• 27 اپریل, 2024

مسجدکی اصل زینت نمازیوں سے ہے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’مسجدوں کی اصل زینت عمارتوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ اُن نمازیوں کے ساتھ ہے جو اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، ورنہ یہ سب مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد چھوٹی سی تھی۔ کھجور کی چھڑیوں سے اُس کی چھت بنائی گئی تھی اور بارش کے وقت چھت میں سے پانی ٹپکتا تھا۔ مسجد کی رونق نمازیوں کے ساتھ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں دنیاداروں نے ایک مسجد بنوائی تھی، وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے گرا دی گئی۔ اُس مسجد کا نام مسجد ضرار تھا یعنی ضرررساں۔ اس مسجدکی زمین خاک کے ساتھ ملا دی گئی تھی۔ مسجدوں کے واسطے حکم ہے کہ تقویٰ کے واسطے بنائی جائیں۔‘‘

(ملفوظات جلد 4 صفحہ491 ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

’’جماعت کی اپنی مسجد ہونی چاہئے جس میں اپنی جماعت کا امام ہو اور وعظ وغیرہ کرے۔ اور جماعت کے لوگوں کو چاہئے کہ سب مل کر اسی مسجد میں نماز باجماعت ادا کیا کریں۔ جماعت اور اتفاق میں بڑی برکت ہے۔ پراگندگی سے پھوٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ وقت ہے کہ اس وقت اتحاد اور اتفاق کو بہت ترقی دینی چاہئے اور ادنیٰ ادنیٰ باتوں کو نظر انداز کر دینا چاہئے جو کہ پھوٹ کا باعث ہوتی ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ93 ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

’’مومن وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اعمال اُن کے ایمان پر گواہی دیتے ہیں۔ جن کے دل پر ایمان لکھا جاتا ہے اور جو اپنے خدا اور اُس کی رضا کو ہر ایک چیز پر مقدم کر لیتے ہیں اور تقویٰ کی باریک اور تنگ راہوں کو خدا تعالیٰ کے لئے اختیار کرتے ہیں اور اُس کی محبت میں محو ہو جاتے ہیں اور ہر ایک چیز جو بُت کی طرح خدا سے روکتی ہے، خواہ وہ اخلاقی حالت ہو یا غفلت اور کسل ہو، سب سے اپنے تئیں دور لے جاتے ہیں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 653-654 اشتہار نمبر 270بعنوان ‘‘تبلیغ الحق’’ مطبوعہ ربوہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2020