• 8 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر36)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر36

گزشتہ کچھ اسباق سے ہم اردو زبان میں ضمیر Pronoun پر بات کررہے ہیں۔ آج بھی اس تسلسل میں آگے بڑھتے ہیں۔ ضمیر پر ہم تفصیلی بحث اس لئے کررہے ہیں کیونکہ ضمائر کا اردو زبان میں ایک اہم اور وسیع کردار ہے۔ اردو ضمائر کے بارے میں جاننا نئے سیکھنے والوں کے لئے تو فائدہ مند ہے ہی اردو جاننے والوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔

ضمیر اشارہ

اس ضمن میں دو ضمائر ہیں: وہ (دور کے لئے) اور یہ (قریب کےلئے)۔

مثال: وہ لوگے یا یہ۔ تمھیں وہ پسند ہے یا یہ۔ وہ دیکھو۔ یہ دیکھو

جب فقرے میں حروفِ ربط Prepositions آجائیں تو وہ بدل کر اُس ہوجاتا ہے اور یہ بدل کر اِس ہوجاتا ہے اور جمع میں وہ بدل کر اُن اور یہ بدل کراِن ہوجاتا ہے۔

اُس انسان کی بات مت سنو۔ اس مثال میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کی جو ایک حرف ربط ہے اُس نے وہ کو اُس میں بدل دیا ہے۔

اِس ٹرین سے کبھی سفر نہ کرنا۔ یہاں حرف ربط سے کی وجہ سے یہ بدل کر اِس ہوگیا۔

وہ لوگ جو احتجاج کررہے ہیں اور توڑ پھوڑ کررہے ہیں اُن کی پیروی کبھی مت کرنا۔ یہاں فاعل جمع ہے یعنی ایک سے زائد لوگ ہیں اس لئے وہ بدل کر اُن ہوگیا۔

جہاں جہاں سے یہ گاڑیاں گزرتی ہیں اِن کا دھواں فضا میں پھیل جاتا ہے۔ اس مثال میں بھی جن کی بات ہورہی ہے یعنی گاڑیاں وہ جمع ہیں اس لئے یہ بدل کر ا ِن ہوگیا۔

یہ کسی مخصوص چیز یا شخص کاتعین کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔

یہ ہے وہ کتاب جو میں ڈھونڈھ رہا تھا۔ کیا یہ شخص میری مدد کرے گا (اس طرزِ بیان میں حیرت اور طنز موجود ہے)۔ عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے جس کا تعلق اِس واقعہ سے ہے۔ یہاں یہ بدل کر اِس ہوگیا کیونکہ حرف ربط سے استعمال ہوا ہے۔

ضمیر تنکیر

سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ تنکیر کیا ہے۔ تنکیر کا مطلب ہے کسی چیز کو نام کو یا اسم کو نکرہ Common بنانا۔ کسی چیز میں عمومیت Generality پیدا کرنا۔ اب دیکھتے ہیں کہ ضمیر تنکیر کیا ہے اس کی تعریف یہ ہےکہ وہ ضمیر pronoun، جو کسی نامعلوم unknown اسم کی جگہ آئے ضمیر تنکیر کہلاتی ہے۔ ضمائر تنکیر pronouns that make things general دو ہیں۔ کوئی اور کچھ۔

کوئی عام طور پہ انسانوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے کیا اندر کوئی ہے؟ میں آواز دےرہا ہوں اور کوئی جواب نہیں دیتا۔ دروازے کے باہر کوئی بیٹھا ہوا ہے۔ دیکھو کوئی رورہا ہے۔ پس آپ نے دیکھا کہ ان تمام مثالوں میں کسی ایسے شخص کی بات ہورہی ہے جس کے بارے میں علم نہیں کے کون ہے۔

کوئی اور حرفِ ربط

جب جملے میں کوئی کے بعد حرفِ ربط Preposition آجائے تو کوئی بدل کر کسی بن جاتا ہے۔

دیکھو کسی نے دستک دی ہے۔ یہاں نے حرفِ ربط ہے۔ کسی کو علم ہے کہ کل کیا واقعہ پیش آیا۔ یہاں کو حرفِ ربط ہے۔ یہ کتاب کسی کے پاس نہیں۔ یہاں کے حرفِ ربط ہے۔

ضمائر موصولہ اور ضمائر تنکیر

بعض صورتوں میں ضمائر موصولہ یعنی جو، جس وغیرہ ضمائر تنکیر یعنی کوئی، کچھ وغیرہ کے ساتھ مل کر آتی ہیں۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔

جس کسی سے کہتا ہوں وہ میری بات نظر انداز کردیتا ہے۔ جس کسی نے بھی سوال کرنا ہے ہاتھ بلند کرے۔ ان دونوں مثالوں میں ضمیر موصولہ(جس) ضمیر تنکیر (کسی)کے بعد حرفِ ربط آیا ہے اس لئے کوئی بدل کر کسی ہوگیا ہے۔ مزید مثالیں دیکھتے ہیں۔ جو کوئی میرا سامان تلاش کرے گا اسے انعام دیا جائے گا۔یہاں حرفِ ربط نہیں ہے اس لئے کوئی استعمال ہوا ہے۔ جو کچھ بھی ہوا اسے بھول جاؤ اور ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھو۔

کچھ دوسری ضمیر تنکیر ہے جو چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔ اس برتن میں کچھ ہے یا نہیں۔ خاموش کیوں بیٹھے ہو کچھ بتاؤ تو سہی کیا بات ہے۔ کل وہاں کچھ ہوا ضرور ہے۔ آپ کچھ تو چھپا رہے ہیں۔ میرے پاس کچھ کتابیں ہیں۔ جانے آپ کے ذہن میں کیا کچھ ہے۔

جب کوئی کوئی اور کچھ کچھ کی تکرار آئے یعنی دو بار اکھٹے آئیں تو بات میں خاص زور پایا جاتا ہے مگر معنی تھوڑی چیز کے ہوتے ہیں۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔

عینک کے بغیر مجھے بس کچھ کچھ نظر آتا ہے۔ یہاں زور نظر آنے پہ ہے جو بہت کم ہے۔ یعنی نظر آتا ہے مگر بہت کم۔

دنیا میں کوئی کوئی انسان ایسا بھی ہوتا ہے جو کبھی ہمت نہیں ہارتا۔ اس درخت کا کوئی کوئی پھل میٹھا بھی ہے۔

سب مکانات پرانے نہیں ہیں کوئی کوئی نئے بھی ہیں۔ اگرچہ بولنے والے طوطے نایاب ہیں مگر کسی کسی کے پاس اب بھی ہیں۔ یہاں کوئی کوئی بدل کرکسی کسی ہوگیا کیونکہ حرفِ ربط کے استعمال ہوا ہے۔ مزید دیکھیں۔ اگرچہ بہت حد آرام آگیا ہے مگر کچھ کچھ درد ابھی بھی باقی ہے۔

نفی کے ساتھ

نفی کے ساتھ بھی یہ ضمیریں دو بار آتی ہیں۔ جیسے میرا دل کہ رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوا ضرور ہے۔ یہاں خدشے اور لاشعوری طور پہ پیدا ہونے والے خوف کا ذکر ہے۔ پھر یہ مصرعہ دیکھیے۔ ہورہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا۔ یعنی اگر اچھا نہیں ہوگا تو برا ہوجائے گا مگر قانون قدرت ہے کہ زمانہ ہر وقت بدل رہا ہے اور دنیا کی تخلیق کا عمل جار ی ہے پس مایوسی کیسی کچھ نہ کچھ تو بہرحال ہوگا۔ اچھا یا برا۔ حق میں یا مخالف۔ پورا شعر مرزا غالب کا اس طرح ہے۔رات دن گردش میں ہیں سات آسماں۔ ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

گردش: تغیر مستقل تبدیلی ہوتے رہنا

سات آسماں: زمانہ، وقت

کچھ نہ کچھ: لازمی نتائج جو مستقل تبدیلی کے باعث بہرحال ظاہر ہوکر رہیں گے۔

کوشش کرکے دیکھتے ہیں کسی نہ کسی کے پاس یہ کپڑامل ہی جائے گا۔

عربی الفاظ بعض اور بعضے بھی ضمیر تنکیر کا کام دیتے ہیں۔ ضمائر تنکیری دوسرے ضمائر کے ساتھ مل کر مرکب combination In بھی آتے ہیں جیسے جو کوئی، جس کسی، کوئی اور، ہر کوئی، جو کچھ، اور کچھ، سب کچھ۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
میرا دعویٰ یہ ہے کہ مسیح ابن مریم اسرائیلی نبی جو آج سے قریباً انیس سو سال پیشتر ناصرہ کی بستی میں پیدا ہوا تھا وہ اپنی طبعی موت سے مرگیااور مسیح موعودؑ جس کا خدا تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا وہ میں ہوں۔ میرے مخالفوں کا یہ خیال ہے کہ مسیح ابن مریم اسرائیلی نبی زندہ آسمان پر چلا گیا ہے اور انسان ہوکر بھی وہاں حوائج بشری سے بے نیاز ہوگیا ہے اور کسی دوسرے وقت وہی آسمان سے فرشتوں کے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوگا۔ خداتعالیٰ اس کو قبول نہیں کرتا۔ خداتعالیٰ نے اپنے فعل اور اپنی تائیدوں سے ثابت کردیا ہے کہ یہ دعویٰ ایک خیالی اور وہمی دعویٰ ہے۔ خدا کے پاک کلام میں اس کا اظہار نہیں ہوا اور نہ اس دعویٰ کے کرنے والوں کو خدا نے میرے مقابل سماوی تائیدوں سے کامیاب کیا اور نہ عقل صحیح نے ان کا ساتھ دیا۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ197 ایڈیشن 2016ء)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

دعویٰ: Claim/belief/thesis اعلان کرنا، دلیل دینا، ثبوت پیش کرنا۔موقف، عقیدہ، نظریہ۔

مسیح ابن مریم: حضرت مریم کا بیٹا مسیح یعنی حضرت عیسیٰؑ۔

اسرائیلی نبی: وہ نبی جو قوم اسرائیل میں مبعوث ہوا۔ اس وقت اسرائیل نام کا ایک ملک بھی ہے لیکن یہاں مراد قوم اسرائیل ہے۔

ناصرہ کی بستی: Nazareth کا اردو نام، زمانہ قدیم میں ایک گاؤں اور موجودہ زمانہ میں اسرائیل کا ایک شہر۔

طبعی موت: وفات پا جانا Natural death

حوائج بشری: حاجت کی جمع یعنی ضرورت، بشر یعنی انسان، جیسے بھوک پیاس، بول و براز وغیرہ

بےنیاز: ضرورت نہ ہونا۔

فعل اور تائیدات: actions and supports

خیالی اور وہمی دعویٰ: An imaginary and superstitiously unreasonable thesis or belief

سماوی تائیدات: Heavenly support

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ