• 29 اپریل, 2024

میانمار میں پہلی مسجد

جب دوسری جنگ عظیم کے بعد بر ما کوئی باقاعدہ مسجد نہیں تھی تو مکرم پیر محمد صاحب کے اہلیہ محترمہ نے ایک قطعہ زمین وقف کیا تو وہاں کچا مکان بنا کر بطورِ نماز سنٹر جمعہ یا کوئی جلسہ وغیرہ تقریبات کےلئے استعمال کیاکرتے تھے۔ فوجی حکومت کے وقت وہاں نماز یا کسی دینی تقریبات کے لئے استعمال سے منع کردیاگیا۔

جب حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ بیرونی ممالک کےلئے سلسلہ کے مبلغ بھجوانے کا انتظام فرمایا تو بر ما میں مختلف اوقات میں مبلغین آتے جاتے رہے۔ 1953ء میں مجاہد تحریکِ جدید مکرم سید منیراحمد صاحب باہری مبلغ سلسلہ مقرر ہوئے اور دوران قیام 1956ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی منظوری سے باقاعدہ مشن ہاؤس اور مسجد تعمیر کرنے کےلئے قطعہ زمین خریدنے کی توفیق ملی۔ بعدازاں مکرم چوہدری منیر احمد صاحب عارف مبلغ سلسلہ مقرر ہوئے۔ 1958ء میں تعمیر کاکام شروع ہوا اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 1960ء میں مسجد اور مشن ہاؤس اور لجنہ ہال کا تین منزلہ عمارت تیار ہوگئی۔ پانچ وقت نمازیں باقاعدہ ادا کرنے کے علاوہ جماعتی تقریبات جلسہ سالانہ اجتماع وغیرہ بھی آزادانہ انعقاد کی توفیق پارہے ہیں۔ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے دعائوں کی برکات ہیں جو مشکل حالات اور تنگ دستی میں بالکل عین شہر کے اندر تعمیر کی توفیق ملی۔ حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کے دعائیہ کلمات لوگوں کےسامنے ہمیشہ نظرآنے کےلئے جاری رکھنے کا ذریعہ بنائے۔ دعائیہ کلمات درجِ ذیل ہے:
’’اللہ تعالیٰ اِس مسجد کو اپنے نام اور ذکر کے بلند کرنے اور جاری رکھنے کا ذریعہ بنائے اور شرک کواس کے ذریعہ سے مٹائے اور اس میں قانتوں اور طائفین اور ذاکرین کی جماعت ہمیشہ دین کی خدمت کےلئے مستعد بیٹھی رہا کرے۔‘‘

(محمد سالک۔ میانمار)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی