• 27 اپریل, 2024

خشیت الہٰی کا اجر

رسو ل کریم ﷺ نے فرمایا ایک شخص نے اپنے آپ پر بہت زیادتی کی۔خوب گناہ کئے۔ جب وہ مرنے لگا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا ، پھر میرے جلے ہوئے جسم کو باریک پیس لینا اور میری اس راکھ کو سمندری فضا میں اڑا دینا ۔ خدا کی قسم مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر میں اپنے خدا کے ہاتھ آ گیا تو میرے گناہوں کی وجہ سے وہ مجھے ایسی سزا دے گا جس کی مثال نہیں مل سکے گی۔ حضور نے فرمایا چنانچہ اس کے بیٹوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا۔ خدا نے زمین کو حکم دیا کہ جہاں جہاں اس شخص کی راکھ کے ذرے گرے ہیں وہ سب اکٹھے کر دو۔ چنانچہ وہ شخص پورے جسم کے ساتھ خدا کے حضور کانپتا ہوا حاضر ہوا۔ خدا نے اس سے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے جواب دیا اے میرے خدا! تیری خشیت اور تیرے خوف نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔ خدا کو اس کی یہ ادا اور احساس ندامت پسند آیا اور اس کو بخش دیا۔

( بخاری کتاب التوحید باب قَول اللّٰہ یریدون ان یبدلوا)

پچھلا پڑھیں

اوقات سحر و افطار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2020