• 16 مئی, 2024

وقفِ نَو میں ماں باپ بچوں کی بلوغت کو پہنچ کر یا پہلے ہی اس طرح تربیت نہیں کرتے …

وقفِ نَو میں ماں باپ بچوں کی بلوغت کو پہنچ کر
یا پہلے ہی اس طرح تربیت نہیں کرتے …

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جامعہ احمدیہ پر یہاں یا جرمنی میں یا بعض جگہ بعض لوگ اعتراض کر دیتے ہیں کہ یہاں پڑھائی اچھی نہیں ہے۔ یہ بالکل بودے اعتراض ہیں۔ اُن کے خیال میں اُن کا جو اعتراض ہو تا ہے وہ یہ ہے کہ جامعہ سے فارغ ہوتا ہے تو اُس کو عربی بولنی نہیں آتی یا بول چال اتنی اچھی نہیں ہے۔ جہاں تک زبان کی مہارت کا سوال ہے، جامعہ احمدیہ میں کیونکہ مختلف مضامین پڑھائے جاتے ہیں، صرف ایک زبان کی طرف ہی تو توجہ نہیں دی جاتی۔ باقی یونیورسٹیوں میں یا دوسرے مدرسوں میں اگر پڑھایا جاتا ہے تو ایک مضمون پڑھا کر اُس پر توجہ دی جاتی ہے۔ لیکن یہاں تو مختلف مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ ہاں جب یہ دیکھا جائے کہ کسی کا کسی زبان کی طرف رجحان ہے یا زبانوں کے سیکھنے کی طرف رجحان ہے تو اُن کو زبانوں میں پھر سپیشلائز بھی ان شاء اللّٰہ کروایا جائے گااور پھر بولنے کا جو شکوہ ہے وہ بھی دُور ہو جائے گا۔ لیکن بہرحال جہاں تک پڑھائی کا سوال ہے، جو علم دیا جا رہا ہے، وہ بہت وسیع علم ہے جو جامعہ کے طلباء اللہ تعالیٰ کے فضل سے حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تو کیونکہ پرانے جامعات ہو گئے ہیں، وہاں تخصص بھی کروایا جاتا ہے، سپیشلائز بھی کروایا جاتا ہے۔ تو یہ تو بعض لوگوں کے، خاص طور پر جرمنی سے مجھے اطلاع ملی تھی، جامعہ میں بچوں کو نہ بھیجنے کے بہانے ہیں۔ جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ کے فضل سے یوکے اور کینیڈا کے جو طلباء جامعہ سے فارغ ہوئے ہیں ان کا تبلیغی میدان میں اب تک جو تھوڑا تجربہ ہوا ہے وہ اللہ کے فضل سے بڑے مؤثر رہے ہیں۔ اور یہ علم تو جیسا کہ مَیں نے کہا ساتھ ساتھ ان شاء اللّٰہ تعالیٰ بڑھتا چلا جائے گا۔ پس جو لوگ یہ باتیں کرتے ہیں اور بعض طلباء کو جامعہ آنے یا داخلہ لینے سے بد دل کرتے ہیں، یہ لوگ صرف فتنہ ہیں یا اُن میں نفاق کا رنگ ہے۔ اس لئے اُن کو بھی استغفار کرنی چاہئے۔ جو شعبہ وقف نَو ہے، اُنہوں نے بعض انتظامی باتوں کی طرف بھی توجہ دلائی ہے جو مَیں دہرا دیتا ہوں۔ شاید پہلے بھی بعض کا ذکر ہو چکا ہو۔

وقفِ نَو میں ماں باپ بچوں کی بلوغت کو پہنچ کر یا پہلے ہی اس طرح تربیت نہیں کرتے، جیسا کہ مَیں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ بچوں نے اپنے آپ کو باقاعدہ جماعت کی خدمت میں پیش کرنا ہے۔ ایسی تربیت سے بچوں کو یہ پتہ ہونا چاہئے۔ تعلیم کے ہر مرحلے پر اُن کو توجہ دلائیں۔ اور پھر وقفِ نَو کا جو شعبہ ہے اُس سے رہنمائی بھی حاصل کریں۔ اپنی تعلیم کے بارے میں بچوں کو پوچھنا چاہئے کہ اب ہم اس سٹیج پر پہنچ گئے ہیں کیا کریں؟ اور اگر اُس نے اپنی مرضی کرنی ہے یا ایسے شعبوں میں جانا ہے جس کی فی الحال جماعت کو ضرورت نہیں ہے تو پھر وقف سے فراغت لے لیں۔ لڑکیاں جو واقفاتِ نَو ہیں، جو پاکستانی اور یجن (origin) کی ہیں، پاکستان سے آئی ہوئی ہیں، جن کو اردو بولنی آتی ہے، وہ اردو پڑھنی بھی سیکھیں۔ اور جو یہاں باہر کے ملکوں میں رہ رہی ہیں وہ مقامی زبان بھی سیکھیں۔ جہاں انگلش ہے، جرمن ہے یا ایسے علاقوں میں ہیں جہاں انگلش سرکاری زبان ہے اور مقامی لوکل زبانیں اَور ہیں وہ بھی سیکھیں، عربی سیکھیں، پھر اپنے آپ کو تراجم کے لئے پیش کریں۔ مَیں نے دیکھا ہے عورتوں میں، لڑکیوں میں زبانوں کا ملکہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے وہ اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہیں۔ پھر ڈاکٹر ہیں، ٹیچر ہیں، یہ بھی لڑکیاں اپنے آپ کو ٹیچر اور ڈاکٹر بن کے بھی پیش کر سکتی ہیں، اسی طرح لڑکے بھی۔ تو اس طرف بھی توجہ ہونی چاہئے اور شعبہ کو ہر مرحلے پر پتہ ہونا چاہئے۔ مقامی جماعتی نظام کو لڑکوں اور لڑکیوں کی رہنمائی اور تربیت کے لئے سال میں کم از کم دو مرتبہ اُن کے فورم منعقد کرنے چاہئیں جس میں کام اور تعلیم کی رہنمائی ہو۔

ان کے شعبہ کو ایک شکوہ یہ ہے کہ بعض والدین وقف کرنے کے بعد، حوالہ نمبر ملنے کے بعد مقامی جماعت اور مرکز دونوں سے تقریباً لا تعلق ہو جاتے ہیں یا ویسے رابطہ نہیں رکھتے جیسا کہ رکھنا چاہئے۔ اور پھر ایک سٹیج پر پہنچ کے جب شعبہ یہ کہتا ہے کہ رابطہ نہیں ہے آٹھ دس سال گزر گئے ہیں ان کو نکال دیا جائے، تو اُس وقت پھر شکوے پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے حوالہ نمبر ملنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اب رابطہ ختم کر لیا اور وقفِ نَو ہو گیا۔ مسلسل رابطہ دفتر سے اور اپنے نیشنل سیکرٹری شعبہ سے بھی اور مرکز سے بھی قائم رکھنا ضروری ہے۔ پھر واقفینِ نَواور واقفاتِ نَو کا نصاب مقرر ہے جو پہلے تو صرف بنیادی تھا، اب اکیس سال تک کے لڑکوں اور لڑکیوں کا یہ نصاب مقرر ہوچکا ہے۔ اس کو پڑھنا بھی چاہئے اور اگر امتحان وغیرہ ہوتے ہیں تو اس میں بھر پور شمولیت اختیار کرنی چاہئے۔ اور اس سے اوپر جو لڑکے لڑکیاں ہیں، اُن کو قرآنِ کریم کی تفسیر جن کو اردو آتی ہے وہ اردو میں، اور جن کو انگلش آتی ہے وہ انگلش میں five volume commentary جو ہے وہ پڑھیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب جو مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں، جو جو زبان آتی ہے اُس میں پڑھیں۔ خطبات اور خطابات ہیں وہ باقاعدہ سنیں۔ اپنا علم بڑھاتے چلے جائیں۔ یہ بھی اُن کے لئے ضروری ہے اور پھراس کی رپورٹ بھی بھیجا کریں۔ جو سیکرٹریانِ وقفِ نَو ہیں یہ بھی بعض جگہ فعّال نہیں ہیں۔ یہ بھی صرف عہدہ سنبھال کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کو بھی فعّال ہونے کی ضرورت ہے۔ نہیں تو اس سال انتخابات ہو رہے ہیں، جماعتوں سے یہ رپورٹیں آنی چاہئیں کہ کون کون سے سیکرٹریانِ وقفِ نَو فعّال نہیں ہیں اور اگر وہ فعّال نہیں ہیں تو چاہے اُن کے ووٹ زیادہ ہوں اُن کو اس دفعہ مقرر نہیں کیا جائے گا۔

(خطبہ جمعہ 18؍ جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

گھر سے باہر جانے کی دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2022