• 4 مئی, 2024

امانتیں ان کے اہل کے سپرد کرو

جماعت کو اپنے نمائندے ایسے لوگوں کو چننا چاہئے جو ان کے نزدیک ایک تو سمجھ بوجھ رکھنے والے ہوں۔ ہر میدان میں ہر ایک ماہر نہیں ہوتا، کوئی کسی معاملے میں زیادہ صائب رائے رکھنے والا ہوتا ہے یا مشورہ دے سکتا ہے، کوئی کسی معاملے میں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ عبادت گزار ہونا چاہئے اور حقیقی عبادت گزار ہمیشہ تقویٰ پر قدم مارنے والا ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ یہ کوشش کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے رہنمائی حاصل کرے اور جہاں قرآن اور سنت کے مطابق واضح ہدایات نہ ملتی ہوں وہاں وہ اپنی سمجھ اور علم کو خدا سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو کہنے کا یہ مطلب ہے کہ جب نمائندگان کو افراد جماعت اس حسن ظنی کے ساتھ منتخب کرتے ہیں تو جو نمائندگان شوریٰ ہیں ان پر بھی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ وہ ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے اپنی اس ذمہ داری کوادا کریں۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت کے افراد نے آپ پر حسن ظن رکھتے ہوئے قرآن کریم کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہوئے آپ کو منتخب کیا ہے کہ تُؤَدُّوا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰۤی اَہۡلِہَا (النساء: 59) کہ امانتیں ان کے اہل کے سپرد کرو۔ خدا کرے کہ اکثریت نمائندگان جو وہاں شوریٰ میں آئے ہوئے ہیں ان کا انتخاب اسی سوچ کے ساتھ ہوا ہو اور کسی خویش پروری یا ذاتی پسند کی وجہ سے نہ ہوا ہو۔

(خطبہ جمعہ 24؍مارچ 2006ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی