• 28 جولائی, 2025

میرے پیارے ہم نام دوست مکرم مبارک احمد طاہرصاحب کی یاد میں

17 اور 18فروری 2021ء کی درمیانی رات سوا ایک بجے ڈاکٹر محمد فیصل راجا صاحب سینئر میڈیکل آفیسر فضل عمر ہسپتال ربوہ نے محترم مبارک احمد طاہر صاحب(مشیر قانونی صدرانجمن احمدیہ) کی افسوس ناک رحلت کی اطلاع دی ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اس اچانک خبر سے دکھ ہوا اور اس کے بعد خاکسار فجر تک سو نہ سکا۔ اور گذشتہ پچاس سال کے تعلقات کی ایک فلم ذہن میں چلتی رہی ۔

چونکہ موصوف میرے ہم نام تھے ا سلئے ان کے ساتھ بہت سے مغالطے پیداہوتے رہے اور خوبصورت یادوں کا یہ سلسلہ گذشتہ نصف صدی پر محیط ہے ۔

اگرچہ ربوہ میں دو (2) اور مبارک طاہربھی ہیں ۔

1۔مکرم مبارک احمدطاہر صاحب ریٹائرڈ انسپکٹر تحریک جدید

2۔مکرم مبارک احمدطاہر صاحب سابق صدرمحلہ دارالبرکات

لیکن جماعتی حلقوں میں مشیرقانونی صاحب اورخاکسارکانام آپس میں گڈ مڈ ہوتارہا۔ اور خوشگوار حادثوں اورمزاح کا باعث بنتا رہا۔

جب موصوف وقف زندگی کے بعد ربوہ آگئے توہم نام ہونے کی وجہ سے جلد ہی پہلے تعارف پھر دوستی اوربعد میں گہراتعلق قائم ہوگیا جو آخر وقت تک نبھانے کی توفیق ملی ۔

اس سلسلہ میں چند دلچسپ واقعات آج کے اس مضمون میں پیش کر رہا ہوں۔

(1) یہ اس زمانہ کی بات ہے جب ہمارے فیکٹری ایریا ربوہ والے مکان کی باہر کی دیوار کچی اور مٹی کی بنی ہوئی تھی ۔ میرے والدمولانامحمد منور صاحب مبلغ مشرقی و مغربی افریقہ و فلسطین اس وقت کینیا میں تھے کہ ایک روز سخت بارش برسی اور ہماری کچی دیوار گر گئی۔ خاکسار اپنی والدہ، دادی جان، ہمشیرہ عزیزہ امتہ النور طاہرہ کے ساتھ اس گھر میں رہتاتھا اور والد صاحب کی غیرحاضری میں چھوٹی عمر میں ہی گھر کا سربراہ بن گیاتھا ۔

گھرکا پردہ گرجانے سے فکر ہوئی ۔ دفتر امانت تحریک جدید گیا ۔ سوچا کہ جس قدر رقم ہوگی نکلوا کر دیوار بنوالوں گا ۔ میرے اندازہ کے مطابق 20روپے سے زیادہ رقم نہ تھی ۔ لیکن جب دریافت کیا تو 200روپے سے زیادہ رقم موجود تھی۔ بڑا خوش ہوا ۔ رقم نکلوا لی اور پٹھانوں کے ذریعے دیواردوبارہ استوار کروالی لیکن کچھ دنوں بعد دفتر کا خط آگیا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں غلطی سے دوسرے مبارک طاہر صاحب کا الاؤنس جمع ہوگیاتھا ۔ لہٰذا رقم واپس کردیں ۔ تنگ دستی کا زمانہ تھا خاکسار نے بصدادب قسطوں میں رقم واپس کردی ۔ اورمبارک طاہر صاحب کا شکریہ ادا کیا ۔

یہ تا ئیدالٰہی کا ایک یادگار واقعہ ہے کہ میدان عمل میں مصروف خدمت واقف زندگی کے گھر کی خواتین کا پردہ قائم رکھنے کےلئے اللہ تعالیٰ نے رقم بھجوادی جو بعد میں شکریہ کے ساتھ واپس کردی گئی۔

نام کے مغالطہ کا یہ پہلا شیریں ثمر تھا جو مجھے حاصل ہوا ۔

(2) جن دنوں میں مکرم مبارک احمد طاہرصاحب مرحوم یوگنڈا سے واپس آئے تھے تو ان دنوں خاکسار سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے اپنے مستقبل کے لاحۂ عمل کے لئے راہنمائی کی خاطر حاضرہوا کرتاتھا ۔ ایک ملاقات میں فرمایا کہ ایم اے کرلو ۔ تمہارا ہم نام مبارک طاہر واپس آگیا ہے ۔ مَیں تمہیں وہاں بھجوادوں گا۔ چنانچہ خاکسار نے ایم اے اسلامیات کرلیا ۔ بعد میں مجھے سیرالیون بھجوادیا گیا۔ جہاں 15سال (1975 تا 1990) خدمت کی توفیق ملی۔

(3) ا یک مرتبہ ایساہواکہ بینن سے ایک مربی سلسلہ دوست نے ربوہ آنے والے ایک صاحب کے ذریعہ میرے لئے’کاجو’ بھجوائے ۔ لانے والے کا مجھ سے تعارف نہیں تھا اوروہ مشیر قانونی کے دفتر جاکر انہیں دے آیا ۔

مبارک طاہر صاحب کا فون آیا کہ تمہارے نام کے ’’کاجو‘‘ مجھے پہنچ گئے ہیں۔ کسی طریقہ سے منگوا لو ۔ خاکسار نے عرض کیا یہ آپ کی قسمت کے معلوم ہوتے ہیں ۔ لہٰذا آپ رکھ لیں ۔ اور مرحوم نے میری درخواست خوشی سے قبول کرلی ۔

(4) ہمارے والد صاحب کی وفات کے بعد ہمارے فیکٹری ایریا ربوہ والے مکان کی فروخت کا اعلان خاکسار نے روزنامہ اخبار ’’الفضل‘‘ ربوہ میں دیا توایک دوست موصوف کے پاس چلے گئے ۔ بعد میں موصوف مجھے ملے اورکہاتمہارے مکان کا ایک گاہک آیاتھا اورمَیں نے اس سے کہہ دیاہے کہ ’’جاءو جاکرمفت لے لو‘‘۔ خاکسار نے مسکرا کر عرض کیا کہ یہ مغالطہ ساری زندگی رہے گا۔ جو ہماری خوشی کا باعث بنتا رہے گا۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جب کبھی میرا کسی سے پہلی مرتبہ تعارف ہوتا۔ مَیں اپنا نام مبارک طاہر بتاتا تو وہ مجھ سے فوراً سوال کرتا ’’مشیر قانونی‘‘، خاکسار عرض کرتا نہیں۔ ’’غیرقانونی‘‘ اس طرح مسکرانے کا ماحول بن جاتا اور فضا خوشگوار ہوجاتی۔ بعض چاہنے والوں نے مشورہ دیا کہ تم مبارک طاہر ’’ثانی‘‘ بن جاؤ۔ مَیں انہیں ہمیشہ کہتا کہ نہیں ’’ثانی‘‘ پہلے وفات پا جاتاہے۔ ا س کاپس منظر یہ ہے کہ جماعت کے معروف خادم سلسلہ مولانا محمداسماعیل منیر صاحب تھے (جو مجلس نصرت جہاں کے پہلے سیکرٹری مقرر ہوئے تھی ۔ ان کے بعداب خاکسار چھٹاسیکرٹری ہے۔)۔ ان کے بعد ایک اور مربی سلسلہ محمد اسماعیل منیر صاحب میدان عمل میں آئے تو انہوں نے فرق قائم کرنے کی خاطراپنے نام کے ساتھ ’’ثانی‘‘ کا لفظ لگا لیا اوروہ بڑے اسماعیل منیر صاحب سے بہت پہلے وفات پاگئے۔ اس لئے مَیں ’’ثانی‘‘ کے لفظ سے احتیاط کرتارہا۔ ’’قانونی‘‘ اور ’’غیر قانونی‘‘ کی پہچان زیادہ آسانی سے سمجھ آجانے والی ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ہم دونوں کے ناموں کے علاوہ آگے ہمارے بچوں میں بھی مشترکہ نام ہیں ۔ مرحوم کی ایک بیٹی کا نام عابدہ ہے ۔ ہماری بڑی بیٹی بھی عابدہ صدیقہ ہے جو امریکہ میں مقیم ہے ۔ مبارک طاہرصاحب کی ایک بیٹی کانام فائزہ ہے اورہماری سب سے بڑی نواسی کانام فائزہ ہے ۔ عزیزہ آج کل اپنے خادند کے پاس جرمنی میں مقیم ہے۔اس فائزہ کی پیدائش ‎‎Nana Maker سے خاکسار نانا بنا ۔ اور میں نے اس کا نام رکھا ہوا تھا۔

مکرم مبارک طاہرصاحب مرحوم کی ایک بیٹی فائزہ اورداماد مکرم ڈاکٹر نوید احمد صاحب ارائیں وقف زندگی ہیں اور گذشتہ (14)چودہ سال سے احمدیہ ہسپتال بانجل، گیمبیا میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 2009ء میں جب خاکسارکو سیرالیون، لائبیریا اورگیمبیا کے دورہ پر بھجوایا تو گیمبیا میں میرا ہفتہ بھر قیام مکرم ڈاکٹر نوید احمد صاحب کے ہاں رہا۔ ان کی اہلیہ فائزہ نے اس لئے میرا بہت زیادہ خیال رکھا کہ میں ان کے بزرگ والدمحترم کا ہم نام ہوں۔ میرے قیام، طعام اوردیگر ضروریات کا حد درجہ خیال رکھا اور اپنے والد کے ہم مرتبہ سمجھ کرمیری دیکھ بھال کی۔ حتیٰ کہ گھرپر تیارکرکے گلاب جامن بھی کھلائے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہمیشہ اس کی جزائے خیر عطافرمائے ۔ آمین

مبارک طاہرصاحب کے شادی کا رڈ اور گندم کی بوریاں بھی میرے نام آجاتی تھیں ۔ اورفرحت کا باعث بنتی تھیں جو یقینا ًواپس بھجوا دی جاتیں۔

بیٹی فائزہ اور داماد نوید کے وقف کے بعد ہم دونوں کا دوستانہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوگیا اوربچوں کی خیریت معلوم کرنے وہ گاہے بگاہے ہمارے دفتر بھی تشریف لاتے ۔

آتے ہی کہتے مبارک طاہر صاحب کیا حال ہے اور میں کہتا مبارک طاہر صاحب میں ٹھیک ہوں اور پھر قہقہوں کا تبادلہ ہوتا ۔

مختصر یہ کہ جانے والے پیارے وجود مبارک طاہر صاحب سے پچاس سالہ دوستانہ تعلق بہت خوشگوا ر رہا ۔ موصوف ہمیشہ مسکرا کرملتے، محبت سے حال احوال پوچھتے اوردعائیں دیتے ۔ آپ دوستوں کے دوست اور یاروں کے یار تھے ۔ تعلقات بنانا اورنبھانا جانتے تھے ۔

غریب پروری،دلی ہمدردی ، سادہ مزاج ، عاجزانہ انداز اور فدایت کا اعلیٰ نمونہ تھے ۔ خلافت پر دل و جان سے قربان تھے ۔ اورعین خدمت کے دوران خداتعالیٰ کے حضور حاضر ہوگئے ۔

بلانے والا ہے سب سے پیارا
اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر

موصوف کی وفات سے چند ماہ پہلے ان سے دوستی کا تعلق باہمی رشتہ داری میں بھی تبدیل ہوگیاجس کا قصہ یوں ہے کہ دفاترتحریک جدید کے کمپیوٹر سیکشن میں خدمت بجا لانے والے ایک مخلص کارکن مکرم منصوراحمد صاحب کے بیٹے کا رشتہ ہماری نواسی فائزہ سے ہوا ہے ۔ جو شادی کے بعد جرمنی اپنے خاوند کے پاس جاچکی ہے ۔ اورعزیزم منصورصاحب کی بیٹی ایمن کا رشتہ مبارک طاہر صاحب مرحوم کے نواسے عزیز روحان احمد سے طے پایاہے جو اس وقت جامعہ احمدیہ گھانا میں زیرتعلیم ہے اورعنقریب میدان عمل میں اتر جائے گا۔

خلاصہ یہ کہ عزیزم مکرم منصوراحمد صاحب نے ایک مبارک طاہر کی نواسی اور دوسرے مبارک طاہر صاحب کے نواسے کارشتہ لے کر ہم دونوں مبارکوں کو جوڑ دیاہے ۔ اللہ تعالیٰ کرے یہ تعلق ایک نسل سے دوسری نسل تک چلتا رہے اور خوشیوں بھری زندگی نصیب ہو ۔

جانے والے پیارے دوست اوربھائی سے پہلے ذاتی تعارف ہوا ۔ پھر بیٹی فائزہ اور داماد نوید کے گیمبیا جانے سے جماعتی طورپر یہ تعلق مضبوط ہوا اورپھر عزیزم منصوراحمدصاحب کی برکت سے یہ تعلق رشتہ داری میں تبدیل ہوگیا ۔

حضرت مسیح موعود کے تشریف لانے پر نئی رشتہ داریاں اوربرادریاں قائم کرنے کا جو مقدس سلسلہ شروع ہواہے ہماری تما م رشتہ داریاں اس سلسلہ کی کڑی ہیں ۔ جو ہماری نسلوں کی پاکیزہ اورخوشگوار تربیت کی بنیادہیں

خیال تھا کہ ہمارے ناموں کی مماثلت کی وجہ سے یہ خوشگوارماحول زندگی بھر قائم رہے گا اور یقینا ًایساہی ہوالیکن اب تازہ خبر یہ ہے کہ مرحوم کے چلے جانے کے بعد بھی یہ غلط فہمیاں قائم ہیں ۔ جس روز حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں مرحوم مبارک طاہر صاحب کا ذکر فرمایا اورنماز جنازہ غائب پڑھائی اسی دن نمازجمعہ کے بعد خاکسار نے ایک دوست مکرم عطاء البصیرفیصل کے ہاتھ صدقہ بکرا کی رقم دارالضیافت بھجوائی تو رسید بنانے والے کارکن نے میرے نام کے ساتھ ‘‘مرحوم’’بھی لکھ دیا ۔ چنانچہ انہیں بتایا گیا یہ مرحوم نہیں بلکہ فی الحال زندہ ہیں اور سیکرٹری مجلس نصرت جہاں ہیں۔

اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ہم سب پیچھے رہ جانے والوں کوان کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق دے ۔ آمین

(مبارک احمدطاہر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مارچ 2021