ) نے خواب میں حضورانور کو شیر کی صورت میں دیکھا، وہ بیان کرتے ہیں:
خلافت خامسہ کے انتخاب کے وقت وہ کراچی میں تھے اور طبعاًایک پریشانی کا عالم تھا۔ انتخاب خلافت کے تین چار روز بعد انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بلند مقام پر ایک شیر بیٹھا ہوا ہے جس کا منہ مشرق کی طرف ہے اور ڈاکٹر صاحب موصوف اس کے سامنے کھڑے ہیں۔ آسمان سے ایک روشنی اتر رہی ہے جو مسلسل پھیلتی چلی جارہی ہے اور اس شیر کے اوپر پڑتی ہے اور ڈاکٹر صاحب موصوف کو مخاطب کر کے کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں۔ اور اس شیر کو مخاطب کرکے یہ آواز آتی ہے: ’’الیس اللہ بکاف عبدہ‘‘ کیا اللہ اپنے بندہ کےلیے کافی نہیں۔

(بیان کردہ دراجلاس حیدرآباد مورخہ 22جنوری 2022ء)

’’مجھے دنيا کی کوئی طاقت اور دشمن پکڑ نہيں سکتا‘‘

اسي طرح ايک خواب ميں مکرم نسيم احمد شاہد صاحب نے حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ کو ايک سفيد کبوتر کي صورت ميں ديکھا جسے ايک بھورے رنگ کا بلا پکڑنے کي کوشش کرتا ہے۔ وہ بيان کرتے ہيں: ’’مورخہ20,19؍اپريل 2003ء کي درمياني رات تقريباً 4,3بجے صبح ليٹے ہوئے خواب ميں ديکھا کہ ميرے سينہ پر ايک سفيد رنگ کا کبوتر آکر بيٹھا ہے۔ اسي دوران ميں اپنے بائيں طرف ايک بھورے رنگ کا بلّاجو کبوتر کو پکڑنے کي کوشش کرتا ہے۔ ديکھتا ہوں فوراً ہي کبوتر کي شکل صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی پاک صورت ميں تبديل ہوجاتی ہے۔ اور وہ اوپر کی طرف چلے جاتے ہيں اور بلّا غائب ہوجاتا ہے۔اور ساتھ ہي محترم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی غائبانہ آوازسنائی ديتی ہے۔ کہ ’’مجھے دنيا کي کوئی طاقت اور کوئی دشمن پکڑ نہيں سکتا۔‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ670 تاريخ تحرير 28؍نومبر 2005ء)

آنے والا خليفہ ’’بشير الزماں‘‘

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ کا ايک صفاتي نام بشير الزمان يعنی زمانے کو بشارتيں عطا کرنے والا بھی ايک خواب ميں بيان کيا گياہے۔ مکرم ڈاکٹر رشيد سيد اعظم صاحب۔ امريکہ بيان کرتے ہيں کہ ’’19؍اپريل 2003ء کي صبح تہجد سے پہلے ميں نے خواب ميں ديکھاکہ بہت سے لوگ ايک خوبصورت باغ ميں جمع ہيں اور بہتے ہوئے شفاف پانی سے وضو کر چکے ہيں۔ ايک فرشتہ نما بزرگ کہتے ہيں کہ ’’بشيرالزماں‘‘ پيدا ہوچکے ہيں۔ ميں نے يہ خواب اپني اہليہ کو حضور (رحمہ اللہ) کي وفات کی خبر سے پہلے سنا دی تھی ميری تفہيم يہی ہے کہ يہ خواب خلافت خامسہ سے منسلک ہے کہ حضرت مرزا مسرور احمد خليفة المسيح الخامس ايدہ اﷲ تعاليٰ کا ايک نام ’’بشيرالزماں‘‘ بھي ہے۔ واللّٰہ اعلم‘‘

(جماعت احمديہ ميں قيام خلافت کے بارہ ميں الہامات، کشوف ورؤيا اور الٰہي اشارے صفحہ645 تاريخ تحرير 29؍مئي 2003ء)

حضور ايدہ اللہ تعاليٰ جماعت کو غلبۂ اسلام کي خوشخبرياں ديتے آئے ہيں۔اہل فلسطين کو مخاطب کرتے ہوئے غلبہ ٔاسلام کي خبر ديتے ہوئے آپ نے فرمايا: ’’اللہ تعاليٰ کے فضل سے جماعت کي جو ترقي ہورہی ہے اور جماعت جس طرح پھيل رہی ہے، ہر ملک ميں اور ہر ملک کے کئی شہروں ميں جماعت کی تعداد بڑھ رہي ہے اور جماعت کا تعارف ہوگياہے اور دنيا کے بڑے بڑے ايوانوں ميں بھی جماعت کا تعارف ہوگياہے۔ تو ہميں اميد ہے کہ جلد ان شاء اللہ آئندہ بيس، پچيس سال جماعت کي ترقی کے بہت اہم سال ہيں۔ اور آپ ديکھيں گے کہ اکثريت ان شاء اللہ مسيح موعود عليہ السلام کے جھنڈے تلے آجائے گي يا کم از کم مسلمانوں ميں سے اکثريت ايسی ہوگی کہ جو يہ تسليم کرنے والی ہوگی کہ احمديت ہی حقيقی اسلام ہے۔‘‘

(حضورانور ايدہ اللہ تعاليٰ کی کبابير جماعت کے ساتھ ورچوئل ملاقات مورخہ 5؍جون 2021ء)

آخر ميں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہميں اس نعمت خلافت کی کماحقہ قدر کرنے کی توفيق دے اور کامل اطاعت کرتے ہوئے اس کی دائمی برکات سے ہميں وافر حصہ عطافرمائے۔ آمين

(علامہ ایچ ایم طارق)

پچھلا پڑھیں

ریجنل فٹ بال لیگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جون 2022