اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ، وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ ، وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ ،اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِيْ وَأَهْلِيْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ۔
(جامع ترمذی ابواب الدعوات حدیث نمبر3490)
ترجمہ:اے اللہ ! میں تجھ سےتیری محبت مانگتا ہوں۔ اور اس کی محبت جو تجھ سے محبت کرتا ہے۔ میں تجھ سے ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے۔ اے اللہ! اپنی اتنی محبت میرے دل میں ڈال دے جو میری اپنی ذات ،میرے اہل اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ہو۔
یہ سید و مولیٰ پیارے نبی حضرت محمدﷺ کی حصولِ محبت ِ الٰہی کی بہت خوبصورت دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہمیں مندرجہ بالا دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
پھر ایک مومن کی خصوصیت یہ ہے، جس کاقرآن کریم میں یوں ذکر آتاہے کہ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ (البقرۃ:166) یعنی اور جو لوگ مومنین ہیں وہ سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت کرتے ہیں۔ پس مومن ہونے کی یہ نشانی ہے کہ ایک سچے مومن کی زندگی صرف ایک ذات کے گرد گھومتی ہے اور گھومنی چاہئے کیونکہ اس کے بغیر ایک مومن، مومن کہلا ہی نہیں سکتا۔ ایک مومن کا غیب پر ایمان، نمازیں پڑھنا، قربانی کرنا، انبیاء پر ایمان، اس وقت کامل ہوگا جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے ان تمام احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کررہا ہوگا جو اللہ تعالیٰ نے دیئے ہیں۔ آنحضرتﷺ نے اس شدید محبت کا کیسا اعلیٰ نمونہ ہمارے سامنے رکھا کہ کفار بھی یہ کہہ اٹھے کہ عَشِقَ مُحَمَّدٌ رَبَّہٗ کہ محمد تو اپنے ربّ پر عاشق ہو گیا۔ اور آپؐ نے ہمیں کیا خوبصورت دعا سکھائی ہے کہ اے اللہ مَیں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اس کی محبت جو تجھ سے محبت کرتا ہے۔ مَیں تجھ سے ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے۔ اے اللہ اپنی اتنی محبت میرے دل میں ڈال دے جو میری اپنی ذات، میرے مال، میرے اہل اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ہو۔
(جامع الترمذی ابواب الدعوات حدیث نمبر 3490)
پس ایک مومن کامعیار اور خصوصیت یہ ہے جس کو حاصل کرنے کی ایک مومن کو کوشش کرنی چاہئے۔ کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر نہیں مل سکتی۔ اس لئے اس محبت کے حصول کے لئے بھی اسی کے آگے جھکنا اور اس سے دعائیں کرنا ضروری ہے۔
(خطبہ جمعہ 13 جولائی 2007ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)