• 29 اپریل, 2024

مشرکین مکہ کو ایک شدید قحط نے آگھیرا

مشرکین مکہ کو ایک شدید قحط نے آگھیرا یہاں تک کہ ہر چیز کو اس نے ملیامیٹ کر دیا، یہاں تک کہ انہوں نے ہڈیاں اور مردار کھایا اور زمین سے دھوئیں کی مانند چیز نکلنے لگی۔ ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کی قوم تو ہلاک ہو گئی ہے، اللہ سے دعا کریں وہ ان سے اس عذاب کو دور کر دے۔ آپؐ نے دعا کی اور فرمایا تم پھر اس کے بعد سرکشی کرنے لگ جاؤ گے۔ دعا تو میرے سے کروا رہے ہو لیکن دوبارہ وہی حرکتیں کرو گے۔ مسلمانوں کے ساتھ کفار نے جو ظلم کیا اس پر جب اللہ تعالیٰ سے مدد مانگی اور اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کا عذاب قحط سالی کی صورت میں نازل ہوا تو پھر بنی نوع کی ہمدردی کی جو تڑپ آپؐ کے دل میں تھی اس کے تقاضا کے تحت دشمن کے حق میں دعا کی کہ عذاب دور ہو جائے۔ لیکن ساتھ یہ بھی فرما دیا، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ مجھے علم ہے کہ تم بھی جس طرح پہلے کرتے رہے تھے یہ عذاب دور ہونے کے باوجود بعد میں وہی حرکتیں کرو گے، لیکن پھر بھی میں تمہاری تکلیف کی وجہ سے تمہارے لئے دعا کرتا ہوں۔ تو جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ دشمن کو بھی آپ کی دعاؤں پر یقین تھا لیکن اناؤں اور ضد کی وجہ سے ایمان نہیں لاتے تھے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب عذاب دور کر دیتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کا انکار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی طرح نبیوں کا انکار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر ایک روایت میں آتا ہے، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک دفعہ سخت قحط پڑ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک بدو کھڑا ہوا اور اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مال مویشی خشک سالی سے ہلاک ہو گئے، پس اللہ سے ہمارے لئے دعا کریں۔ آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں آسمان پر ایک بھی بادل کا ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا، لیکن خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، آپؐ نے ابھی ہاتھ نیچے نہیں کئے تھے کہ بادل پہاڑوں کی مانند امڈ آئے، ابھی آپ منبر سے بھی نہیں اترے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک پر بارش کے قطرات دیکھے، پھر لگاتار اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی…

(خطبہ جمعہ 18 اگست 2006ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ