مالِ دل دے دیا فقیر ہوئے
اس فقیری میں ہم اسیر ہوئے
جب سے دیکھا ہے روئے یارِ ازل
بت میری آنکھ میں حقیر ہوئے
ان نگاہوں نے کردیا گھائل
جگر و دل کے پار تیر ہوئے
زاہدو تم سے دل ملے کیونکر
تم ہو آزاد ہم اسیر ہوئے
دل غنی ہے متاعِ دنیا سے
جب سے اس در کے ہم فقیر ہوئے
آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں
ہوگیا عرصہ ہمصفیر ہوئے
دل میں کیا جانے کیا خیال آیا
آج نغمہ سرا بشیر ہوئے
(کلام ِبشیر ایڈیشن 1963 صفحہ 8۔9)