• 25 اپریل, 2024

تمام قسم کے غلط اور شیطانی کام

قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۴﴾ (الاعراف: 34) تو کہہ دے کہ میرے ربّ نے محض بے حیائی کی باتوں کو حرام قرار دیا ہے وہ بھی جو اس میں سے ظاہر ہو اور وہ بھی جو پوشیدہ ہو۔ اسی طرح گناہ اور ناحق بغاوت کو بھی اور اس بات کو بھی کہ تم اس کو اللہ کا شریک ٹھہراوٴ جس کے حق میں اس نے کوئی حجت نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اس بات کو مزید واضح فرمایا کہ تمام قسم کے غلط اور شیطانی کام کی اسلام سختی سے مناہی فرماتا ہے۔ ایک مومن کے لئے ضروری ہے کہ ان باتوں کی تلاش میں رہے کہ کون سے کام تقویٰ پر چلانے والے ہیں اور کون سے کام تقویٰ سے دور لے جانے والے ہیں اور خداتعالیٰ سے دور لے جانے والے ہیں۔ بیشک بعض غلط کام انسان سے پوشیدہ بھی ہوتے ہیں اور شیطان اس تلاش میں ہے کہ کب مَیں ابن آدم کو آدم کی طرح ورغلاوٴں اور ان گناہوں کی طرف راغب کروں۔ اور ایسے خوبصورت طریق سے ان غلط کاموں اور گناہوں کا حُسن اس کے سامنے پیش کروں کہ وہ غلطی نہیں بلکہ اسے اچھا سمجھتے ہوئے اسے کرنے لگے اور پھر ان برائیوں میں ڈوب کر ان کو کرتا چلا جائے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہوشیار کرد یا کہ ان سے بچو یہ حرام چیزیں ہیں۔ یہ تمہیں سزا کا مستوجب ٹھہرائیں گی۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ (الاعراف: 34) کہ میرے ربّ نے بے حیائی کی باتوں کو حرام قرار دیا ہے۔ خواہ وہ ظاہری بے حیائیاں ہیں اور بداعمال ہیں یا چھپی ہوئی بے حیائیاں ہیں یا بُرے اعمال ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر کہ بے حیائی کی باتیں حرام ہیں بات ختم نہیں کردی بلکہ جہاں بے حیائی کی باتوں کی نشاندہی فرمائی ہے کہ کون کون سی باتیں بے حیائی کی باتیں ہیں وہاں اس کا علاج بھی بتایا ہے کہ فواحش سے تم کس طرح بچ سکتے ہو ایک جگہ فرمایا کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ (العنکبوت: 46) کہ یقیناً نماز فحشاء اور ناپسندیدہ باتوں سے روکتی ہے۔ اور کیونکہ بے حیائی اور فحشاء اس زمانہ میں تو خاص طور پرہر وقت انسان کو اپنے روزمرہ کے معاملات میں نظر آتے رہتے ہیں اور اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے پانچ وقت کی نمازیں رکھ کر ان سے بچنے اور اللہ تعالیٰ کی پناہ میں رہنے کاراستہ دکھایااور اس کی تلقین فرمائی۔

(خطبہ جمعہ 5 فروری 2010ء بحوالہ خطبات مسرور جلد8 صفحہ67۔68)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ