• 28 اپریل, 2024

ہنری مارٹن کلارک کے پڑ پوتے کی گواہی

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف ایک مقدمہ قائم ہوا تھا۔ یہ بڑا مشہور مقدمہ ہے جو ایک پادری ہنری مارٹن کلارک نے قائم کیا تھا۔ اصل میں تو اس کے پیچھے اُس شکست کا بدلہ لینا تھا جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور عیسائیوں کے درمیان ایک مباحثے میں عیسائیوں کو ہوئی تھی۔ جس بحث کی تفصیل حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب جنگِ مقدس میں ملتی ہے۔ یہ مقدمہ مارٹن کلارک نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر قتل کا جھوٹا مقدمہ قائم کر کے کیا تھا۔ اس کی تفصیل بھی آپ کی کتاب ’’کتاب البریہ‘‘ میں ملتی ہے۔ بہر حال اس مقدمہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اُس وقت کے جج کپتان ڈگلس نے باعزت بری کیا تھا۔ آپ نے اس جج کو پیلاطوس ثانی کا خطاب دیا۔ تو یہ بھی ایک لمبی تفصیل ہے۔ ڈاکٹر ہنری مارٹن کلارک اُس مقدمے میں بہت ذلیل ہوا تھا۔ بلکہ جج نے کہا تھا آپ ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں۔ ان کے خلاف مقدمہ بھی کر سکتے ہیں۔ گزشتہ دنوں مجھے ہمارے آصف صاحب جو ایم ٹی اے کے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہنری مارٹن کلارک کے پڑپوتے سے رابطہ ہوا ہے اور وہ مجھے ملنا چاہتا ہے۔ تومَیں نے اُنہیں کہا کہ بڑی خوشی سے آ جائیں۔ کسی دن اُن کو لے آئیں۔ چنانچہ وہ گزشتہ دنوں مجھے ملے۔ یہ ملنا توشاید اتنا اہم نہیں۔ ایک ملاقات ہوتی ہے لوگ ملنے آتے رہتے ہیں لیکن جو باتیں اُنہوں نے کیں، اُن میں سے چند آپ کے سامنے بھی رکھتا ہوں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی نشانی ہے۔ کس شان سے اللہ تعالیٰ آج بھی آپ کی تائید فرماتا ہے۔ میں نے باتوں باتوں میں جنگِ مقدس کے حوالے سے بات کی تو کہنے لگے کہ مَیں نے تو اس بارے میں حال ہی میں تحقیق کی ہے لیکن آج مجھے اندازہ ہوا ہے کہ ہنری مارٹن کلارک ماضی میں کھو گیا ہے۔ یہ اُن کے پڑپوتے کا بیان ہے کہ ہنری مارٹن کلارک ماضی میں کھو گیا ہے جبکہ اُس کے مدِمقابل جو شخص تھا وہ دنیا بھر میں کامیاب ہے۔ کہنے لگے مجھے خود کچھ سال پہلے تک معلوم نہیں تھا کہ میرے پڑدادا کون ہیں۔ ابھی حال ہی میں مَیں اپنے آباؤ اجداد کی تلاش کر رہا تھا تو مجھے یہ پتہ چلا کہ ہنری مارٹن کلارک میرے پڑدادا ہیں۔ بہر حال تقریباً آدھا گھنٹہ ہماری گفتگو ہوتی رہی۔ بڑے ٹھہرے ہوئے لہجے میں اور احتیاط سے میرے ساتھ بات کر رہے تھے۔ میں سمجھا شاید یہ اُن کا انداز ہو گا لیکن بعد میں آصف صاحب کو کہنے لگے کہ ساری ملاقات میں مَیں بڑی جذباتی کیفیت میں رہا ہوں اور اُس کے بعد جب باتیں ہوئیں توآصف صاحب نے انہیں دوبارہ بتایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہنری مارٹن کلارک کے بارے میں اگربعض سخت الفاظ استعمال کئے ہیں تو وہ اُس مارٹن کلارک کی ضد کی وجہ سے تھا اور اُس مباحثے کی صورتحال کی وجہ سے تھا جو اُس وقت پیدا ہوئی تھی۔ باوجود اس کے کہ بڑا واضح ہے اور سارے مباحثے کو پڑھ کر انسان اندازہ کر سکتا ہے کہ فتح اسلام کی ہوئی لیکن وہ یہی نعرہ لگاتا رہا اور اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ عیسائیت جیت گئی۔ تو پھر آپ نے یہی فرمایا کہ دعا کے ذریعے سے فیصلہ ہو جائے تا کہ اللہ تعالیٰ واضح نشان دکھائے۔ کافی لمبی باتیں کیں۔ اس پر وہ بے ساختہ کہنے لگا، God has certainly shown a sign even today۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے یقینی طور پر نشان دکھا دیا بلکہ آج بھی نشان دکھا دیا ہے۔ ملاقات کا بھی اُس نے ذکر کیا۔ اس کی تفصیل تو مَیں نے آصف صاحب کو کہا ہے کہ کسی وقت مضمون بنا کر لکھ دیں۔ بہرحال حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت آج انہی دشمنانِ اسلام کی اولادوں کے منہ سے اللہ تعالیٰ ظاہر فرما رہاہے۔ اگر سمجھ نہیں آتی تو ان مُلّاؤں کو جو دین کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 9؍دسمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی