• 6 مئی, 2024

اچھا صدقہ کیا ہے؟

بعض لوگ کہتے ہیں حافظہ بڑی عمر میں کمزور ہو جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے ہمارے ایک استاد ہوتے تھے، انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد قرآن کریم حفظ کیا اور ربوہ میں سائیکل کے ہینڈل پر قرآن کریم رکھا ہوتا تھا اور چلتے ہوئے پڑھتے رہتے تھے۔ لیکن آج کل ربوہ میں رکشے اتنے ہو گئے ہیں اب اس طرح نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پھر بزرگ ہسپتال پہنچے ہوں گے۔۔۔۔

پھر ایک روایت میں ہے، ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا صدقہ یہ ہے کہ ایک مسلمان علم حاصل کرے پھر اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔

(سنن ابن ماجہ المقدمہ باب ثواب معلم الناس الخیر)

تو یہ علم حاصل کرنے کی اہمیت ہے۔ اور پھر اس کو سکھانے کی کہ یہ ایک صدقہ ہے اور صدقہ بھی ایسا ہے جو صدقہ جاریہ ہے کہ دوسروں کو علم سکھاؤ تو تمہاری طرف سے ایک جاری صدقہ شروع ہو جاتا ہے اسی لئے اساتذہ کی عزت کا بھی اتنا حکم ہے کہ اگر ایک لفظ بھی کسی سے سیکھو تو اس کی عزت کرو۔ اساتذہ کا بڑا معزز پیشہ ہے۔ لیکن پاکستان وغیرہ میں اس کو بھی صرف آمدنی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے اور یہ پیشہ بھی بدنام ہو رہاہے۔ ٹھیک ہے جائز طور پر ایک ملازم یہ پیشہ اختیار کرتا ہے اس کو تنخواہ ملتی ہے، کمانا چاہئے یا پھر ٹیوشن بھی لی جا سکتی ہے لیکن وہاں آج کل ہوتا یہ ہے کہ سکولوں میں پڑھانے کی طرف توجہ نہیں دیتے، اور طالب علم کو کہہ دیا کہ تم میرے گھر آنا اور ٹیوشن پڑھو اور پھر ٹیوشن بھی اتنی لیتے ہیں کہ جو بعضوں کی پہنچ سے باہر ہوتی ہے۔ امیر آدمی سے تو چلو لے لی لیکن بیچارے غریبوں کو بھی نہیں بخشتے اور اگر ٹیوشن نہ پڑھیں تو امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں وہ پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ اگر امتحان میں پاس ہونا ہے تو ٹیوشن پڑھو اور پھر بیچارے بعض لوگ (ایسے طالب علم یا ان کے والدین) اسی ٹیوشن کی وجہ سے مقروض ہو جاتے ہیں احمدی اساتذہ کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے اپنا ایک نمونہ دکھانا چاہئے اور جو علم اور فیض انہوں نے حاصل کیا ہے اس کو دوسروں تک پہنچانے میں کنجوسی اور بخل سے کام نہیں لینا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 18؍جون 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ