• 26 اپریل, 2024

’’آئندہ زمانہ میں کوئی آفت آنے والی ہے …وہ آفت طاعون ہے‘‘

اِنّیْ أُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّار

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دور میں جب طاعون کی وبا پھیلی تو اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو مختلف الہامات کے ذریعہ اس وبائی مرض سے محفوظ رہنے کی نہ صرف بشارت دی بلکہ آپؑ کے اہلِ خانہ اور آپؑ پر ایمان لانے والوں کی حفاظت بھی کی اور ان الفاظ میں خوشخبری دی۔ اِنّیْ أُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّار میں اس گھر کے تمام لوگوں کو طاعون کی مرض سے محفوظ رکھوں گا۔

ایک جگہ اس کی تشریح میں آپؑ نے تحریر فرمایا کہ

’’اس جگہ یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہی لوگ میرے گھر کے اندر ہیں جو اس خشت و خاک کے گھر میں بود و باش رکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی جو میری پوری پیروی کرتے ہیں میرے روحانی گھر میں داخل ہیں۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 10)

پھر فرمایا کہ

’’اس نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تُو اور جو شخص تیرے گھر کی چار دیواری کے اندر ہوگا اور وہ جو کامل پیروی اور اطاعت اور سچے تقویٰ سے تجھ میں محو ہو جائے گا وہ سب طاعون سے بچائے جائیں گے۔‘‘

اس لئے مندرجہ بالا الہام قدرے اضافہ کے ساتھ یوں بیان ہوا کہ اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ اِلَّاالَّذِیْنَ عَلَوْا بِاسْتِکْبَارٍ کہ میں ان تمام کی جو دار میں ہیں حفاظت کروں گا سوائے ان لوگوں کے جو تکبر سے بڑے بنتے ہیں۔

(البدر31۔اکتوبر1902ء)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے طاعون کو جب سیاہ رنگ کے پودے اور ہاتھی نما جانور کی شکل میں دیکھا تو گورنمنٹ پنجاب نے طاعون کے ٹیکے کی سکیم کا وسیع پیمانہ پر پراپیگنڈہ کیا کہ ہر شخص کے لئے ٹیکا لگوانا ضروری ہے۔ مگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ٹیکا نہ لگوایا اور 5۔اکتوبر کو ’’کشتی نوح‘‘ کتاب تحریر فرمائی۔ جس میں ایسی پاک اور عمدہ تعلیم رقم فرمائی جس پر اگر ہر فرد کماحقہٗ عمل کرے تو جہاں دنیا میں ایک روحانی انقلاب برپا ہوجائے گا وہاں اس پر عمل کرنے سے طاعون سے بھی بچا سکتا ہے۔

آپؑ نے ہماری تعلیم میں بیان فرمایا۔

’’صرف زبان سے بیعت کا اقرار کرنا کچھ چیز نہیں ہے جب تک دل کی عزیمت سے اس پر پورا پورا عمل نہ ہو پس جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ اس میرے گھر میں داخل ہو جاتا ہے جس کی نسبت خدا تعالیٰ کی کلام میں یہ وعدہ ہے اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ یعنی ہر ایک جو تیرے گھر کی چار دیوار کے اندر ہے میں اس کو بچاؤں گا………وہ خارق عادت قدرت اس جگہ دکھلاتا ہے جہاں خارق عادت تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ اور اس خدا کی شناخت ہی ہمارے سلسلہ کی جڑ ہے اس پر ایمان، اس سے صدق و صفا اور اس کو ہر چیز پر مقدم رکھنا ہی ہمارے ایمان کا اہم حصہ ہے ……… تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑدو۔ کہ تمہاری اسی میں زندگی ہے۔ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 10 تا 13)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اس الہام پر اس حد تک یقین تھا کہ مورخہ 4مئی 1904ء کو مولوی محمد علی صاحب ایم۔ اے مینیجر و ایڈیٹر رسالہ ریویو آف ریلیجنز کی طبیعت علیل ہوگئی اور درد سر اور بخار کے عوارض دیکھ کر مولوی صاحب کو شبہ گزرا کہ شاید طاعون کے آثار ہیں۔جب اس بات کی خبر حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ہوئی تو آپ فوراً مولوی صاحب کے پاس تشریف لائے۔ اور فرمایا۔ کہ میرے دار میں ہوکر اگر آپ کو طاعون ہو تو پھر اِنِّیْٓ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ الہام اور یہ سب کاروبار گویا عبث ٹھہرا۔ آپ نے نبض دیکھ کر اُن کو یقین دلایا کہ ہرگز بخار نہیں ہے۔ پھر تھرمامیٹر لگا کر دکھایا کہ پارہ اس حد تک نہیں ہے جس سے بخار کا شبہ ہو۔ اور فرمایا کہ میرا تو خدا کی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا کہ اس کی کتابوں پر ہے۔‘‘

(البدرجلد3 نمبر18۔19۔ مؤرخہ 8۔16مئی 1904ء)

اپنے ایک الہام مُبَارِکٌ وَّمُبَارَکٌ وَّکُلُّ اَمْرٍ مُّبَارَکٍ یُّجْعَلُ فِیْہِ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِناً کی بنیاد پرآپؑ نے تحریر فرمایا۔

’’سوم یہ کہ یہ الہام دلالت کررہا ہے کہ آئندہ زمانہ میں کوئی آفت آنے والی ہے اور جو شخص اخلاص کے ساتھ اس میں داخل ہوگا وہ اس آفت سے بچ جاوے گا۔ اور براہین احمدیہ کے دوسرے مقامات سے ثابت ہوچکا ہے کہ وہ آفت طاعون ہے سو یہ پیش گوئی بھی اس سے نکلتی ہے کہ جو شخص پُوری ارادت اور اخلاص سے جس کو خدا پسند کر لیوے اس مسجد میں داخل ہوگا وہ طاعون سے بھی بچایا جائے گا۔ یعنی طاعونی موت سے۔‘‘

(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد نمبر18 صفحہ526)

آج کرونا وائرس جسے طاعون کا نام دیا جا رہا ہےسے بچاؤ کے لئے ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے آپ کو سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے روحانی گھر میں جگہ پانے اور رہنےکے لئے اس گھر کے تمام تقاضوں کو سامنےرکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔کشتی نوح میں بیان تعلیم پر، کمر بستہ ہوں۔ نمازیں پڑھیں اور قیامت کا نمونہ دیکھیں۔ اللہ کی طرف جھکیں، دعاؤں میں جُت جائیں اور خدا کے حضور چلائیں انسانیت کے محفوظ رہنے کے لئے نوافل پڑھیں۔ تہجد پڑھیں۔ ہر وقت تسبیح و تحمید سے زبانیں تر رکھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کریں اور انسانوں کے حقوق اسلامی تعلیم کے مطابق ادا کریں اور دُعا کریں اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس وبائی آفت سے محفوظ رکھے۔ اپنے حقوق ادا کرنے والا بنائے۔ اس آفت کے شرور سے تمام انسانیت کو محفوظ رکھے۔ اور مسلمانوں کو اپنی کمزوریوں، کمیوں اور اپنے اندر پائی جانے والی بدیوں اور بُرائیوں کو اپنے سے جدا کرنے کی توفیق دے۔

ان دنوں ان دعاؤں کا ورد کثرت سے کریں اور اپنی اولاد کو بھی ان کا ورد کرنے کی تلقین کریں۔

اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبَرصِ، وَالْجُنُوْنِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ

(سنن ابی داؤد، کتاب الصلوٰۃ فی الاستعادۃ)

ترجمہ: اے میرے اللہ! میں تجھ سے برص، پاگل پن، جذام اور ہر بُری بیماری سے پناہ مانگتا ہوں۔

2 ۔بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ

(سنن الترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللہ ما جاء فی الدعا اذا اصبح)

ترجمہ: اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ نہ تو زمین میں اور نہ آسمان میں کوئی چیز نقصان پہنچا سکتی اور وہ خدا بہت سننے والا اور جاننے والا ہے۔

أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

(سنن الترمذی،کتاب الدعوات عن رسول اللہ مایقول اذا نزل منزلاً)

ترجمہ: میں خداتعالیٰ کے کامل اور مکمل کلمات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں ، ہر اس شر سے جواس نے پیدا کیا ہے۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً

سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے اس مصیبت سے بچایا جس میں مجھے مبتلا کیا اور مجھے اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔

يَا حَفِيْظُ يَا عَزِيْزُ يَا رَفِيْقُ

ترجمہ: اے حفاظت کرنے والے! اے غالب! اے بہترین ساتھی!

6۔ سورۃ اخلاص سورة الفلق، سورة الناس ہر شام اور ہر صبح کو تین تین بار پڑھیں۔

7۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک دُعا کی طرف توجہ دلائی ۔

رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَ انْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ اسمِ اعظم ہے۔ اور یہ وہ کلمات ہیں کہ جو اسے پڑھے گا ہر ایک آفت سے اُسے (ترجمہ از مرتب) اے میرے ربّ! ہر ایک چیز تیری خدمت گزار ہے۔ اے میرے ربّ! پس مجھے محفوظ رکھ اور میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما۔

  • فرمایا: یہ دُعا ایک حِرز اور تعویذ ہے………میں اس دُعا کو اب التزاماً ہر نماز میں پڑھاکروں گا۔ آپ بھی پڑھا کریں۔
  • فرمایا : اس میں بڑی بات جو سچّی توحید سکھاتی ’’یعنی اللہ جلّ شانہٗ‘‘ کو ہی ضارّ اور نافع یقین دلاتی ہے۔ یہ ہے کہ اس میں سکھایا گیا ہے کہ ہر شے تیری خادم ہے یعنی کوئی موذی اور مضر شے تیرے ارادے اور اِذن کے بغیر کچھ بھی نقصان نہیں کرسکتی۔‘‘

(الحکم جلد6 نمبر44 مؤرخہ 10دسمبر 1902ء)

27 جنوری 1905ء کو حضرت مسیح موعودؑ کے دائیں رخسار مبارک پر ایک آماس سا نمودار ہوا جس سے بہت تکلیف ہوئی۔ حضورؑ نے دعا فرمائی تو ذیل فقرات الہام ہوئے۔ دَم کرنے سے فوراً صحت حاصل ہوگئی۔

بِسْمِ اللّٰہِ الْکَافِیْ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الشَّافِیْ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الْغَفُوْرِ الرَّحِیْمِ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الْبَرِّ الْکَرِیْمِ1۔ یَاحَفِیْظُ ۔ یَا عَزِیْزُ۔ یَا رَفِیْقُ۔ یَا وَلِیُّ اشْفِنِیْ۔

(البدر جلد 4 نمبر4مؤرخہ یکم فروری 1905۔ الحکم جلد 9 نمبر 4 مؤرخہ 31 جنوری 1905ء صفحہ 8)

پس آج بھی ہم اپنے رب عزوجل سے پُر امید ہیں کہ وہ ہمارے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی سرکردگی میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کشتی میں بیٹھنے والوں کی حفاظت کے جہاں سامان پیدا فرمائے گا وہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے کیا ہوا اللہ تعالیٰ کاوعدہ اِنّیْ أُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّار ایک نئی آب و تاب کے ساتھ عالمگیر جماعت احمدیہ کے حق میں ضرور پورا فرمائے گا۔

لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تمناؤں کے مطابق اور اس کے موعود خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خواہشات کے مطابق اپنی اور اپنے اولادوں کی اصلاح کریں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
’’سو اگر تم اپنی اِصلاح کر لو تو چونکہ دُنیا کو بچانے کی ذمّہ داری تم پر ہے۔ اس لئے اگر عالمگیر تباہی دُنیا پر آ بھی گئی تو خدا تم کو ضرور بچائے گا اور تمہارے لئے کوئی نہ کوئی سامان پیدا کر دے گا۔ اس لئے نہیں کہ تم اُس کے بندے ہو اور وہ (یعنی دوسرے لوگ) اُس کے بندے نہیں۔ بلکہ اس لئے کہ اگر عالمگیر عذاب میں تم بھی مبتلا ہو گئے تو دُنیا کو کون بچائے گا؟ دُنیا کا سہارا اس وقت تم ہو۔ اس لئے وہ تمہارے نکالنے کے لئے کوئی راہ ضرور پیدا کر دے گا۔ کیونکہ تمہارے بغیر دُنیا کی اِصلاح اور اس کی نجات کا اور کوئی ذریعہ نہیں۔ لیکن اگر تم نے اپنے اندر تغیّر پیدا نہ کیا اور عالمگیر مصیبت آ گئی تو خدا کہے گا اِن لوگوں کو بھی مَرنے دو کیونکہ یہ ویسے ہی ہیں جیسے اور لوگ۔ پس اپنی زندگیوں میں تبدیلی پیدا کرو اور اپنے اندر ایسا تغیّر رُونما کرو کہ خدا کی ذات اس بات کا اقرار کرے کہ یہ قوم دوسری قوموں سے بالکل الگ ہے۔ اس کی قربانی اور اس کی اطاعت اور اس کی محبّت، دوسری قوموں کی قربانی اور اطاعت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘‘

(خطبات محمود جلد29صفحہ148)

حضرت امام الزمان مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’خدا تعالیٰ نے دو وعدے اپنی وحی کے ذریعے سے کئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ اس گھر کے رہنے والوں کو طاعون سے بچائے گا جیسا کہ اُس نے فرمایا ہے کہ اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ ۔ دوسرا وعدہ اُس کا ہماری جماعت کے متعلق ہے کہ اِنَّ الَّدِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمِھِمْ اُوْلٰئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مَھْتَدُوْنَ۔ (ترجمہ) جن لوگوں نے مان لیا ہے اور اپنے ایمان کے ساتھ کسی ظلم کو نہ ملایا۔ ایسے لوگوں کے واسطے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔ اس میں خدا تعالیٰ کی طرف سے وعدہ ہے کہ جماعت کے وہ لوگ بچائے جائیں گے جو پوری طرح سے ہماری ہدایتوں پر عمل کریں اور اپنے اندرونی عیوب اور اپنی غلطیوں کی میل کو دور کر دیں گے۔ اور اپنے نفس کی بدی کی طرف نہ جھکیں گے۔ بہت سے لوگ بیعت کر کے جاتے ہیں مگر اپنے اعمال درست نہیں کرتے۔ صرف ہاتھ پر ہاتھ رکھنے سے کیا بنتا ہے؟ خدا تعالیٰ تو دلوں کے حالات سے واقف ہے۔‘‘

(بدر۔ جلد 6نمبر 14۔مؤرخہ 4۔اپریل 1907ء)


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ