رَبِّ اِنِّیۡ لَاۤ اَمۡلِکُ اِلَّا نَفۡسِیۡ وَ اَخِیۡ فَافۡرُقۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَ الۡقَوۡمِ الۡفٰسِقِیۡنَ
(سورۃ المائدۃ آیت نمبر26)
ترجمہ: اے میرے ربّ! یقیناً میں کسی پر اختیار نہیں رکھتا سوائے اپنے نفس اور اپنے بھائی کے۔ پس ہمارے درمیان اور فاسق قوم کے درمیان فرق کردے۔
یہ حضرت موسیٰؑ کی فاسق قوم کے مقابل پر قرآن کریم میں مذکور پیاری دعا ہے ۔
اس کا سیاق و سباق قرآن کریم میں کچھ یوں مذکور ہے:
اور (یاد کرو) وہ وقت جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا۔ اے میری قوم! ارضِ مقدس میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ رکھی ہے۔ انہوں نے کہا اے موسیٰ! ہم تو ہرگز اس (بستی) میں داخل نہیں ہوں گے۔ پس جا توُ اور تیرا ربّ دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھے رہیں گے۔ اس (یعنی اللہ) نے کہا پس یقیناً یہ (ارضِ مقدس) ان پر چالیس سال تک حرام کر دی گئی ہے۔ وہ زمین میں مارے مارے پھریں گے۔ پس بدکردار قوم پر کوئی افسوس نہ کر۔اس پر حضرت موسیٰ نے خدا کے حضور یہ دعا کی کہ میں اور میرا بھائی حضرت ہارون تیرے کامل مطیع اور فرمانبردار ہیں پس ہم اس فاسق قوم کی نافرمانی سے بری اور بیزار ہوتے ہیں ۔
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)