• 26 اپریل, 2024

زمین کی بلندی سطح سمندر سے کیوں ماپی جاتی ہے؟

خشک زمین پوری دنیا کا قریب 30 فیصد بنتی ہے جبکہ 70 فیصد حصہ پر سمندر قابض ہے۔ اور جو زمین ہمارے پاس ہے اسے بھی ہم سطح سمندر کے لیول سے ہی ماپتے ہیں۔تمام ریلوے اسٹیشنز پر بھی اس علاقے کی سطح سمندر سے بلندی لکھی جاتی ہے۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کسی علاقہ کی بلندی کا پیمانہ آخر سطح سمندر ہی کیوں ہوتا ہے اور ریلوے اسٹیشنز پر اس علاقہ کی سطح سمندر سے بلندی لکھنے کا کیا مقصد ہے؟

ہم اکثر پہاڑی مقامات کے بارے میں سنتے ہیں کہ ان کی سطح سمندر سے اتنے میٹر بلند ہے۔دیکھنے میں یہ ایک سادہ سا فارمولا لگتا ہے اور ہم بارہا پڑھ چکے ہیں کہ دنیا کا سب سے بلند مقام ماؤنٹ ایورسٹ سطح سمندر سے 8850 میٹر بلند ہے۔ آخر یہ پیمانہ درست کیسے ہو سکتا ہے؟ کیونکہ ماؤنٹ ایورسٹ سے نزدیک ترین سمندر بھی سینکڑوں میل دور ہے۔اس سوال کا آسان الفاظ میں جواب یہ ہے کہ پانی اپنی سطح برقرار رکھتا ہے اور ہم کسی بھی دو مقامات کی بلندی پانی کی مدد سے بالکل درست معلوم کر سکتے ہیں۔لیکن اس میں چند اشکال ہیں۔اگر زمین بالکل فلیٹ ہوتی تو ایک سیدھی لکیر کھینچ کر کسی بھی مقام کی سطح ماپ لی جاتی۔اگر زمین بالکل گول ہوتی پھر بھی ایسا کرنا ممکن تھا۔لیکن زمین بیضوی شکل کی ہے جہاں ہزاروں میٹر بلند پہاڑ ہیں تو کہیں بہت گہرے مقامات بھی ہیں۔کشش ثقل ہر چیز کو اپنی جانب کھینچتی ہے اس میں پانی بھی شامل ہے۔پانی اپنی سطح برقرار رکھتا ہے اور یہ مسلمہ حقیقت ہے لیکن زمین پر کشش ثقل کی طاقت دو مقامات پر مختلف ہوسکتی ہے جس سے پانی کی سطح میں بھی فرق پڑتا ہے۔ جہاں زمین کا ماس زیادہ ہوگا وہاں کشش ثقل بھی زیادہ ہوگی۔نتیجتاً اس کے اطرف میں پانی کی سطح بھی بلند ہوگی۔دو مقامات پر کشش ثقل کی وجہ سے سمندر کے پانی کی سطح میں فرق سے خشکی کے مقامات کی حقیقی سطح معلوم کرنا مشکل امر ہے۔ اس مشکل کا حل جیوڈیٹک سائنسدانوں نے یہ نکالا ہے کہ سمندر کی ایوریج سطح کو اس مقصد کے لیے بنائے گئے ایک ماڈل کے ذریعے کشش ثقل کی کمی اور زیادتی سے ماپا ہے۔اس ماڈل کو Earth Gravitational Model کا نام دیا ہے۔ اس ماڈل کی مدد سے زمین کے کسی علاقہ کی سطح سمندر سے حقیقی بلندی کو پاما جا سکتا ہے۔یہ ماڈل جدید جی پی ایس سسٹم کے تعامل سے کام کرتا ہے اور کسی بھی زمینی علاقے کی بلندی بالکل درست بتا سکتا ہے۔

اسی طرح ریلوے اسٹیشن کی سطح ہر علاقے میں مختلف ہو سکتی ہے۔ریل گاڑیوں میں ڈرائیور کے پاس تمام اسٹیشنز کی فہرست ہوتی ہے جس میں ان کی سطح سمندر سے اونچائی درج ہوتی ہے۔اس سے انہیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ جہاں وہ موجود ہیں اس سے اگلا اسٹیشن کتنی اونچائی یا ڈھلوان پر ہے۔اسے مدنظر رکھتے ہوئے ٹرین ڈرائیور ٹرین کے لوڈ اور رفتار میں توازن رکھنے میں مدد لیتے ہیں۔

سطح سمندر سے بلندی علاقوں کی آب و ہوا کے بارے میں جاننے میں بھی معاون ہوتی ہے۔جو علاقہ سطح سمندر سے جنتا زیادہ بلند ہوگا وہاں کی آب و ہوا نچلے علاقوں کی نسبت سرد ہوگی۔

گلوبل وارمنگ نے دنیا کے موسموں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔جس کے نتیجے میں گلیشئر پگھل رہے ہیں اور سمندروں کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں کی سطح میں تین ملی میٹر سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔یہ معلومات 2016ء میں سمندر کی سطح پر نظر رکھنے والے سیٹلائیٹ جیسن تھری نے دی ہیں۔یہ سیٹلائیٹ سمندر کی سطح کو 4 سینٹی میٹر تک درستگی کے ساتھ ماپنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ