وہ حسن ہے ہر ماہ سے، گلفام سے پہلے
وہ در ہے ہمیں اپنے در و بام سے پہلے
ہم نامِ محمؐد کی ثنا کرتے رہیں گے
یہ کام ہمارا ہے، ہر اِک کام سے پہلے
یہ دل ہے کہ اُس پیار میں مخمور ہے اتنا
یہ عشق چھلک جاتا ہے ہر جام سے پہلے
تم اُن کو بھلا ہم سے جدا کیسے کرو گے
وہ نام ہمارا ہے، ہر اِک نام سے پہلے
اُس راہ کا ہر زخم کہ تسکین ہے جاں کی
وہ پیارا ہے ہر چین سے، آرام سے پہلے
ہم اُس کی محبت میں یہ غم سہتے رہیں گے
یہ سوچ لیا ہم نے ہر انجام سے پہلے
(بشارت محمود طاہر۔ جرمنی)